سر بہ گرِیباں عاصئی بے دم آج در پہ آیا ہوں
سر ندامت سے ہے سرخم ، آج در پہ آیا ہوں
غفلتِ بے نور فی الحقیقت تُجھ سے ہی میں دور پڑا تھا
تو ہے یکتا ر بِّ اَرحم، آج در پہ آیا ہوں
میری خطاؤں سے ہیں لبالب جا بجا اعماقِ بحر و بر
بخش دے اے غافرِ اعظم ، آج در پہ آیا ہوں
میرے خدایا میری ندائیں ،آج سُن ذرا سُن ذرا
میں ہوں مقصور ، خالقِ عالم آج در پہ آیا ہوں
عمر ساری جُستجو ئے سیم و زر میں ہے گُزاری
چُھوڑ کر اب دام و د رہم، آج در پہ آیا ہوں
در پہ تیرے صدقِ دل سے توبتہُ النَّصُوح کر چلا
فضل رکھ تو مجھ پہ پیہم،آج در پہ آیا ہوں
ٖٖضربتِ نِفاق سے ہے بے رنگ ، قلب مجروح یہ میرا
زخم کردے نظرِ مرحم ، آج در پہ آیا ہوں
طُفیلؔ شفیع
گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر
موبائل نمبر؛6006081653
مشکل کر
آسان اے مولیٰ
بے بس ہے انسان اے مولیٰ
کر تو ہی احسان اے مولیٰ
کردے ختم یہ ساری وبائیں
ہر چہرہ ہے پریشان اے مولیٰ
’’ادعونی استجب لکم‘‘ہے
تیرا ہی فرمان اے مولیٰ
ہے تیرے در کی آس لگائی
تو ہی ہے رحمان اے مولیٰ
رو رو کر میں کرلوں دعائیں
ختم ہو یہ طوفان اے مولیٰ
دُکھتا دل ہے سحرؔ کا ہر دم
مشکل کر آسان اے مولیٰ
ثمینہ سحر مرزا
بڈھون، راجوری