سرینگر // عیدالاضحی کے تیسرے دن بھی بچے عید کی خوشیاں منانے کے موڈ میں نظر آئے جہاں بیشتر بچے مغل باغات اور پارکوں کا رخ کیا جس دوران شہر سرینگر کے کئی مغل باغات اور بادام واری اور دیگر چھوٹی بڑی پارکوں میں کافی چہل پہل نظر آرہی تھی۔ پیر کوسرکاری تعطیل نہ ہونے کے بائوجود بھی بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سرکاری دفاتر و بینکوں میں ملازمین کی حاضری کم رہی۔ رنگ برنگے کپڑوں میں ملبوس بچوں کے ساتھ ساتھ بڑی عمر کے لوگ بھی باغات اور پارکوں میں وقت گزارتے ہوئے دیکھے گئے۔ سب سے زیادہ بھیڑ شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع مغل باغات نشاط اور شالیمار میں دیکھی گئی۔ بلیوارڈ روڑ پر شدید ٹریفک جام دیکھا گیا جہاں لوگ جھیل ڈل اور مغل باغات کی سیر پر آئے ہوئے تھے۔ شہر خاص کے رعناواری علاقے میں واقع بادام واری میں پچھلے تین دنوں سے کافی رش رہا جہاں وادی کے مختلف علاقوں سے آنے والے بچے ناچ اور لائوڈ اسپیکروں پرپنجابی ، ہندی اور کشمیر ی گانے گا کر خوشی کا اظہار کررہے تھے۔ بادام واری اور نگین میں عید منانے کیلئے آنے والے لوگوں کے رش کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نگین سے کاٹھی دروازہ تک کا سفر کرنے کیلئے لوگوں کو کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑا ۔ شہر کے قلب میں واقع پرتاب پارک میں پیر کو بھی بچوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کو کھیلتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایسے ہی مناظر حضوری باغ میں واقع ڈاکٹر سر محمد اقبال ؒپارک اور نزدیکی چلڈن پارک میں بھی دیکھے گئے جہاں بچوں کو جھولا جھولنے کا مزہ لیتے ہوئے دیکھا گیا۔ ان پارکوں کے باہر غیرریاستی شہری کھلونے اور آئس کریم فروخت کررہے تھے۔ وادی کے سیاحتی مقامات خاص طور پر گلمرگ، سونہ مرگ، یوسمرگ، دودھ پتھری اور اچھہ بل میں بھی لوگوں کا رش نظر آیا۔ گذشتہ تین دنوں کے دوران مقامی لوگوں کا بھاری رش دیکھا گیا۔ لوگوں کو عیدالاضحی کے دوسرے دن بھی اپنے عزیز واقارب کو عید مبارک پیش کرنے اور قربانی کے گوشت کی تقسیم میں مصروف دیکھا گیا۔