سرینگر //عوامی اتحاد پارٹی کے ورکروں کو سیکریٹریٹ کھلنے کے موقعہ پر پولیس نے احتجاج کرنے کی پاداش میں احتیاطی طور حراست میں لیا۔سوموار کی صبح انجینئر رشید سمیت کارکن ہاتھوں میں کالے جھنڈے ، بینر اور پلے کارڈ لئے مگھر مل باغ کے قریب جمع ہوئے اور زوردار نعرے بازی کرتے ہوئے سیکریٹریٹ کی طرف بڑھنے لگے ۔ اس موقعہ پر نائب وزیر اعلیٰ نرمل سنگھ جب سیکریٹریٹ کے بالکل قریب پہنچے تھے تو ورکروں نے ریاستی دہشتگردی کے خلاف جم کر نعرے بازی کی جس کی وجہ سے نرمل سنگھ سیکریٹریٹ کے اندر ہونے والی گارڈ آف آنر کی تقریب میں شریک نہیں ہو سکے ۔ تاہم پولیس نے انجینئر رشید سمیت دو درجن کارکنوں کو احتیاطی طور حراست میں لیا۔انجینئر رشید نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسطرح ریاست میں اکثریتی فرقہ کے اعلیٰ افسروں کی تعداد بیورو کریسی ، پولیس اور سیول انتظامیہ میں نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے وہ ریاست کے ہر شہری کیلئے باعث تشویش ہے ۔ در اصل ایسا ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد انجام کار ریاست کی اکثریتی آبادی کو دوسرے درجے کے شہری بنانا ہے ۔ جس طرح کشمیر میں 34چینلوں پر صرف اس لئے پابندی لگائی گئی کہ وہ اسلامی تعلیمات کو فروغ دے رہی ہیں ‘‘۔ انجینئر رشید نے کہا ’’پوری ریاست کے لوگو ں کا یہ متفقہ مطالبہ ہے کہ ریاست سے باہر تعلق رکھنے والے IAS,IPSاور دیگر اعلیٰ عہدوں پر فائز بیوروکریٹوں کو فوراً ریاست سے باہر تعینات کیا جائے اور اُن کی جگہKAS,KPSاور دیگر اعلیٰ تربیت یافتہ مقامی افسروں کو تعینات کیا جا نا چاہئے ۔