Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

غالب بنام حکیم ِچرخ چوں

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 20, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
16 Min Read
SHARE
  میاں! کوئی وادی ٔ پُر بہار، تحفہ ٔ پر وردگار، حسن و جمال کا شہ کار، رونق وآرائش کا گلزار، لالہ زارو آبشار ، بلند وبالاکوہسار، بر فانی چوٹیوں کی بھر مار، ہو ائے خوشگوار، فضائے تاب دار دیکھئے تو بھلا جنت کا گمان کیوں نہ ہو؟ زہے نصیب ! مجھ ایسا خانہ خراب گلشن ِکشمیر میں مست و مدہوش ہے ۔۔۔مگر آدمی سنگ وخشت نہیں تڑپتا دل رکھتاہو ، ذکی الحس ہو ، نرم مزاج ، حلیم الطبع، رقیق القلب ہو ، وہ کشمیر آ یا تو گیاکام سے ۔ اُس کا چین لٹ جاوئے ، نیند اُڑ جاوئے، سکونِ قلب دُم دبائے بھاگ جاوئے جب اُجڑے دیار کی ویرانیاں، عوام کی بدحالیاں، وردی پوشوں کی غارت گریاں، حکام کی عیاشیاں، سیاسیوں کی بدراہیاں، قائدین کی ناکامیاں گلی گلی کوچہ کوچہ اپنی جلوتیں دکھائیں۔ جہاں قدم قدم شہید مزار وں کی زیارت ہو ، معذروں بیواؤں یتیموں، مظلوموں کی نظارت ہو، جیل وزندان کی اسارت ہو ، تکریم ِ انسانیت کی حقارت ہو، زعفرانیوں کی اَمارت ہو، افسپاکی شرارت ہو، پی ایس اے کی حرارت ہو ، روحِ آزادیٔ کشمیر کی فتارت ہو ، وہاں کیا رہئے ؟ یہاںحالت وکیفیت یہ ہے    ؎ 
 دیکھو گے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں
 ڈھونڈوگے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا
 میں نے غور کی ہانڈیاں خالی کیں ، سوچ کی سوئیاں گھمائیں ، مراقبوں کے دفتر کھولے ، سر اور دل کے ٹوٹے تار جوڑے کہ دیکھوں کشمیر کا ماجرا کیا ہے،واللہ کچھ پلے نہ پڑا ۔ گھوم پھر کریہ رازِ پُراسرار جاننے کیلئے فارج الھم وکاشف الغم کے دربار سے رجوع کیا ،ندائے غیبی آئی مرزا! بربادیٔ چمن کا اصل ذمہ دار قوم وملت کا صادق وجعفر جیسا کردار ہے ، بے جوڑ الحاق کا طرف دار ہے ، ہند کا لشکر جرار ہے، بے رحمی ٔسنگھ پریوار ہے، مسلم دنیا کا خلفشار ہے ، دلی کا نافہم سردار ہے ، پار کابڑھتا انتشار ہے، شیخان ِ کشمیر کا جبری اقتدار ہے، مفتیانِ وطن کی بجرنگی تلوار ہے ، قائدین ِقوم کا کاغذی کاروبار ہے ،ا س لئے تم آج سے اکبرؔ کی یہ بات گرہ میں باند ھ لینا   ؎
 انقلابوں کو سمجھ حشر کی تمہید فقط
 ہے یہ ترکیب فسادات کی تجد ید فقط
   جناب ! مکر وفریب، جبر وتشدد، ظلمت وپتھر دلی، تجارتی سیاست کے سائے میں یہ سب تو ہونا ہی ہوناہے ۔ پھر بھی اگر آپ کوملک ِکشمیر آنے کا من ہے تو دیر کاہے کی؟ یہ جیل خانہ ہے کہ پاگل خانہ مگر اپنا غم غلط ہو گا، طبیعت کابارہلکا ہوگا،شام در باغِ نسیم صبح در باغ ِ نشاط ہو تو کیا کہنے ! آپ آجائیںتوڈل کنارے آتش چنار جیسی سلگتی غزل چھیڑوں ،آپ ولر کنارے مر ثیہ سنائیں، حساب برابر۔ ۔۔ پتہ ہے صا حبہ نے ممبئی جاکر سیاحوں ، فلمی ستاروں، صنعت کاروں کی منت سماجت کی تم لوگ جنت ِ کشمیر میں بے دھڑک آجاؤ، کوئی ڈر نہیں کوئی خوف نہیں ، جوق درجوق ، فوج در فوج آجاؤ، افسپا تمہارا محافظت کا ذمہ لے گا ، موقع ہے ،موسم ہے، دستور ہے، سر پر ٹانگ رکھے چلے آؤ، مودی کا ہو ہاؤ بہت ہوا،اب ہوا بدلی کے لئے کشمیر قدم رنجہ ہو جاؤ، جشن کشمیر میں دمادم مست ہوں تو شب ِشالیمار میں دھوم مچاؤ،نقر ئی صبح زریں شام پاؤ، منہ کا ذائقہ بدلاؤ ۔ ایک دل جلے سے رہانہ گیا، بولا : محترمہ! زہے نصیب یہ دعوتِ شیرزا ، مطلب شاید یہ ہے کہ ہم ہالی وڈ والے گیسٹ کنٹرول تو ڑئیں ، زخم زخم بہاروں کے گیت سنیں، مغموم نشاط،دُکھی شارلیمار، پریشاں پہلگام، پشیماں گلمرگ میں بنگڑہ ڈالیں ، سکوتِ ڈل روانی  ٔ جہلم کو اُلٹا پلٹ کر نے والے کنول اور قلم ودات کی دھماچوکڑی دیکھیں ، برہان تا کنیزہ لوح ِ مزار کا حظ اٹھائیں ، ظلم وستم، آلام وآفات کے دشت و جبل گھومیں پھر یں، گولی اور پیلٹ کے سُر تال پہ قیام ِ امن کی بانسری بجائیں،وادی ٔ پُر خار میں مفتی تصدق کے ڈاک بنگلوں میں استقبال کی شان بڑھائیں، ڈاکٹر فاروق کی بند کمرے میں انتخابی مہم کا نظارہ کر جائیں ، یعنی    ؎
 مشروط نگاہ ِ ساقی کی تحریک پہ جس کا پینا ہے
 بس اس کا ساغر، ساغرہے، بس اس کا پینا پینا ہے
 بجائے اس کے اس شیش نگری میںیہ آپ یہ فرماتیں تو سیاسی دعوت میں دم ہوتا   ؎ 
 تماشا کر گلستان ِ بہشت میں چشم ِعبرت سے
 جہاں ہے آج آبادی وہیں ہونی ہے ویرانی
 جان ِ من ! صاحبہ کے اس بر محل مشورے پر یا دآیا ، کشمیر آتے ہوئے اپنے ساتھ میک اِن انڈیا دیش بھگتی اوشدھالیہ سے تھوڑی سی سنگ دلی ، بے غیرتی، ناانصافی، مردہ ضمیری، بے بصری اور بے سمعی کا معجون ِ مرکب لانا کبھی نہ بھولئے، یہاں کے غیر یقینی سردوگرم موسم میں یہ معجون حیاتین کا کام نہ دیں تو کہنا مرزا سٹھیا گئے ہو۔اس معجون کا شرطیہ اثر یہ ہے کوئی بے گناہ مارا جائے ، کسی کا گھربار نذر آتش کیا جائے ، کوئی ماتم منانے سے روکا جائے، کسی کو تاعمر معذور و اپاہچ بنایا جائے ، کوئی یتیم و لاوارث بن جائے ، کوئی بیوہ ہوجائے، کسی کے بڑھاپے کا سہارا چھینا جائے ، کسی کو عقوبت خانے یا جیل میں پھینکا جائے، کوئی کفن چور خون کی وادی میں اپنے لئے تخت وتاج کے لئے ووٹ کاباج مانگے تو آپ کی بلا سے۔ قسم صاحبہ، نعیم ، درابو کے ا تحادِ ثلاثہ کی، یہ سب ہوتا ہوا دیکھ کر بھی معجون مرکب کی تاثیر سے آپ یک گونہ مطمئن ومسرور ہوںگے ۔ روز معجون کا ایک چمچ خلق کے نیچے اُتاریئے گا تو ملک ِ کشمیر میں سب ٹھیک ٹھاک دِکھے گا ، امن، آشتی، آزادی، خوش حالی یہ سب چیزیں آٹھ لاکھ فوج، دیڑھ لاکھ پولیس پلٹن کی عنایات سے آپ کے قدم چومیں گی، آپ پھروردی پوشوں کی دیش بھگتی، مروت و آدمیت کی قسمیں کھائیں گے، ہر ظالم و جابر کے گن گائیں گے ، افسپا کی قصیدہ خوانی کریں گے ،اینٹ کا جواب گولی دینے والی مردانگی کی داد دیں گے ، ذہن کے دریچے کھل جائیں گے ، نظر کی کائنات میں توسیع ہوگی ، دل کی دنیا آبا دوگی ،دہلوی ٹی وی چنلوں کی صداقت شعاری کو واہیات و خرافات کہنے والوں کا جھوٹ آپ کی زعفرانی آنکھوں اور قلم دواتی نگاہوں پر آشکار ہوگا ۔ ایسے میں کوئی آپ کے جنون و بد دماغی پہ چوٹ کر ے تو شکیل بدایونی کی زبان میں کہنا      ؎
 کانٹوں سے گزر جاتا ہوں دامن کو بچا کر
