عظمیٰ ویب ڈیسک
کشتواڑ/جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ بادل پھٹنے کے بعد لاپتہ رشتہ داروں کے بارے میں جواب طلب کرنے والے متاثرین کا غصہ بالکل فطری ہے، تاہم اس وقت حکومت اور ریسکیو ٹیموں کی ساری توجہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے پر مرکوز ہے۔وزیر اعلیٰ ہفتے کے روز کشتواڑ ضلع کے چسوتی گاؤں پہنچے، جہاں 14 اگست کو بادل پھٹنے سے اچانک آنے والے تباہ کن سیلاب نے زبردست تباہی مچائی تھی۔ مقامی لوگوں نے اس موقع پر ریسکیو کارروائیوں میں تاخیر پر سخت ناراضگی ظاہر کی اور اپنے لاپتہ رشتہ داروں کی فوری تلاش کا مطالبہ کیا۔
عمر عبداللہ نے میڈیا کو بتایا:’میں ان کے غصے کو سمجھ سکتا ہوں۔ لوگ دو دن سے اپنے اہل خانہ کے بارے میں بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا وہ زندہ بچ نکلیں گے یا نہیں۔ اگر زندہ نہیں تو کم از کم ان کی لاشیں اہل خانہ کے سپرد کی جائیں تاکہ وہ آخری رسومات ادا کر سکیں۔‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اب تک سرکاری طور پر ہلاکتوں کی تعداد 60 کے قریب بتائی گئی ہے جبکہ 70 سے 80 افراد لاپتہ ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ تعداد 500 یا 1000 تک پہنچنے کا امکان نہیں جیسا کہ بعض لوگ کہہ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، فوج، جموں و کشمیر پولیس اور سی آئی ایس ایف مشترکہ طور پر ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔ فی الحال یہ ریلیف آپریشن نہیں بلکہ ریسکیو مہم ہے۔ پہلے ہم جتنے زندہ لوگوں کو نکال سکتے ہیں نکالیں گے، اس کے بعد لاشیں برآمد کر کے اہل خانہ کے حوالے کرنے کی کوشش ہوگی۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ متاثرہ خاندانوں کے لیے ابتدائی طور پر ضلع مجسٹریٹ کے پاس دستیاب 36 لاکھ روپے تقسیم کیے گئے ہیں اور وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ سے مزید رقم فوری طور پر جاری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
متاثرین کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ماہرین کی ٹیم فیصلہ کرے گی:’اگر ہم انہیں یہاں سے ہٹا کر ایسی جگہ رکھیں جہاں مزید خطرہ ہو تو کیا یہ درست ہوگا؟ ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہے۔‘14 اگست کو دوپہر قریب 12 بجکر 25 منٹ پر بادل پھٹنے کے نتیجے میں آنے والی طغیانی نے چسوتی میں عارضی بازار، لنگر، ایک سکیورٹی پوسٹ، 16 رہائشی و سرکاری عمارتیں، تین مندر، ایک 30 میٹر لمبا پل اور درجنوں گاڑیاں بہا دیں۔اس سانحہ کے بعد سالانہ مچیل ماتا یاترا، جو 25 جولائی کو شروع ہوئی تھی اور 5 ستمبر تک جاری رہنی تھی، مسلسل تیسرے روز معطل رہی۔ یہ یاترا 8.5 کلومیٹر لمبے ٹریک پر مشتمل ہے جو چسوٹی سے شروع ہو کر 9,500 فٹ کی بلندی پر واقع مندر تک جاتی ہے۔