Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

عورت کا حقیقی وجود اور معاشرتی رویے! | خواتین کی خودمختاری مجبوری یا انتخاب؟

Towseef
Last updated: December 4, 2024 11:22 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

منزہ خان

عورت ایک ایسا وجود ہے جو زندگی کی حقیقتوں کا گہرائی سے عکس ہے۔ اس کا ہر عمل، اس کی ہر قربانی اور اس کا ہر احساس اس کائنات کے حسن کو مکمل کرتا ہے۔ مگر یہ کیسا معاشرہ ہے جہاں ایک عورت کو اپنی فطرت کے مطابق جینے کا حق نہیں دیا جاتا؟ وہ عورت جو اپنی زندگی کو سنوارنے اور مسائل کا سامنا کرنے کی ہمت کرے، اُسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ وہ عورت جو خودمختار ہو کر اپنے فیصلے خود لے، اس پر معاشرہ یہ طعنہ کستا ہے کہ اس نے اپنے دائرہ کار کو چھوڑ دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہی وہ انصاف ہے جو
دین ِ اسلام نے ہمیں سکھایا ہے؟

جب مرد اپنی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کر لیں تو عورت اپنے گھر اور خاندان کو سنبھالنے کے لیے کیا کرے؟ جب مرد اپنی قیادت کے منصب سے ہٹ جائے تو عورت کو اس خلا کو پُر کرنا پڑتا ہے۔ عورت جو فطرتاً جذباتی ہے، جب اُسے سہارا نہیں ملتا تو وہ اپنی جذباتیت کو مضبوطی میں بدل لیتی ہے۔ وہ اپنے آپ کو اس حد تک طاقتور بنا لیتی ہے کہ کسی کے سہارے کی ضرورت نہ رہے۔ مگر کیا معاشرہ اس مضبوط عورت کو قبول کرتا ہے؟ یا پھر اسے مردانگی کا طعنہ دے کر مزید دبانے کی کوشش کرتا ہے؟

عورت کے حقوق قرآن اور حدیث کے آئینے میں : ۔

قرآن مجید اوراحادیث ِ مبارکہ میں عورت کے حقوق اور اُس کے مقام کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمان ہے:’’اور ہم نے انسان کو حکم دیا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرے۔‘‘(سورۃ الاحقاف: 15)۔یہ آیت عورت کے اس کردار کو بیان کرتی ہے جو ماں اور پرورش کرنے والی کے طور پر نہایت اہم ہے۔ اسی طرح، سورۃ النساء میں ارشاد ہوتا ہے:’’اور عورتوں کے ساتھ بھلائی سے پیش آؤ۔‘‘(سورۃ النساء: 19)۔یہ آیت نہ صرف عورتوں کے حقوق کی وضاحت کرتی ہے بلکہ مردوں پر ذمہ داری ڈالتی ہے کہ وہ عورت کے وجود کی عزت کریں اور اسے تحفظ فراہم کریں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ بہتر ہو، اور میں اپنے اہلِ خانہ کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔‘‘(ترمذی)
یہ حدیث مردوں کو اس بات کا درس دیتی ہے کہ عورت کے ساتھ عزت اور محبت کا رویہ اپنانا ہی بہترین اخلاق کی نشانی ہے۔
معاشرتی رویوں کا تضاد : ۔

یہ معاشرہ عورت سے توقع کرتا ہے کہ وہ اپنی فطرت کے مطابق نرم، رحمدل اور متوازن رہے۔ لیکن جب یہی عورت نرمی اور سکون کے ساتھ جینے کی کوشش کرتی ہے، تو معاشرہ اسے کمزور کہہ کر تنقید کرتا ہے اور جب حالات اسے اپنی اندرونی طاقت کو بروئے کار لانے پر مجبور کرتے ہیں تو وہی لوگ اسے ’’مردانہ صفات‘‘ رکھنے والی قرار دے دیتے ہیں۔

کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ یہ دوغلے رویے عورت کو کہاں لے جاتے ہیں؟ ایک طرف، اس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ گھر کی دہلیز کے اندر رہے، اپنے خاندان کی خدمت کرے اور کسی شکایت کے بغیر زندگی گزارے۔ لیکن جب معاشی مسائل یا مردوں کی بے اعتنائی اُسے گھر کی دہلیز لانگھنے پر مجبور کرتی ہے تو یہی معاشرہ اس پر انگلی اُٹھاتا ہے۔
جب مردوں نے عورت کے لباس اور سنگھار کو اپنا لیا تو عورت کو گھر سے باہر نکل کر روزی کمانا پڑی۔ کیا عورت کو قصوروار ٹھہرایا جا سکتا ہے جب مردوں نے اپنی قیادت کی ذمہ داری سے ہی منہ موڑ لیا؟ عورت کو اپنا پیٹ پالنے اور اپنے گھر کو سنبھالنے کے لیے کیا کرنا چاہیے تھا؟ اگر وہ خود کو مضبوط نہ بناتی تو پھر کیسے زندہ رہتی؟