 پھولوں کی سیاست سے میں بے گانہ نہیں ہوں
 بندہ پرور! وادی میں آج کل سیاسی بخار ہے ، انتخابی بادام واری پرنکھار ہے، نوع بہ نوع ہانڈیاں ، نئے چہرے ، نئے نعرے ، نئی دوستیاں، نئے موسم کے لیل ونہار ہیں۔ہاں یہ جودن میں کہیں دوایک دھماکے، ہفتے میں دو چار جھڑپیں ، پانچ سات ہلاکتیں، دوایک ہڑتالیں ، سو دو سو مذمتی بیانات ، دس بارہ اعلان تحقیقات ، پانچ دس سڑک حادثے روز رونما ہوں، یہ سب کاروبارِ زندگی کاحصہ ہیں ۔ اُدھرفاروق آفت کے پر کالے ، آزادی کے متوالے، دلی کے ہم پیالہ ہم نوالے، جن سنگھیوں کے پہلے گل ِ لالہ اپنی تھکان سے اُکتا گئے ہیں،کہہ رہے ہیں: لوگو ! اب کی بار تھوڑا سا رحم کرئیو، میں ایوان ِ پار لیمان میں تمہاری بھلائی کے لئے سیاسی لامکان بنانا چاہتاہوں، جہاں میں رقص وسرور کی محفلیں جماؤں ، بھجن گیت گاؤں، اس کے لئے صرف دو گز زمین کا قبالہ چا ہے، تم ووٹ دینے کی اسی طرح کرم فرمائی کر ئیو جیسے پہلے پی ڈی پی اب کانگریسی حمید قرہ کے لئے دل بڑا کیا ۔ خبردار نذیر خان کو ووٹ دیا تو مان لو ناگپوری آر ایس ایس کا مان رکھا ، مطلب  ؎
 ہے مآلِ کارِ فنا یہی کہ انہیں کا رنگ ِعیاں رہے
 نہ نظر ہماری نظر رہے ، نہ زباں ہماری زباں رہے 
  جناب فاروق کا کیا کہنا ! اب دیکھئے نا سیاسی طالع کی ٹوٹی کمند بابا کی آزمودہ جڑی بوٹی سے جوڑنے کے لئے معجون ِ کشمیر حل دریافت کیا، معلوم ہے یہ نایاب دوا جناب کوکہاں ملی ؟ مجاہد منزل کے ملبے سے۔ پالی تو کھالی کہ سر راہ گنگنا نے لگے    ؎  
 ایسا ہو ا اثر کہ میرے ہوش اُڑ گئے
 ان سے ملی نظر کہ میرے ہوش اُڑگئے
   ہوش اُڑگئے تو ملی ٹینٹ مجاہد نظر آیا ، حریت ایک تحریک دکھائی دی ، پاکستان کشمیر کا ایک فریق دکھائی دیا ، آزادی منزل مراد لگی ۔ فی الحال صبح وشام اس دوائی کے استعمال سے حریت کو جہلم برد ، آزاد کشمیر پر بمباری، پاکستان کو اُکھاڑ پھینکنے، عسکریت پسندوں کو جیل نہیں قبرستان بھیجنے جیسے زریںمشوروں سے اجتناب ہے ۔۔۔ اس فقیر دلگیر کی بات یاد رکھئے فاروق ایک بار دلی کے ا کھاڑے آگئے، ان پر نئی جوانی ،نیا جوش، نیاولولہ اتنا چھا جائے گا کہ مودی بڑے شوق سے ہل کو اپنا بل دیں۔ عاصی نے پھٹی پھٹی آنکھوں اور لرزتے لفظوں میں جناب سے پوچھا: میاںجی ! یہ کیا غضب ہے ، راتوں رات ا تنا بدل گئے، رندی  کافور پارسائی آگئی ، اتنی سنجیدگی، اتنا تحمل، اتنا حب ِکشمیر کہاں سے لائے ؟ بولے: شی ۔۔۔۔، دیواروں کے بھی کان ہیں، خطرے میں اپنی جان ہے ،دھیرے دھیرے بول کوئی سن نہ لے۔ میں نہیں بدلا ، رُت بدلی ہے مرزا۔ اکبرؔ نے ا سی لئے کہا    ؎
 اور ہی تھی ساخت تیروں کانشانہ ا ور تھا
 یہ زمانہ اور ہے اور وہ زمانہ اور تھا
 تھی نہ لیڈر کی رقاصی نہ یہ قانونِ سنگھی
 سننے والے اور تھا ا س وقت گانا اور تھا
