Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! غزل:تجربات کی بھٹی میں تجزیہ

Towseef
Last updated: October 18, 2024 9:25 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

ڈاکٹر ابرار رحمانی

اردو کے تمام اصناف سخن میں غزل سب سے خوبصورت اور حسین صنف سخن ہے ۔ باوجود کہ ایک طرف محبوبہ بنی رہی تو دوسری طرف معتوب اور مظلوم بھی بنتی رہی، لیکن محبوب اور معتوب میں پلڑا محبوب کا بھاری دکھائی دیتا ہے۔ اس صنف کی مظلومیت کی انتہا یہ ہے کہ اس نازک ترین صنف کو بھی تجربات کی بھٹی میں دھکیلا جاتا رہا ہے، لیکن کیا غزل اس کسوٹی پر کھری اتری ؟ جہاں تک مجھے معلوم ہے غزل میں ایک تجربہ مظہرامام نے کیا تھاآزاد غزل کا۔ جس میں غزل کے ایک شعر کے دونوں مصرعے چھوٹے بڑے ہوتے ہیں۔ مظہرامام کہتے ہیں:’’آزاد غزل یا پابند غزل کی ہیئت میں بنیادی فرق ایک ہے یعنی مصرعوںمیںارکان کی کمی بیشی ورنہ سارے لوازمات قد ر مشترک ہیں۔ آزاد غزل بھی ایک ہی بحر میں ہوتی ہے۔ اس میں بھی مطلع و مقطع ہوتا ہے۔ اس میں بھی ہر شعر علاحدہ اکائی ہوتا ہے۔ ‘‘مظہر امام کی آزاد غزل سے ایک شعر ملاحظہ ہو :

یوں بھی جی لیتے ہیں جینے والے

کوئی تصویر سہی آپ کا پیکر نہ سہی

یوسف جمال کی آزاد غزل کے دو اشعار ملاحظہ ہوں:
حیرت کہ منحنی نما وہ شخص تھا کیسالاغر بدن میں ثروتوں کے بوجھ کو ڈھوتارہا کیسا

فرعون کا ذلت سے سمندر میں ہوا خاتمہ کیسا

اس کو خدا بننے کا مزہ مل گیا کیسا

مظہر امام کے زمانے میںعام طور پر ان کے اس تجربے کی کافی پذیرائی ہوئی۔ کچھ شاعر تو ایسے تھے جو باضابطہ آزاد غزل کے وکیل کے طور پر سامنے آئے۔ دو تین نام توسامنے کے ہیں جن میں کرامت علی کرامت،علیم صبا نویدی، سلیم شہزاد، فیض اور قتیل شفائی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہے۔ پھر توآزاد غزل سے ملتی جلتی ہیئت غزل نما بھی سامنے آئی اور اس میں بھی اپنا حسن کا برملا اظہار کیا۔ لیکن یہ سبھی تجربے اپنے موجد کے آنکھیں بند ہونے کے ساتھ ہی بند ہوتے گئے، لیکن تجربہ اب بھی جاری ہے۔ ان میں سے ایک کی ہیئت کچھ یوں ہے۔ آزاد غزل ،غزل نما جسے رام داس راجکمار جانیؔ نے پہلی بار تخلیق کی اور بہت خوب کی ہے ۔ایک مثال دیکھیے:

مقدر میں ہر انسان کے ہے حیرانی ہی حیرانی جانیؔ!
نہیں کچھ آج کے اس دور میں اب جز پریشانی جانیؔ!
میں تو حیرت زدہ ہوں دور کیسا آگیا جانیؔ!
بہت اٹکھیلیاں کرتی ہے ساجن سے
ابھی بھی ہے ہوائے شام، مستانی اور دیوانی جانیؔ!

اگر اسے بھی تجربہ مان لیں تو اینٹی غزل میں ظفر اقبال، سلیم احمد نے بہت اچھا تجربہ کیا ہے۔اب ایک اور تجربہ دیکھیں:

اختر حسین کی ہیں زین غزلیں
اپنی ہیں عین غین غزلیں
چھاپیں گے کہاں رسالے والے
لے آئے گا پوسٹ مین غزلیں
بتی جلا کے دیکھ لے سب کچھ یہیں پہ ہے
بنیان مرے نیچے ہےسلوار اس طرف
سلیم احمد کے یہ اشعار ملاحظہ ہوں:
ریچھنی کو شاعری سے کیا غرض
تنگ ہے تہذیب کا اب قافیہ
لومڑی کی دم گھنی کتنی بھی ہو
ستر پوشی کو نہیں کہتے حیا

عادل منصوری کا یہ بدنام زمانہ شعر بھی دیکھیں:

