سرینگر//حالات سے نمٹنے کے دوران صبر و تحمل سے کام لینے کی تلقین کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پولیس عملہ کوتلقین کی ہے کہ وہ عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنے کے بجائے اعتماد کی بحالی کے ادارے کے طور پر کام کرنا چاہئے۔ضلع پولیس سُپرنٹنڈنٹوں اور کشمیر صوبہ کے رینج ڈی آئی جیز کی ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے پولیس کو معاشرتی پولیسنگ اختیار کر کے ریاست میں جرائم کی روکتھام کرنے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی پابندی کرنے والے شہریوں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اختیار کرنے سے سماج کے جرائم پسند عناصر خود ہی الگ تھلگ پڑ جائیں گے۔اس رویہ کی تبدیلی سے سماج میں جرائم کی بیخ کنی آسان بننے کے ساتھ ساتھ عوام میں پولیس عملہ کی شبیہ بھی بہتر بنانے میں مددملے گی۔ وزیراعلیٰ نے نوجوانوں سے رابطہ کار کے دوران سماجی تزکیہ کا رویہ اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے ضلعی ایس پیز پر باور کیاکہ یہ طریقہ نوجوانوں کو کسی متشدد خودسری و سرکشی کی طرف جانے سے باز رکھنے کی تحریک دے گا۔۔ انہوں نے ضلع ایس پیز کو چند معاملات میں حفاظتی کاروائی کے دوران جوانوں کی جانب سے ایس او پیز کی خلاف ورزی کے واقعات دوبارہ پیش نہ آنے کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔ضلع ایس پیز کو اپنے حد اختیار والے علاقوں میں عوام تک رسائی کے حصول کو بڑھانے کی ہدایت دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے انہیں ہدایت دی کہ وہ متعلقہ ضلع کے دور دراز علاقوں کا وقتاً فوقتاً دورہ کر کے عوام کی مشکلات اور ضروریات کے بارے میں جانکاری حاصل کریں۔ انہوں نے عوامی مفادات کے معاملات کی تحقیقات میںتیزی لانے کی بھی ہدایت دی تا کہ پولیس ادارے پر عوام کا اعتماد برقرار رہے۔نشہ آور ادویات کی وباء کو پو لیس ،سماج اور حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے ضلع ایس پیز کو ریاست میں نشہ آور ادویات کی کاشت، دھندے اور ٹرانسپورٹیشن میں ملوث افراد کے خلاف وسیع مہم شروع کرنے کے لئے بھی کہا۔وزیر اعلیٰ نے ایسے دھندے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لانے بشمول اُن پر پی ایس اے لگانے کی بھی ہدایت دی تا کہ نوجوان نسل کو نشے کی لت کا شکار ہونے سے بچایا جاسکے۔محبوبہ مفتی نے چیف سیکرٹری کو محکمہ زراعت کے ساتھ مل کر اُن علاقوں میں کیش کراپ کو متعارف کرنے کے لئیکہا جہاں فی الوقت بھنگ کی کاشت کی جارہی ہے۔خواتین کے خلاف جرائم میں اضافے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے صوبے میں گذشتہ سال قائم کئے گئے خواتین پولیس تھانوں کے کام کاج کے بارے میں تفصیلات طلب کیں۔ انہوں نے ضلع ایس پیز کو آبرو ریزی، خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، تشدد اور خواتین کے خلادف دیگرجرائم میں ملوث پائے جانے والے افراد کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لاکر متاثرین کو ایک معینہ مدت کے اندر انصاف دلانے کے لئے کہا۔وزیر اعلیٰ نے اُن معاملات اور جرائم پر جاری کاروائی کا بھی جائیزہ لیا اور تحقیقاتی کام میں مزید سرعت لانے کے لئے کہا۔ انہوں نے ضلع ایس پیز کو اپنے دفاتر میںشکائتی سیلز کو مزید فعال اور متحرک بنانے کے لئے کہا اور عوامی خدمات ضمانتی ایکٹ کے قواعد و ضوابط کو لاگو کر کے اپنے دائرہ اختیار کے تحت عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری لانے کی بھی ہدایت دی۔وزیر اعلیٰ نے پولیس عملہ کے اقامتی نقل و حمل کی سہولیات کی دستیابی اور دیگر معاملات کا بھی جائیزہ لیا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو اپنے حد اختیار والے علاقوں میں ٹریفک کے بہاؤ، ریش ڈرائیونگ، عمارتی لکڑی ، تعمیراتی مواد اور جڑی بوٹیوں کی سمگلنگ پر موثر طور قابو پانے کے لئے افرادی قوت کو کام پر لگانے کی ہدایت دی۔اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران جان بحق ہوئے پولیس افسروں اور جوانوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے محکمہ داخلہ اور پولیس ہیڈ کوارٹرس کو اُن معاملات جن کے حق میں معاوضہ اور امداد کے معاملات اب تک التواء میں پڑے ہیں کی تفصیلات فوری طورپیش کرنے کے لئے کہا۔اس سے قبل ڈائریکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر ایس پی وید نے وزیر اعلیٰ کو وادی میں امن و عامہ، جرائم اور نشہ آور ادویات کے استعمال کی صورتحال کے بارے میں تفصیل دی۔ انہوں نے شہروں اور قصبہ جات میں افسران اور کانسٹبلوں کے لئے جگہ کی کمی کا معاملہ بھی اُٹھایا۔وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ اب تک پولیس نے 60 نوجوانو ں کو سماج دشمن عناصر کے جال میں پھنسنے سے متواتر کوششوں کے بعد بچایا ہے۔چیف سیکرٹری بی بی ویاس، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری روہت کنسل، آئی جی پی کشمیر زون مُنیر خان، آئی جی پی سی آئی ڈی عبدالغنی میر، رینج ڈی آئی جیز اور کشمیر صوبے کے تمام ضلع پولیس سُپرنٹنڈنٹ میٹنگ میں موجود تھے۔