حیدرآباد// ایوان غزل ہنمکنڈہ ورنگل(تلنگانہ) کے زیر اہتمام کل شب '' یوم یاد گار غالب '' کا انعقاد عمل میں لایا گیا ۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے جناب ڈاکٹر بہادر علی موظف پرنسپل اسلامیہ کالج ،جناب محمد عبدالوحید گلشن سینئر صحافی نے شرکت کی ۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد بہادر علی موظف پرنسپل اسلامیہ کالج نے مخاطب کرتے ہوئے غالب کی زندگی کے مختلف پہلو¶ں ان کی شاعرانہ خطوط اور مزاج سے متعلق کافی اہم باتیں بتائیں۔ انہوں نے غالب کے زندگی کے کئی ایک پہلو¶ں پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ غالب جیسے بڑے شاعر پر تمام نے خامہ فرسائی کی ۔ انہوں نے کہاکہ مرزا اسد اللہ خاں غالب اردو کے بہترین شاعر تھے ۔مرزا غالب کو ہمیشہ فارسی پر فخر رہا لیکن آپ کی پہنچان اردو شاعری سے بنی ۔آپ نے مالی پریشانیاں دیکھیں ۔انہوں نے کہاکہ غالب محض ایک شاعر کا نام نہیں بلکہ ایک پورے شاعرانہ عہد کا نام ہے جو ماضی ،حال اور مستقبل تینوں ادوار پر مشتمل ہے ۔غالب کا ہر ایک شعر سند معتبر کی حیثیت رکھتا ہے ۔ان کے شاعری کے مقام و مرتبہ کا تعین ایک مشکل کام ہے ۔ غالب کے اردو فارسی کلام میں حسن و عشق کو ایک نمایاں جگہ حاصل ہے ۔ان کے اشعار میں وہی تنوع ،جدت ترازی اور نکتہ آفرینی نظر آتی ہے ۔جو دیوان اور کلیات میں دوسرے مضامین کا امتیاز خاص ہے ۔ان اشعار میں محض رنگا رنگ طلسمات کے بند دروازے ہی نہیں کھلتے ان میں شاعری کی ایک نئی دنیا کا انکشاف بھی ہے ۔غالب کی شاعری میں حسن و عشق کا ایک الگ مقام ہے ۔ سینئرصحافی جناب وحید گلشن نے اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مرزا غالب کی زندگی مصائب سے پر رہی ۔غالب کی شخصیت مشکل دور میں پروان چڑھی ۔انہوں نے کہا کہ غالب کی شاعری کو سمجھنا ایک مشکل امر ہے ۔ وحید گلشن نے اس موقع پر غالب کی زمین پر لکھی ہوئی تازہ غزل کو ترنم کے ساتھ پڑھ کر شرکاءسے خوب داد تحسین حاصل کی۔ ڈاکٹر عزیز احمد عرسی موظف پرنسل اسلامیہ کالج ورنگل نے کہاکہ غالب کی شخصیت بیک وقت آدمیت اور انسانیت کے عناصر سے مالا مال تھی ۔دکھوں ،شدت احسا س اور حالات کے جبر سے محفوظ رہنے کا ان کا اپنا طریقہ تھا اور یہ زندگی سے فرار نہیں بلکہ ان کا سامنا کرنے کے لئے تھا ۔ انہوں نے کہاکہ غالب کے شاعری کی سہل الفہم اور سادہ نہ ہونے کے باعث بالخصوص ان کے ابتدائی حصہ میں کما حقہ قدر نہیں کی گئی انہوں نے زیادہ صاف زبان میں لکھنے کے بجائے دوسروں ہی پر کم فہمی کا الزام رکھا ۔افسانہ نگار فضل جاوید نے بھی مخاطب کیا ۔صحافی ایس ایم سعید نے بھی خطاب کیا ۔ بعد ازاں اجمل محسن ایڈوکیٹ ،اقبال درد ،وحید گلشن ،محمد حبیب الدین ،گلوکار محمد مصباح الدین ،حامد حسین حامد ،ماہر عابدی ،اختر حسین اختر ،سید رفیع الدین اور دیگر نے غالب کی غزلوں کو ترنم سے پیش کیا ۔ قبل ازیں مہمانوں کو شال پوشی انجام دی گئی ۔اکبر ضیاءکے ہدیہ تشکر پر رات تین بجے جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔ پروگرام کا آغاز علیم دانش کے حمد باری تعالی ٰ سے ہوا ۔محمد حامد حسین حامد نے نعت کا نذرانہ پیش کیا ۔ محمد نور الدین نور صدر مدرس ملگ نے پروگرام کی کاروائی چلائی ۔ محمد اکبر ضیاءاور محمد مجاہد صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا پروگرام کے کنوینر س تھے ۔ یواین آئی