سرینگر//لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے الزام عائد کیا ہے کہ کشمیرمیں لوگوں کو کچلنے کیلئے ظلم وجبر کو مزید تیز تر کرنے کی پالیسی وضع کی گئی ہے۔ یاسین ملک نے کہاکہ کشمیر کے چہار اطراف میں خوف و دہشت کی نئی لہر کی شروعات وزیر اعلیٰ کی بھارتی حکمرانوں کے ساتھ کئے گئے وعد و وعید کا شاخسانہ ہے۔انہوںنے کہاکہ گرفتاریوں کی نئی لہر،اسکول اور کالج جانے والے بچوں کے والدین کو ڈرانا دھمکانا اور شبانہ چھاپوں کی بھرمار‘ تشدد اور جبر کی اس داستان کی مثالیں ہیں۔ ملک نے کشمیریوں کے خلاف شروع کئے گئے جبر و ظلم کی نئی لہر کو سخت قسم کی اشتعال انگیزی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کے ساتھ ملاقات نیز کشمیر آکر کمانڈ کونسل کی میٹنگ کی صدارت کرنے کے بعد میڈیا کے ذریعے یہ جھوٹی کہانی پھیلائی گئی کہ فورسز سے کہا گیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور یہ کہ مفاہمتی پالیسی کو فروغ دیا جارہا ہے لیکن اصلیت میں پالیسی یہ وضع کی گئی کہ لوگوں کو کچلنے کےلئے ظلم و جبر کو مذید تیز تر کیا جائے۔یہی وجہ ہے کہ ان میٹنگوں کے فوراً بعد بڈگام کے کئی گاﺅں جات جن میں حیات پورہ، گلوان پورہ اور نصراللہ پورہ قابل ذکر ہیں کا فوجی محاصرہ کیا گیا اور بعدازاں کئی جوانوں کو گرفتار کرلیا گیا جن میں منظور احمد میر رفیق احمد نصراللہ پورہ اور عبدالحمید بٹ، سہیل بٹ ،آصف احمد بٹ ولد محمد رجب اور عاصف بٹ ولد عبدالغفار ساکنان گلوان پورہ وغیرہ بھی شامل ہیں ۔ اسی طرح اسلام آباد ضلع میں پچھلے دو روز کے اندر کئی مقامات پر شبانہ چھاپے مارنے کا عمل تیز کیا گیا ہے اور درجنوں افراد کو گرفتار کرکے تھانوں میں ڈال دیا گیا ہے جبکہ پلوامہ،کولگام،سرینگر اور دوسرے اضلاع میں بھی جبر کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ ملک نے کہا کہ پولیس گرفتار کئے گئے طلباءپر تھرڈ ڈگری مظالم اور ٹارچر کا استعمال کررہی ہے اور ساتھ ہی ان کے والدین کو ڈرانے دھمکانے کا نیا بے ہودہ سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ خاص طور پر پولیس شہر خاص میں رہنے والے طلباءو طالبات کے والدین اور رشتہ داروں کو تھانوں پر طلب کررہی ہے جہاں انہیں تنگ طلب کرنے کے ساتھ ساتھ انکی تذلیل بھی کی جارہی ہے۔ملک نے دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور انکی ساتھی فہمیدہ صوفی کی شبانہ چھاپے میں گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رات کی تاریکی میں گھر کی دیواریں پھلانگ کر ایک علیل خاتون قائد پر حملہ آور ہونا اور انہیں گرفتار کرنا صریحاً پولیس ظلم وجبر کا نمونہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