دراس//فوج نے کہا ہے کہ ریاست کی غالب آبادی یاعوام کی اکثریت امن پسندہے ،اوروہ ریاست میں بحالی امن کیلئے اُٹھائے جارہے اقدامات کی طرفدارہے ۔تاہم کہاکہ کشمیرکی صورتحال نازک بنی ہوئی ہے۔ دراس میں کرگل جنگ کی 19ویں برسی کے موقعہ پرمنعقدہ ایک یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کمان کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل رنبیرسنگھ نے کہاکہ سال2017کے مقابلے میں رواں برس کشمیرکی صورتحال کافی بہتررہی ہے ۔جنرل سنگھ کاکہناتھاکہ امسال کشمیروادی میں سنگباری کے واقعات میں کمی آئی جواسبات کی جانب اشارہ ہے کہ کشمیرکے لوگوں میں اب زیادہ سوجھ بوجھ پیداہورہی ہے اورکشمیری نوجوانوں یہ محسوس کررہے ہیں کہ سیکورٹی فورسزپرسنگباری یاتشددکاکوئی بھی دوسراراستہ ایک لاحاصل عمل ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کویہ سمجھناہوگاکہ امن وامان کاماحول اُن کیلئے کس قدرفائدہ بخش ہے ۔فوج کی شمالی کمان کے سربراہ نے کہاکہ کشمیرمیں تب حالات خراب ہوجاتے ہیں جب پاکستان کی جانب سے امن مخالف عناصراورگروپوں کی فنڈنگ یامالی معاونت کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیرمیں کوئی بھی واقعہ پوری سیکورٹی صورتحال کوبگاڑدیتاہے ،اسلئے جنگجومخالف کارروائیوں کیلئے ایک ایسی حکمت عملی مرتب کی گئی ہے کہ اس دوران عام شہریوں کوکوئی گزندنہ پہنچنے پائے ۔جنرل سنگھ کاکہناتھاکہ سرحدپارسے ہتھیاروں کی ترسیل اورفنڈنگ جاری رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے،اوردراندازی کاسلسلہ جاری رکھاگیاہے تاکہ کشمیرمیں حالات بہترنہ ہوں ۔انہوں نے کہاکہ سرحدپارسے جنگجوئوں کی دراندازی ،ہتھیاروں کی ترسیل اوررقومات کی فراہمی پرروک لگانے کیلئے جامع اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ،اوراس سلسلے میں جوذمہ داری فوج کوسونپی گئی ہے،ہم اُس ذمہ داری کوبخوبی انجام دے رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کوبین الااقوامی سرحد،لائن آف کنٹرول اورحقیقی کنٹرول لائن پرچین اورپاکستان سے ہمہ وقت خطرات اورمشکلات درپیش رہتے ہیں لیکن ایسی صورتحال کامقابلہ کرنے کیلئے فوج کوجدیدترین ہتھیاروں اورآلات سے لیس کیاگیاہے ،اوراس ضمن میں و قتاً فو قتاً ضروری اقدامات روبہ عمل لائے جاتے ہیں ۔ جنرل رنبیرسنگھ کاکہناتھاکہ سرحدی تنازعات کے حل تک ہمیں چوکنارہناپڑے گا ۔ پاکستان کاذکرکرتے ہوئے شمالی کمان کے سربراہ کاکہناتھاکہ ہمسایہ ملک کی اندرونی صورتحال وہاں کے سیاستدانوں ،حکمرانوں اورعوام کا ا پنا مسئلہ ہے ،اوراُنھیں اپنے ملک کے اندرونی مسائل کاخودحل تلاش کرناپڑے گا۔جنرل رنبیرسنگھ نے کہاکہ پاکستان میں جیسے بھی حالات ہوں ،ہماری فوجی تیاریوں اوردفاعی اقدامات پراسکاکوئی اثرنہیں پڑے گا۔