سرینگر//ریاستی اسمبلی کی طرف سے جموں کشمیر عوامی جائیداد(انسداد نقصانات) ترمیمی بل کو قانونی شکل دینے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے تاجروں،صنعت کاروں اور ٹرانسپوٹروں کے مشترکہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے کہا کہ بجٹ اجلاس سے ایک ہفتہ قبل ہی الائنس نے تمام سیاسی جماعتوں کے نام مکتوب روانہ کرتے ہوئے ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ اس بل کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ جموں کشمیر عوامی جائیداد(انسداد نقصانات) ترمیمی قانون سے متعلق قانون سازیہ ممبران کو آگاہ کرنے کے باوجود بھی انہوں نے اس کو روکنے کیلئے کوئی خاص کوشش نہیں کی،جس کی وجہ سے وہ عوامی کٹہرے میں کھڑے ہوئے ہیں۔ڈار نے کہا کہ ریاست کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس،پی ڈٰ پی اور نیشنل کانفرنس کے سربراہاں کے نام بھی مکتوب بھی روانہ کیا گیا تھااور ان سے استداء کی گئی تھی کہ وہ اس قانون کی مخالفت میں اپنا کردار ادا کریں،تاہم انہوں نے اس درخواست کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ایک شورش زدہ ریاست ہے اور یہاں پر کئی ایجنسیاںبر سر عمل ہیں،اس لئے ہمیشہ یہ خدشات بھی رہتے ہیں کہ جائز مطالبات پر صدائیں احتجاج بلند کرنے کے دوران کوئی شر پسند عنصر اس کا غلط فائدہ اٹھائے اور عوامی و سرکاری املاک کو نقصانات پہنچائے۔انہوں نے کہاتجارتی انجمنیں،سیول سوسائٹی،ملازم جماعتیں،مذہبی قیادت،سیاسی جماعتوں کے علاوہ دیگر فلاحی جماعتیں،عوام کی خیر خواہی کیلئے ہی اپنی آواز ارباب اقتدار تک پہنچانے کیلئے اس طرح کے پروگراموں کا انعقاد کرتی ہیں،مگر اس دوران ناجائز فائدہ اٹھا کر کوئی بھی انکے پروگرام کو سبو ثار کرنے کیلئے غیر قانونی حرکات کا مرتکب ہو سکتا ہے،تو اس میں کال دینے والے یا احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کرنے والے کا کیا قصور ہے۔ ڈار نے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر ’’ تاجر و عوام مخالف‘‘ قانون کو واپس نہیں لیا گیا،تو تاجر سڑکوں پر آئیں گے جبکہ قانون سازیہ ممبران سے پھر مطالبہ کیا کہ اس بل کی قانون ساز کونسل میں مخالفت کی جائے۔