امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ سے30جاں بحق
یو این آئی
غزہ// فلسطین کے علاقے غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے ، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت کے باعث مزید 7 افراد کی موت ہوئی۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 2023ء میں اسرائیل-حماس جنگ کے آغاز سے اب تک 154 افراد قحط اور غذائی قلت کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں 89 بچے شامل ہیں۔رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے عالمی ماہرینِ غذائی تحفظ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ اب عملی طور پر رونما ہو رہا ہے ۔اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کر رہا، تاہم اس بیان کو یورپی اتحادیوں، اقوام متحدہ اور غزہ میں سرگرم امدادی تنظیموں نے مسترد کر دیا ہے ۔ادھرغزہ کے شمالی علاقے میں امداد کے منتظر فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 30 افرادہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔یہ المناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھوک سے نڈھال فلسطینی شہری امدادی ٹرکوں کے انتظار میں کھڑے تھے۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق یہ حملہ کراسنگ پوائنٹ سے تقریباً 3 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ایک امدادی مرکز کے قریب ہوا۔الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر نے تصدیق کی کہ اسپتال میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی 35 لاشیں لائی گئی ہیں۔ اس سے قبل سول ڈیفنس ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی فوج کے چار مختلف حملوں میں مزید 14 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج کی جانب سے ابتدائی بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے صرف امدادی مراکز کے قریب بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے فائرنگ کی تھی۔ تاہم، اسرائیلی فوج نے اس واقعے کی تفتیش کا اعلان بھی کیا ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 60,138 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 18,500 بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 146,269 تک پہنچ چکی ہے۔یہ تازہ ترین واقعہ اسرائیلی فوج کے ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ایک اور کڑی ہے جو اقوام عالم کی جانب سے شدید مذمت کا باعث بن رہی ہیں۔ بین الاقوامی ادارے بار بار اسرائیل پر غزہ میں انسانی بحران کو مزید گہرا کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