جموں//آمدہ اطلاعات کے مطابق آر ایس پورہ کے دیہاتوں مشتبہ طور چارعورتوں کے بال کاٹنے کے تازہ واقعات رونما ہوئے۔اس سے پہلے جموں کے دیہات میں اس قسم کے پانچ واقعات ہوئے تھے اس طرح سے اب دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں ایسے واقعات کی تعداد بڑھ کر 20 تک پہنچ گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق آرایس پورہ کے سوما دیوی زوجہ دیس راج ساکن دراپتییںنے دعویٰ کیاہے کہ اس کے بال جمعرات کے روز شام 4.30 بجے پراسرارطورپرکاٹے گئے ہیں۔دوسری واردات آرایس پورہ کے بڑیال قاضیاں میں 14 سالہ جیوتی دیوی دخترمرحوم بلونت راج کے ساتھ پیش آئی اوراس کے بال بھی مشتبہ طورپرکٹے ہوئے پائے گئے۔دیگرواقعہ بھی بڑیال قاضیاں آرایس پورہ میں ہی ہوا جہاں دوسالہ رتیکا دختردلجیت کمارکے بال کٹ گئے۔بتایاجاتاہے کہ ان تازہ چار واقعات سے لوگوں میں خوف وہرا س پایاجارہاہے اس سے قبل گذشتہ سنیچرکو بھی آرایس پورہ میں اسی طرح کے واقعات رونماہوئے تھے جس کے تحت 24سالہ سپنا دیوی دختر بودھ راج جو کہ اپنے کنبہ کے پانچ ارکان کے ساتھ ایک کمرے میں سوئی ہوئی تھیں کہ کسی نے مشتبہ طور پہ اس کے سر کے بال کاٹ دیے یہ واقعہ آر ایس پورہ کے گائوں تیوہ میں پیش آیاتھا۔سپنا دیوی کے والد نے بتایا کہ ہمیں تب اس واقعے کا پتہ چلا جب سپنا نے زور زور سے رونا چلانا شروع کیا بودھ راج نے بتایا کہ سپنا کنبہ کے دیگر ارکان کے ساتھ آدھی رات تک ٹیلی ویژن دیکھ رہی تھی اور ہمارے گھر میں باہر کا کوئی آدمی نہیں تھا۔ان واقعات میں جن عورتوں کے سر کے بال کاٹے گئے ہیں ان میں سے بہت ساری خواتین بے ہوش ہو گئیں اور جسم پر سرخ رنگ کے نشان پائے گئے ہیں کئی عورتیں خوف زدہ ہو کر اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھیں ہیں۔اس سلسلے کا دوسرا واقعہ بشناہ کے دیہات محمود پور میں رونما ہوا جہاں ایک45سالہ خانہ دار خاتون توشی دیوی کے سر کے بال کاٹ دیے گئے۔اس خاتون کے شوہر بودھ راج کا کہنا ہے کہ وہ اپنے تین بچوں کے ساتھ سوئے ہوئے تھے اور تقریباً100میٹر کی دوری پر مکان کے صحن میں ان کی اہلیہ برتن صاف کر رہی تھی اور اس وقت رات کے سوا نو بجے تھے کہ اس نے زور زور سے چلانا شروع کر دیا۔شور سنتے ہی میں فوری طور سے جاگا اور اپنی اہلیہ کی طرف دوڑا اور وہ رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ کوئی میرے بال کاٹ رہا ہے لیکن میں نے آس پاس کسی بھی شخص کو نہیں دیکھا اور ہمارا گیٹ بھی پوری طرح سے بند تھا۔بودھ راج نے بتایا کہ میں خود خوف زدہ ہو گیا مگر پھر بھی ہمت کر کے اپنی اہلیہ کو حوصلہ دیا مگر اس کے سارے بال میرے ہاتھوں میں گر پڑے اور میری اہلیہ بے ہوش ہو کر گر پڑی ہوش آنے پر اسے کچھ بھی یاد نہ تھا کہ اس کے ساتھ کیا بیتی اور کیا ہوا لیکن سر میں شدید درد محسوس کر رہی تھی۔بودھ راج نے کہا کہ دوسرے روز صبح میں اہلیہ کو قریب میں واقع ہسپتال لے گیا۔جہاں ڈاکٹروں نے اسے طبی طور پر صحت مند قرار دیا۔ان واقعات کی اطلاعات ملنے کے بعد ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس آر ایس پورہ سریندر چوہدری جائے وقوع پر پہنچے اور متاثرین کے ساتھ بات چیت کی لیکن لوگوں نے بتایا کہ معاملہ کافی پے چیدہ ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ خواتین کے بال کاٹے گئے ہیں۔ان واقعات کی چھان بین کا کام درپہ دہ کون سے عوافل کا ر فرما ہیں اس کا ابھی تک کوئی پتہ نہ چل سکا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خواتین کے بال کاٹنے کی یہ افواہیں راجستھان سے شروع ہوئی تھیں اور پھر اس کے بعد دہلی ،ہریانہ،پنجاب اور اب جموں و کشمیر میں بھی یہ واقعات رونما ہو رہے ہیں۔