سرینگر / /کئی برسوں سے ریاست میں سڑک ،پانی اور بجلی کے اشوز پر انتخابات لڑے جانے کے علی الرغم وادی کشمیر اس وقت ان بنیادی سہولیات سے یکسر عاری ہے خصوصا سڑکوں کی خستہ حالت ان انتخابی نعروں کا منہ چڑانے کیلئے کافی ثابت ہورہی ہیں۔گذشتہ کئی دہائیوں سے این سی،پی ڈی اور کانگریس نے انہی بنیادی اشوز پر انتخابات لڑے اور باری باری کامیابی بھی حاصل کی لیکن اس وقت یہاں پر شاہراوں اور عام سڑکوں کا حال انتہائی ناگفتہ بہہ ہے ۔عام لوگوں کا خیال ہے کہ سال2014کے تباہ کن سیلاب کے بعدوادی بھر کی سڑکوں کی مرمت کی جانب متعلقہ تعمیراتی اداروں نے کوئی توجہ نہیں دی ہے ۔یہ صورتحال شہر،قصبہ جات اور دیہی علاقوں میں یکساں ہے۔سرینگر کا پائن شہر ہو یا پھر خاص ہر جگہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ کئی ایک جگہوں پر یہ سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں شہر کے گلی کوچوں کی حالت بھی قابل رحم ہے ،صنعت نگر سے رنگریٹ،حول سے بڑھ پورہ کے علاوہ شہر خاص کی بیشتر سڑکوں کا حال یہی ہیں،اور متعلقہ محکمہ و گورنر انتظامیہ ان سڑکوں کی مرمت اور تجدید کیلئے موثر اقدامات میں ناکامیاب ہوچکی ہے۔ شہر کے قلب میں واقع لالچوک،جہانگیر چوک،رام باغ،بٹہ مالو،رنگریٹ،فلائی اوور روڑ،ٹی آر سی،ریڈیو کشمیر،رام منشی باغ،سونہ وار،جی پی پنتھ اسپتال،بٹوارہ،راولپورہ،مہجور نگر اور دیگر علاقوں میں سڑکوں میں گڑھے پڑ چکے ہیںجو عام لوگوں کیلئے پریشانی کا سامان پیدا کر رہے ہیں۔بٹہ مالو سے قمرواری،سرائے بالا سے لالچوک،ڈلگیٹ سے خانیار سے ڈلگیٹ،لالچوک سے صورہ اور حضرت بل، قمرواری سے صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ تک جانی والی سڑک اس قدر خستہ ہے،کہ مریضوں کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
صرف شہر کا ہی یہ حال نہیں ہے بلکہ سرینگر جموں شاہراہ بھی پانپور،پانتھہ چوک،اقبال کالونی اور جی پی پنتھ اسپتال کے نزدیک خراب ہیں،وہیں بارہمولہ کپوارہ ، سرینگر بارہمولہ سوپور اہم رابطہ سڑک پر بھی گہرے کھڈے پیدا ہوئے ہیں ، سرحدی ضلع کپوارہ کی سڑکوں کاحال بھی بے حال ہے۔کپوارہ لولاب ، کپوارہ کرالپورہ ، کرالپورہ ، ہڑی ، کپوارہ کیرن ، کپوارہ مژھل ، کپوارہ کرناہ سڑکیں ایسی ہیں کہ انہیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ سڑکیں سڑکیں نہیں بلکہ ایک نالہ ہے جہاں بارشوں میں پانی جمع رہتا ہے اور جب موسم خشک ہو جائے تو اُن سڑکوں پر گردغبار کے بادل چھا جاتے ہیں ۔ادھر ضلع بارہمولہ کے رفیع آباد، ڈھنگی وچھہ، بنہ پورہ ،کے علاقہ سوپور کے مین مارکیٹ ، ڈانگر پورہ، ڈائون ٹاون علاقوں کے ساتھ ساتھ دیگر درجنوں منسلک علاقوں میں بھی سڑکیں کافی خستہ ہوچکی ہے۔ ایسا ہی حال بانڈی پورہ سرینگر سڑک کا بھی ہے جبکہ بانڈی پورہ کی اندروانی سڑکیں بھی تباہ حال ہیں۔ بڈگام کے نصراللہ پورہ کے گلی کوچے اور اہم سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کرتی ہیں ،شوپیاں ،اور پلوامہ میں بھی سڑکوں کی حالت خستہ ہے ۔گاندربل کے مین قصبہ کے سڑک کے علاوہ گٹلی باغ سڑک مسافروں اور ٹرانسپوٹروںکیلئے درد سر بنی ہوئی ہیں ۔ٹاٹا سومو صدر ریاض احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سڑکوں کی خستہ حالی کے سبب مالکان کو تین ہزار سے چار ہزار روپے کا نقصان ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ روزانہ پارمپورہ اور دیگر علاقوں سے ڈیڑھ ہزار سو مو گاڑیاں مختلف اضلاع کیلئے نکلتی ہیں جبکہ سینکڑوں بسیں اور دیگر گاڑیوں بھی سواریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ چھوڑتی ہیں لیکن حالت ایسی ہے کہ کئی ڈرائیوروں نے اب خستہ حال سڑکوں پر چلنا ہی چھوڑ دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ کسی نہ کسی گاڑی کی مرمت کرنی پڑتی ہے چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہر دن ہزاروں روپے گاڑیوں کی مرمت پر ٹرانسپوٹروں کو صرف کرنے پڑتے ہیں ۔کشمیر پسنجر ٹرانسپورٹ ویلفیر ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد یوسف نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سڑکوں کی حالت ایسی ہے کہ مسافروں کو بھر پور سہولیات میسر رکھنا ممکن نہیں ہوپارہا کیونکہ کوئی بھی سڑک ایسی نہیں جو شہر ویہات میں خستہ حالت میں نہ ہو ۔ ۔انہوں نے کہا کہ جہاں سرکار مسافروں کو بہتر ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے دعوے کرتی ہے مگر سڑکوں کو بہتر بنانے کیلئے اُن کے پاس کوئی منصوبہ ہی نہیں ہے ۔ چیف انجینئر آر اینڈ بی کشمیر سمی عارف نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سڑکوں پر تارکول بچھانے کیلئے ابھی موسم سازگار نہیں ہے کیونکہ 15مئی کے بعد تارکول بچھانے کیلئے موسم سازگار ہوتا ہے کیونکہ محکمہ کو رات کے دوران ہی یہ کام انجام دینا پڑتا ہے اور اس کیلئے ٹمپریچر ٹھیک ہونا چاہئے انہوں نے مزید کہا کہ اس سال محکمہ تمام سڑکوں کی مرمت کرے گا جبکہ شہر ویہات میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہیں سڑکوں کے مین ہولز کو بھرنے کا کام بھی ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سال بارشوں کی وجہ سے کام میں کافی دقتیں بھی پیش آئی ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ بارہمولہ اور اننت ناگ کے کچھ ایک سڑکوں پر مرمت کا کام چل رہا ہے اور آئندہ سڑکوں کی مرمت کا کام بڑھتا ہی جائے گا ۔