حسین محتشم
سرنکوٹ// سرنکوٹ کی پنچایت سولیاں میں نبارڈ اسکیم کے تحت عیدگاہ تا مرہوٹ سولیاں ڈھائی کلومیٹر سڑک جسکی کل لاگت دو کروڑ انانوے لاکھ روپے بتائی جاتی ہے، سڑک کا تعمیراتی کام 2021/22 میں شروع کروایا گیا تھا جو تا حال مکمل نہیں ہوا ہے۔شہریوں کے مطابو یہ کام ٹھیکیدار شہزاد احمد خان کو الاٹ ہوا تھااور جب سڑک کے تعمیری کام کا آغاز ہوا تھا تب عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔انہوں نے کہاکہ بی ڈی سی ممبر چوہدری نزیر حسین کے مکتوب شدہ خط اور چوہدری محمد اکرم حالیہ ممبر اسمبلی کی کاوشوں سے اس سڑک کا کام شروع ہوا تھا تاہم سڑک کے آغاز سے ہی یہ سڑک سیاسی کشمکش شروع ہوگئی تھی جو ابھی تک جاری ہے۔ کئی بار ٹھیکیدار نے محکمہ کو مطلع بھی کیا مگر ایک سال گزرجانے کے بعد بھی ٹھیکیدار کو کوئی رقم واگزار ہوئی اور نہ ہی کام بحال کیا گیا۔ اس دوران ڈپٹی کمشنر پونچھ کی ہدایات پر ایس ڈی ایم سرنکوٹ نے متعلقہ محکمہ اور بی ڈی سی چیرمین کے ہمراہ عوام سے بات کرکے دوبارہ اس سڑک کا کام تو شروع کروایا لیکن پھر سے کچھ لوگوں نے دوبارہ اس میں اڑچنیں پیدا کرنی شروع کردیں یہاں تک کہ ٹھیکیدار کو مجبور ہوکر پولیس کی مدد لینی پڑی اور سڑک پر کام شروع کیا تاکہ جلد سے جلد یہ کام مکمل ہوسکے حد تو تب ہوگئی کچھ لوگوں نے اسے سیاسی رخ میں تبدیل کردیا اور کچھ مقامات پر سڑک کو کشادہ کر مکان تعمیر کرنے شروع کردئے جبکہ کئی مقامات پر پلیوں اور ڈنگہ لگائے جانے پر بھی مخالفت کرنی شروع کردی کیونکہ وہ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ یہ سڑک مکمل ہوسکے اور سولیاں تک پہنچ سکے ۔ان باتوں کا اظہار متعلقہ بی ڈی سی چوہدری نزیر حسین نے کیا۔انہوں نے کہا ان تمام واقعات کے بعد ناجانے کیوں اس وقت متعلقہ محکمہ جات نے بنا کسی نوٹس دئے اور بنا کسی وجوہات کے متعلقہ ٹھیکیدار کے بل بھی بند کردیئے اور اسے اس کام سے ہٹا دیا گیا اور اسی کام کا نیا ٹینڈر لگادیا گیا۔ اسی ضمن میں جب سابقہ ٹھیکیدار نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تو ہائی کورٹ نے متعلقہ محکمہ کو حکم جاری کیا کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دے کر اسکی پوری تحقیقات کر مفصل رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کریں تاہم اسی ضمن میں محکمہ پی ڈبلیو ڈی کے ایگز یکٹو انجینئرمنوج گپتا نے اپنے تمام ملازمین اور تشکیل دی گئی کمیٹی ممبران و سابقہ ٹھیکیدار شہزاد احمد خان کو ساتھ لے کر اس سڑک کے تعمیراتی کام کا جایزہ لیا اور مقامی لوگوں سے بھی بات کی بعد ازاں آفیسر موصوف نے بتایا کہ جو کام محکمہ کے ریکارڈ میں درج کروایا گیا ہے وہ کام زمینی سطح پر بھی موجود ہے اور لوگوں کے مطابق اور انکے لئے گئے جائزہ کے مطابق ٹھیکیدار نے بہتر کام کیا ہے اور لوگوں کے مطابق اگر یہ ٹھیکیدار نہ ہوتا تو شاید یہ کام اتنا بھی نہ ہوتا اسلئے انہوں نے تمام لوگوں کی زبانی ساری داستان کو سماعت کیا ہے اور اسکی مفصل رپورٹ تیار کر وہ اپنے چیف انجینئر دفتر تک پہنچائیں گے تاکہ لوگوں کی سڑک بھی مکمل ہو اور متعلقہ ٹھیکیدار کو اسکا بقایاجات بھی واگزار کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا متعلقہ ٹھیکیدار پر لگائے گئے سبھی الزامات تقریبا جھوٹے ثابت ہوئے ہیں اور اس پر ضرور نظر ثانی کی جارہی ہے کہ آخر کار ایسے الزامات عائد کرنے والوں کا اہم مقصدد کیا تھا اور ساتھ ہی متعلقہ ٹھیکیدار کو جو بلیک لسٹ کیا گیا ہے اس پر بھی پوری تحقیقات کی جائیگی کیونکہ عوام نے بھی یہ مطالبہ کیا ہے کہ ٹھیکیدار کے کئے گئے کام کی رقم اسے واگزار کی جائے۔اسکے علاوہ جو سابقہ ٹھیکیدار کی جانب سے پلی بنائی گئی تھی جب لوگوں نے اس پر اعتراض جتایا تو اسے فوری طور محکمہ کی جانب سے منہدم کردیا گیا تھا حالانکہ اس میں بھی ٹھیکیدار کی غلطی نہیں لیکن پھر بھی ٹھیکیدار نے اس میں نقصان برداشت کیا مزید انہوں نے نئے ٹھیکیدار کے کام کو بھی چیک کیا اور جلد سے جلد کام کو مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