ذرا ٹھہرابا ادھر آگئے
اری سالی جلدی سے جمپر گرا

مذکورہ بالا اشعار شاعرانہ فرسٹریشن کی مثال ہیں۔

پٹنہ میں ایک صاحب ہیں میم اشرف ۔ غزلیں کہتے ہیں اور خوب کہتے ہیں،لیکن غزل کہنے سے زیادہ غزل میں تجربات کرنے میں ان کو خاص دلچسپی ہے۔ مگر چھپنے چھپانے میں شاید انھیں یقین نہیںمگر جب چھپتے ہیں تو اس رسالے میں شریک سبھی تخلیق کاروں پر چھاجاتے ہیں۔ پچھلے دنوں بھاگلپور کے مناظر عاشق ہرگانوی کے جرنل ’کوہسار‘نے ان پر ایک گوشہ شائع کیا ۔خیر!بات ہورہی تھی غزل کے ساتھ ہورہے تجربات کی، تو اشرف صاحب نے بھی غزل کے ساتھ ایک اور تجربہ کیا ہے۔جسے سن کر ہی ہم حیرت زدہ رہ جاتے ہیں ۔ وہ ہے غزل میںکثیرالقوافی کا تجربہ۔ ہم عام طور پر غزل کے اشعار میں ایک قافیہ ایک ردیف کا التزام سنتے آئے ہیں، لیکن ایک ہی غزل میں دو قوافی یہاں تک کہ تین چار ہوتے ہوئے تیرہ اور چودہ قوافی کو جس خوبی سے استعمال کیا ہے وہ انھیں کا حصہ ہے۔ بحرِ طویل میں لکھی گئی غزلوں میں ایک سے زیادہ قوافی کی توقع تو کی جاسکتی ہے مگر اشرف کی غزل میںچاہے جتنی طویل بحر ہو اس میں آنے والے تمام الفاظ مقفیٰ ہوں گے۔ایک غزل کے چند اشعار ملاحظہ ہوں،جس میں چار قوافی اور دو ردیفین کا التزام کیا گیا ہے:

پھیلائے جب بھی رہتا ہوں دام نظر کومیں
آنکھیں میں اپنی رکھتا ہوں شام و سحر کومیں
ملتی ہے فن و فکر کو تحریک اک نئی
خود میں جو کوئی پاتا ہوں خام ہنر کو میں
پھل دار کوئی پیڑ ہی ہوتا جہاں میں
کہتا ہوں جب بھی سُنتا ہوں دام ثمر کو میں

اب ایک دوسری انتہا یعنی بارہ قوافی ایک ہی حمدیہ غزل کے ہر شعر میں ملاحظہ کریں:

با وفا بن کے بولے عبادی سبھی! مل گیا رب کی قدرت سے کامل یقیں
یا خدا ہم نے دل سے گواہی یہ دی ما سوا کوئی وحدت کے قابل نہیں
دیکھا سب نے کرشمہ یہ قرآن کا ظلم تھا جب عرب میںبھی ہر سو بپا
ما شما سارے پہلے تھے وحشی تبھی کردیا اس کی ندرت نے عادل امیں

کثیر القوافی شاعری کے ساتھ ایک اور تجربہ کیا ہے ؛طویل غزل کا۔۵۵۵ اشعار پر مشتمل اس تخلیق کو انھوں نے ’میم نامہ‘کا عنوان دیا ہے جس میں قافیہ کی تکرار بھی نہیں۔ جب کہ عام طورپر سات آٹھ اشعار کی ایک غزل میں ہی ہمارا قافیہ تنگ ہونے لگتا ہے۔ غزل میںتجربے اور بھی ہوئے ہیں جیسے: دوہا غزل،ذو بحرین غزل، زین غزل،غزلیہ،ماہیا غزل، مردف غزل، مسلسل غزل، معریٰ غزل،مقفیٰ غزل، موشح غزل اور نثری غزل وغیرہ خاص ہیں۔اس طرح کے اور بھی تجربے آئندہ بھی ہوتے رہیں گے۔یہ جدت تو ہے لیکن اس سے غزل کی روح مجروح ہوتی ہے۔میم اشرف کے یہاں محض شعر گوئی نہیں ہے۔ انھوں نے شعرگوئی کو واقعی مرصع ساز کا کام بنا دیا ہے۔
رابطہ۔9911455508
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ریاستی درجے کی بحالی کا مناسب وقت آگیا ہے: تنویر صادق
تازہ ترین
کپواڑہ میں آتشزدگی، دو منزلہ مکان خاکستر
تازہ ترین
ضلع میں ورثے کے تمام مقامات کی تاریخی شان کو بحال کیا جائے گا: ضلع مجسٹریٹ سری نگر
تازہ ترین
کرائم برانچ کشمیر کی جانب سے سرینگر اور بڈگام کے مختلف مقامات پر چھاپے
تازہ ترین

Related

کالممضامین

رسوم کی زنجیروں میں جکڑا نکاح | شادی کو نمائش سے نکال کر عبادت بنائیں پُکار

July 16, 2025
کالممضامین

! عالمی حدت اور ہماری غفلت | ہوا، زمین اور پانی کو ہم نے زہر بنا دیا گلوبل وارمنگ

July 16, 2025
کالممضامین

والدین کی قربانیوں کی کوئی انتہا نہیں

July 16, 2025
کالممضامین

اپنے مستقبل سے جوا بازی کی بھیانک صورتحال | معاشرے کی نوجوان نسل کس سمت جارہی ہے؟ توجہ طلب

July 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?