سرینگر//بشری حقوق کے عالمی دن پرایم ایل ائے انجینئر رشید کی سربراہی میں عوامی اتحاد پارٹی کے کارکنوں نے جواہر نگر سے احتجاجی جلوس نکالااور ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے دفتر کی جانب پیش قدمی کی تاہم پولیس نے جلوس کو راجباغ میں روک لیا اور انجینئر رشید کو حراست میں لے لیا تاہم جواہر نگر سے راجباغ تک احتجاجی مارچ کے دوران انجینئر رشید پولیس کے ساتھ لقا چھپی کھیلتے رہے جبکہ مارچ کے دوران سیاہ جھنڈوں کے ساتھ جوڑے گئے سفید غباروں کو ہوا میں چھوڑ دیا گیا ۔ اس انوکھے احتجاجی مارچ کو روکنے کیلئے پولیس اسٹیشن راجباغ کے ساتھ ساتھ پولیس تھانہ صدر اور شیر گڈھی سے بھی پولیس طلب کی گئی تھی ۔مجوزہ احتجاجی مارچ کو روکنے کیلئے سنیچر کی صبح سے ہی جواہر نگر میں میونسپل پارک کے قریب پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی تاہم اس کے باوجود رائے شماری کے حق میں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے نعرے لگاتے ہوئے احتجاج میں شامل عوامی اتحاد پارٹی کے سینکڑوںکارکنوں نے جواہر نگر سے جلوس نکالا ۔جلوس کی قیادت اگرچہ پارٹی سربراہ انجینئر رشید کررہے تھے تاہم پولیس سے بچنے کیلئے انجینئر رشید جلوس کے بیچوں بیچ چلتے رہے اور جب بھی پولیس نے انہیں پکڑنے کی کوشش کی تو وہ پولیس کو چکمہ دیتے رہے۔ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے ،پلے کارڈس اور بینر لئے احتجاج میں شامل شرکاء”جبری ناطہ توڑ دو ،کشمیر ہمارا چھوڑ دو ،قدم قدم بڑھائیں گے ،ظلم کو مٹائیں گے ،حق ہمارا رائے شماری ،انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرو ‘کے نعرے لگاتے ہوئے جب میونسپل پارک کے قریب پہنچ گئے تو پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی تاہم کارکنوں نے مزاحمت کرکے اپنے قدم نہیں روکے ۔اس موقعہ پر یہاں سیاہ جھنڈوں سے جوڑے گئے سفید غباروں کو ہوا میں چھوڑ دیا گیا جس دوران تالیوں اور نعروں کی گونج میں جلوس نے پیش قدمی جاری رکھی ۔پولیس اسٹیشن راجباغ کے قریب اگرچہ پولیس نے جلوس کو پھر روکنے کی کوشش کی تاہم یہاں بھی کارکنوں نے مزاحمت کی اور آگے بڑھتے رہے۔پولیس نے جب یہ منظر دیکھا تو انہوں نے راجباغ میں فائن آرٹس کالج کے نزدیک سڑک کے بیچوں بیچ گاڑیوں کو کھڑا کردیا اور احتجاجی جلوس کو روک لیا ۔اس موقعہ پر انجینئر رشید سامنے آئے اور یہاں موجود پولیس آفیسران سے جلوس روکنے کی وجہ پوچھی ۔اس دوران جب پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی تو انجینئر رشید نے کارکنوں کو سڑک پر بیٹھ کر ہی دھرنا دینے کیلئے کہا اور نعرے لگاتے ہوئے یہاں موجود لوگوں سے خطاب کرنا شروع کیا تاہم پولیس نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی اور انہیں حراست میں لے لیااور انہیں راجباغ پولیس اسٹیشن پہنچایا جس کے بعد کارکنوں نے بھی راجباغ پولیس تھانہ کا رخ کیا جس دوران پولیس نے انہیں پرامن طور منتشر کیا ۔گرفتاری سے قبل انجینئر رشید نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ”افسوس کا مقام ہے کہ یہاں انسانی حقوق کے دن پر بھی انسانوں کے حقوق کو پاﺅں تلے روندا جارہا ہے “۔انہوں نے کہا”دنیا میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقعہ پر بڑی بڑی تقاریب کا اہتمام کیا جارہا ہے تاہم کشمیر میں جاری حقوق بشری کے حوالے سے لب کشائی نہیں کی جارہی ہے “۔انہوں نے کہا ”یہاں جانوروں کو مارنے پر پابندی ہے مگر انسانوں کی حالت قابل رحم بن گئی ہے ،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کم از کم کشمیریوں کے حقوق جانوروں کے برابر کئے جائیں“۔ انجینئر رشید نے مرکزی اور ریاستی سرکار کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ”رائے شماری ہمارا حق ہے اور وزیر اعظم پنڈت جوہر لال نہرو نے بھی کشمیریوں کے ساتھ اس کا وعدہ کیا ہے تاہم اس وعدے کو پورا نہیں کیا جارہا ہے اور آئے روز کشمیریوں کے حقوق کو پامال کیا جارہا ہے “۔انہوں نے الزام لگایا کہ یہاں کی مین اسٹریم پارٹیاں پی ڈی پی ،این سی اور کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد الگ الگ بولیاں بولتے ہیں اور جب اقتدار میں ہوتے ہیں ،تو مرکز ی حکومت کے ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ۔انہوں نے کہا ”1947سے ہی کشمیریوں کے حقوق سلب ہورہے ہیں ،نوجوانوں کو جیلوں میں بھر دیا جاتا ہے ،سیاسی لیڈروں کو خانہ نظر بند کیا جاتا ہے اور کالے قوانین کی آڑ میں فوج کشمیریوں کو قتل کررہی ہے “۔ انجینئر رشید نے کہا ”میں کوئی تماشا نہیں کرنا چاہتا ہوں،چونکہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے اور یہاں کے مظلوم عوام کی دادرسی کرنے والا کوئی نہیں ہے لہٰذ عالمی برادری کو متوجہ کرنے اور اسکے ضمیر کو جھنجوڑنے کے لئے آج عوامی اتحاد پارٹی نے ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے دفتر کی طرف ہی مارچ کرنے کا پروگرام بنایا تھا تاہم یہاں کی حکومت نے ہمیں روکنے کیلئے کئی پولیس تھانوں کو طلب کیا “۔