   عزیز محترم !ملک ِکشمیرکو ملاایک اور خاندانی تاجدار ہے ، یہ مفتی تصدق نامدار ہے ، کل تک گمنام مگر آج سیاست کا ستارۂ چمکدار ہے ، سیاست سے دور فلم کار، اداکاروں کا یار ہے، گیت سنگیت کا گٹار ہے، اب سیاسی دنگل کا پیش کار ہے، سبینہ کے اسیر عمہ میر کو رَمن مٹو بنانے پر تیار بہ تیار ہے ، دل کو چھو گیا مفتی کا یہ گفتار: چیلو، مریدو! میری جیت طے میرے مدمقا بل کی ہار بھی طے مگر اس بیچ اپنی زندگیاں بیچ منجد ھار نہ ڈالیو، ایسی جیت سے بہترہار ہے۔۔۔ کیا پتہ راج کمار کوراجگی کا شوق کیوںچرایا ؟ شاید سلطنت کی حصہ داری کے لئے میدان ِ خارزار میں خود کو کھینچ لایا کہ دلی دربار کا دُلار پاوئے۔ وہ رازِ دروں مولا جانے مگر گناہ گار سے یہ پوچھے بغیر رہا نہ جاوئے کہ سوائے گاندھی وقائد سیاسی من وسلویٰ سے کس شہزادے یا شہزادی نے آج تک انکار کیا ؟  راج تاج کے رسیا انہی شاہزادوں کے لئے کسی نے خوب کہا     ؎
 وہ تازہ دم ہیں نئے شعبدے دکھاتے ہوئے 
عوام تھکنے لگے تالیاں بجاتے ہوئے          
 سری نگر اور اسلام آباد میں انتخابی دنگل کابگل بج گیا ، کرسی کے مجنونوں میں اکھاڑہ سج گیا ۔ خلق ِ خدا کادل بہل گیا نہ من سنبھل گیا۔وہ بہ کثرت و بہ حسرت نشہ  ٔ آزادی کے خمار میں ہیں، پتھر باز لشکر ہند سے بر سر پیکار ہیں،سپاہیانِ ابا بیل خوں بار ہیں، خلق خدا بے یارو مددگار ہیں، داروغہ ٔ زندان جوانوں کے پیچھے لگاتار ہے، حریت اخباری بیانات کا انبار ہے،بائیکاٹ کی پکار ہی پکار ہے۔۔۔ میں اپنے تحیر اور تجسس کا گلا دبانا چاہتاہوں، اس کے لئے راقم بھی کسی نیند آور جادوئی معجون مرکب کا آرزومند ہے ، اس معجون میںتاثیر ہو کہ بندہ بھی جنت کشمیر میں سیاست کاروں ،حکمرانوں، راج کماروں کی مانند پاؤں پسارے سو سکے ، شیشۂ دل پر غم کاغبارکبھی جمنے نہ دے ، ضمیر کا بوجھ گیری نیند سے جاگ کر بھی ایک پل محسوس نہ کرے، زخم کو مرہم ، بدامنی کو امن، ظلم کو قانون ، تشدد کو آوارہ گولی کہہ کر اپنا کام دھندا چلائے، اندھ کاری مشن کے جواز میں ظالموںکی پیٹھ ٹھونکے،مظلومین پر پھبتیاں کس لے اور پھر حیا اور شرافت کا دامن تار تار کر کے اور مودی میڈچھپن انچ چھاتی پھلا کر کہے لوگو! مجھے یا میرے باپ اور بھائی کو ووٹ دو    ؎
 اپنی حالت کاخود احساس نہیں ہے مجھ کو
 میں نے اوروں سے سنا ہے کہ پریشان ہوں میں
معجونِ مرکب کا طالب
غالب
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایس ایس پی ٹریفک سٹی سری نگر کی طرف سے میڈیا سیل کے قیام کا اعلان
برصغیر
نیشنل کانفرنس حکومت نے 8 مہینوں کے دوران زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا:: اشوک کول
تازہ ترین
اودھم پور بارہمولہ ریلوے لنک سے کشمیر کے تمام لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا: سکینہ یتو
تازہ ترین
ریاسی سڑک حادثہ ، گاڑی گہری کھائی میں جاگری ،11افراد زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

محسن ِ کشمیرحضرت سید علی ہمدانی ؒ شاہِ ہمدانؒ

June 3, 2025
کالممضامین

سالار عجم شاہِ ہمدان سید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 3, 2025
کالممضامین

علم الاخلاق اور سید علی ہمدانی ؒ تجلیات ادراک

June 3, 2025
کالممضامین

فضیلت حج مع توضیح منسلکہ اصطلاحات ایام حج

June 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?