ایک ہی کمرے میں ،ایک دوسرے سے گزبھر کی دوری پہ بیٹھے ،دونوں اپنے اپنے فرضی ناموں سے، انٹرنیٹ پراپنے ا پنے دوستوں کے ساتھ چیٹنگ میں مصروف تھے ۔’’مجال ہے جو ایک دوسرے سے بھی کوئی بات کر لیں ‘‘۔’’ بھائی تو پہلے سے ہی اس آفت کا مارا تھاا ب بہن کو بھی چسکا پڑ گیا ہے‘‘ ۔
فرضی ناموں سے چیٹنگ کا یہ فائدہ رہتا ہے کہ سب کچھ ایک پردے میں رہتا ہے۔کل کلاں کوئی بات کہیں بگڑ جائے تو ایک دوسرے کو سرِعام گھسیٹنے کی نوبت نہیں آتی۔معروف کی دوستی نفیسہ سے تھی جب کہ عافیہ کسی ساحل سے پینگیں بڑھارہی تھی۔ بات آگے بڑھی تو اپنا اپناایڈریس بھی ایکسچینج کیا گیا۔ساحل کے میسج میں اپنے ہی شہر کا نام پڑھ کر عافیہ کو تھوڑاسا جھٹکاضرور لگاتھاکیوںکہ ایسے تعلقات میں شہربھر کی دوری کو ترجیح دی جاتی ہے۔خیر اس نے اپنے شہر کا نام کچھ اور بتادیااور چیٹ جاری رکھی ۔ڈِسکشن کچھ’ نان ویج‘ رنگ پکڑنے لگا توعافیہ اپنے کمرے میں جانے کے لئے اُٹھ کھڑی ہوئی ۔جاتے جاتے ایک نظر بھائی کی طرف دیکھا تو وہ اس کی موجودگی سے بے نیاز اپنی چیٹنگ میں مصروف تھا۔وہ مسکرا کراپنے کمرے میں آ گئی ۔دروازہ بند کیا اور چیٹ پہ بحال ہو گئی۔
’’اپنے کمرے میں آگئی‘‘
’’تو ابھی تک کہاں تھی‘‘
’’بھائی کے روم میں گئی تھی کسی کام سے۔۔۔وہیں بیٹھے بیٹھے تمھارے مسیجز کا جواب دے رہی تھی۔۔۔۔ ڈونٹ وری، اب میں اپنے روم میں آچکی ہوں‘‘
میسج کے جاتے ہی دوسرے کمرے سے معروف چلایا’’عافیہ۔۔۔۔۔۔یہ تم!!؟؟؟؟؟؟؟؟‘‘