عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر اور لداخ میں ہفتے کے روز عید میلادالنبیؐ کی تقریب مذہبی جوش و خروش، روحانی سرشاری اور بے پناہ عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ مساجد، خانقاہیں، امام بارگاہیں اور زیارت گاہیں چراغاں سے جگمگاتی رہی۔اس دن کی سب سے بڑی اور پرشکوہ تقریب درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوئی،جہاں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ رات بھر جاری رہنے والی شب خوانی کی محافل میں ہزاروں مرد و زن نے شرکت کی۔ رات کی ٹھنڈ کے باوجود عقیدت مندوں نے وعظ و نصیحت، نعت خوانی، درود و سلام اور ختمات المعظمات میں بھرپور حصہ لیا۔صبح کے وقت جب موئے مقدسؐ کی زیارت کرائی گئی توعقیدت مندوں کے چہرے خوشی و سرور سے منور ہو گئے ۔ آنکھوں میں آنسو، لبوں پر درود اور دلوں میں عقیدت کی شمعیں روشن تھیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جس نے ہر عقیدتمند کے ایمان کو تازگی بخشی اور روحانی سکون عطا کیا۔اس دن کی مناسبت سے منعقدہ مجالس میں علما و مشائخ نے سیرتِ طیبہ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اتحاد، بھائی چارہ، خدمتِ خلق اور انسانیت نوازی کو امت مسلمہ کے لئے ناگزیر قرار دیا۔خطبا نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے دور میں امت کو نفرت اور تقسیم کے بجائے محبت، رواداری اور اخوت کا پیغام عام کرنا چاہئے ۔ سنتوں پر عمل کریں تو معاشرے سے ظلم، ناانصافی اور نفرت کا خاتمہ ممکن ہے ۔حضرت بل کے علاوہ آثار شریف شہری کلاشپورہ، جناب صاحب صورہ،کعبہ مرگ، اہم شریف بانڈی پورہ، تجر شریف، آثار شریف پنجورہ،پلوامہ، شوپیان، ترال، پٹن اور گاندربل کی زیارت گاہوں میں بھی شب خوانی اور میلاد کی مجالس منعقد ہوئیں۔صوبہ جموں کے ڈوڈہ، کشتواڑ، راجوری اور پونچھ میں بھی میلاد کے موقع پر خصوصی مجالس اور جلوسوں کا انعقاد کیا گیا۔پیر پنچال کے علاقے مینڈھر اور سرنکوٹ میں ہزاروں افراد نے جلوس میلاد میں شرکت کی ۔خطہ لداخ کے لیہہ، کرگل اور دراس میں بھی میلاد جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ کرگل میں امام بارگاہوں میں شب خوانی کی محافل سجائی گئیں۔سرینگر شہر کی سڑکوں پر سبز جھنڈیاں لہراتی رہیں اور رات بھر برقی قمقموں سے شہر کا منظر دیدنی بنا رہا۔زائرین کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے خصوصی اقدامات کئے گئے تھے ۔ درگاہ حضرت بل میں بجلی، پینے کا صاف پانی، صحت و صفائی اور طبی امداد کے لئے ہنگامی مراکز قائم کئے گئے تھے ۔جموں و کشمیر بینک اور محکمہ امور صارفین نے لنگر اور طعام کا اہتمام کیا جبکہ سٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے زائرین کی آمدورفت کے لئے اضافی بسیں چلائیں۔