جموں//عیٖد الفطر کے متبرّک موقعہ پرریاست کی فعال کثیر اللثانی ادبی تنظیم ’ادبی کُنج جے اینڈ کے جموّں‘ کے زیر اہتمام اُس کے ادبی مرکزکڈ زی سکول تالاب تِلّو جموّں میںایک خصوُصی خراجِ عقیدت نِشست کا انعقاد کِیا گیا۔ نِشست میں مختلف زبان و ادب سے وابستہ شعراء اُدباء و مختلف مذاہب سے متعلقہ قلمکاروں و عقیدتمندوں نے شعبہء زندگی کے مختلف حِصّوں سے بھاری تعداد میں شرکت کی۔ نِشست کی صدارت کے فرائض تنظیم کے صدر شام طالبؔ نے انجام دِئے ۔ اِن کے ساتھ ہی چئیر مین آرشؔ اوم دلموترہ اور سیکرٹری بِشن داس خاک بھی ایوانِِ صدارت کی زینت تھے۔ نِشست کے آغاز میںمختلف مقررّین کی طرف سے عیٖد اُلفطر کی مُبارکباد پیش کرتے ہوئے اخوَت، محبّت اور آپسی بھائی چارے کی علامت عیٖٖد الفطر پر اپنے دِلی خیالات کا اِظہار کِیا۔اور مُلک کے اِتحاد سالمیّت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے دُعا کی گئی۔ اِس نِشست کے نثری دوَر میںعیٖد الفطر کے مختلف پہلوؤں پر رو شنی ڈالتے ہوئے ایک اُردوُ پیپر ’ خوشیوں کا تہوار‘ شام طالبؔ نے پیش کِیا جبکہ 1953ء میں دریا ئے توی میں آئے خوفناک سیلاب کی درد ناک تصویٖر پیش کرتا ہوُا ایک بے حد جذباتی اُردوُ پییر ’پانی او پانی‘آ رشؔ اوم دلموترہ نے پیش کِیا۔ آج کی نِشست کے شعری دور میں ایک بار پھِر تنقیٖدی اسلوُب کے پیشِ نظر بِشن داس خاکؔ کی ایک اُردوُ غزل ’دِل لگانے کا نتیٖجہ مِل گیا ، نہ دوا حاصل نہ دردِ دَل گیا۔اور ایک بے حد جذباتی نظم ’ محبّت نہ ہوتی اگر ماں نہ ہوتی ، یہ دُنیا نہ ہوتی اگر ماں نہ ہوتی‘ ۔ ا س کے ساتھ ہی اشوک منطق ؔ اودھمپور کی ایک اُردوُ غزل ’نظر سے نظارہ کِئے جا رہے ہو، یوُں کب سے گُذارہ کِئے جا رہے ہو‘، کا مفصّل جائزہ لیتے ہوئے شعراء کو اسلوُبِ غزل کے مختلف پہلوؤں سے واقفیّت کروائی ۔ اِس موقعے پر حسبِ دستوُر ماہ جوُن کے مصرح طرح ’پتھروں سے دِل لگی کرتے رہے‘ پر طرحی غزلیں بھی پیش کی گئیں۔ نِشست میں ایک خراجِ عقیدت دورُ بھی ہوُا۔ جِس میں ریاست کے معروُف صحافی اور ادبی کُنج جموں کے رہبر سوُرج صراف مرحوُم کے 93ویں یومِ پیدائش (24جوُن 1924ء) پر اُنھیںخراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اُن کی پُر وقار شخصیّت کے مختلف پہوؤں پر سیر حاصل روشنی ڈالی گئی۔اُن کے والد ِ محترم مُلک راج صراف ریاست میں صحافت کے بانی تھے۔نشست کا اِختتام حسب معموُل تنظیم کے چئیرمین آرشؔ دلموترہ کی طرف سے پیش کی گئی شُکریہ کی تحریک سے ہوُا۔[