عورت کی خودمختاری مجبوری یا انتخاب؟
یہ سوچنا اہم ہے کہ کیا عورت نے اپنی خودمختاری کو بطور انتخاب اپنایا ہے یا یہ اس کی مجبوری بن گئی ہے؟ عورت کو مجبور کیا گیا کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرے کیونکہ معاشرہ، مرد اور حتیٰ کہ اس کا خاندان اس کے ساتھ نہ کھڑے ہو سکے۔کیا ہم نے کبھی یہ سوچا کہ اگر عورت کو اس کے حقوق اور عزت فراہم کی گئی ہوتی تو کیا وہ اپنی زندگی کے ہر پہلو کو تنہا سنبھالنے پر مجبور ہوتی؟ اگر مرد نے اپنی ذمہ داری کو نبھایا ہوتا تو کیا عورت کو گھر کے باہر کام کرنے کی ضرورت پیش آتی؟کئی سوالات ہیں، جو جواب مانگتے ہیںکہ یہ معاشرہ عورت سے کیا چاہتا ہے؟

۱۔ کیا آپ نے کبھی عورت کو ماہواری کے دوران آرام کا موقع دیا؟۲۔ کیا آپ نے اسے گھر کے اندر وہ سکون فراہم کیا جس کی وہ مستحق ہے؟۳۔ جب مرد اپنی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کر لیں، تو کیا عورت کے پاس کوئی دوسرا راستہ بچتا ہے؟۴۔ آپ کہتے ہیں عورت گھر کے لیے بنی ہے، تو پھر آپ نے اسے باہر نکلنے پر مجبور کیوں کیا؟۵۔ جب عورت اپنی فطری جذباتیت کے ساتھ جینا چاہے تو اسے کمزور کیوں کہا جاتا ہے، اور جب وہ مضبوط بنے تو اسے مردوں کے برابر کیوں قرار دیا جاتا ہے؟یہ وہ سوالات ہیں جو ہر انسان کے دل میں اٹھنے چاہئیں۔ عورت کی حقیقت اور اس کے وجود کی اہمیت کو تسلیم کئے بغیر ہم ایک متوازن اور منصف معاشرہ تشکیل نہیں دے سکتے۔
حل کی طرف قدم : ۔

عورت کے وجود کو اس کی فطرت کے مطابق قبول کرنا ضروری ہے۔ قرآن اور حدیث کے اصولوں کے تحت عورت کو وہ مقام اور عزت دی جائے جس کی وہ مستحق ہے۔ مردوں کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا اور عورت کو صرف ایک تابع یا خدمت گزار سمجھنے کے بجائے اسے اپنی زندگی کے ساتھی اور ہمراہی کے طور پر قبول کرنا ہوگا۔یہی وہ سوچ ہے جو نہ صرف عورت کو انصاف دلائے گی بلکہ معاشرے کو حقیقی معنوں میں اسلامی اصولوں کے تحت چلائے گی ۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
تاج محل سے امن کی دعا، شاہی جامع مسجد میں ادا کی گئی نماز عیدالاضحیٰ
تازہ ترین
عمرعبداللہ کی لوگوں کو عید الضحیٰ کی مبارکباد دی
تازہ ترین
راجوری میں قربانی کے جانوروں کی خریداری کیلئے لوگ امڈ پڑے قربانی کے جانوروں کی مانگ میں اضافہ، قیمتوں میں بھی تیزی، منڈی میں گہما گہمی عروج پر
پیر پنچال
ڈی سی اور ایس ایس پی راجوری نے مرکزی عیدگاہ کا دورہ کیا
پیر پنچال

Related

گوشہ خواتین

! تلاشِ وجودکا پہلا قدم خود کا محاسبہ فکر و فہم

June 4, 2025
گوشہ خواتین

رشتے نبھانے کی بنیادی شرط صبر و برداشت غور طلب

June 4, 2025
گوشہ خواتین

آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر :اسباب، علامات اور علاج فکرو ادراک

June 4, 2025
گوشہ خواتین

عورت کا عزت و احترام ،گھر کے لئے سکون و آرام گھر گرہستی

June 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?