بڑے پیمانے پر تباہی سے متاثرہ دھر م کنڈ کا بھی دورہ کیا ، نقصان کا جائزہ لیا
محمد تسکین
بانہال // 19اور 20اپریل کو ضلع رام بن میں مال و جان ، عوامی املاک اور جموں سرینگر قومی شاہراہ کی بڑے پیمانے پر ہوئی تباہی کا جائزہ لینے کیلئے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ہفتے کی صبح جموں سرینگر قومی شاہراہ کے زریعے چھ روز کے وقفے میں تیسری بار رام بن کا دورہ کرکے شاہراہ اور رام بن قصبہ میں جاری بحالی کے کام کا جائزہ لیا اور رام بن کے کانفرنس ہال میں ضلع انتظامیہ اور نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کے حکام پر مشتمل ایک اعلی سطحی میٹنگ کی صدارت کی ۔رام بن میں ضلع حکام کی میٹنگ کے بعد وزیر اعلی عمر عبداللہ نے سیلابی ریلوں سے تباہ ہوئے دھرم کنڈ کے گاوں کا درہ کیا جہاں اتوار کی صبح تباہ کن سیلابی ریلوں میں کم از کم ایک درجن رہائشی مکان مکمل طور سے تباہ ہوئے تھے اور 37مکانوں کو شدید نقصان پہنچا تھا ۔انہوں نے دھر م کنڈ میں تباہ ہوئے مکانوں اور بے گھر ہوئے مکینوں سے بھی ملاقات کی ۔انہوں نے کہا کہ دھرم کنڈ کے لوگوں کی مانگ ہے کہ انہیں دوسری جگہ بسایا جائے اور اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر رام بن سے بات کی گئی ہے اور ضروری ہدایات دی گئی ہیں ۔دھرم کنڈ علاقے میں ہوئی بھاری تباہی کا جائزہ لینے کیلئے وزیر اعلیٰ نے علاقے کا دورہ کر کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی جس میں نقصانات اور بحالی کیلئے جاری کارروائیوں کا جائزہ لیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا بنیادی مقصد رام بن کے لوگوں کو یہ یقین دلانا ہے کہ حکومت اس مشکل وقت کے دوران ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے ۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پہلگام میں المناک واقعے کے باوجود حکومت رام بن میں امدادی اور بحالی کے کام کو ترجیح دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ رام بن کے عوام یہ محسوس کریں کہ اب ہماری ساری توجہ صرف پہلگام پر مرکوز ہے اور رام بن کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ لہذا جیسے ہی سرینگر میں میرا کام کم ہوا میں فوراً ہی رام بن آیا اپنے ساتھیوں سے ملاقات کی ، انتظامیہ سے ملاقات کی اور یہاں کی صورتحال کا جائیزہ لیا ۔ وزیر اعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ ، خاص طور پر ڈپٹی کمشنر رام بن اور ایس ایس پی کی کوششوں کی تعریف کی جس کی وجہ سے قومی شاہراہ پر ٹریفک کی بحالی 24گھنٹوں کے اندر اندر بچاؤ اور بحالی کی کارروائیوں کے بیک وقت لانچ کے ساتھ ہوئی ۔ انہوں نے قومی شاہراہ اور دیگر متاثرہ خطوں میں نمایاں بہتری کا ذکر کیا جس کے نتیجے میں ہموار گاڑیوں کی نقل و حرکت اور پھنسے ہوئے افراد اور متاثرہ آبادی کو راحت ملی ہے ۔ طویل مدتی بحالی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کو دوبارہ آباد کرنے کیلئے اراضی کی نشاندہی کریں اور ہر متاثرہ خاندان کو پانچ /پانچ مرلہ اراضی الاٹ کریں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں آب و ہوا کی تبدیلیوں کو دور کرنے کیلئے جموں و کشمیر کیلئے ڈیزاسٹر منیجمنٹ پلاننگ کی بحالی کی جائے گی ۔ عوامی نمائندوں کے ذریعہ اٹھائے گئے خدشات کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی کہ وہ متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو تین ماہ کے مفت راشن کی فراہمی کیلئے ایک تجویز پیش کریں۔ وزیر اعلیٰ نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ تجارتی نقصانات کا بھی اندازہ لگائیں تا کہ انہیں ایس ڈی آر ایف کے تحت خصوصی امدادی پیکج کی فراہمی کی جا سکے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت متاثرہ علاقوں میں معمول کی بحالی کیلئے بچاؤ ، بازیابی ، بحالی اور دوبارہ تعمیراتی کام شروع کرنے کیلئے ایک مرحلہ وار نقطہ نظر کے ذریعے کام کر رہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ کے ہمراہ ڈی ڈی سی چئیر پرسن ڈاکٹر شمشاد شان ، ایم ایل اے بانہال سجاد شاہین ، ایم ایل اے رام بن ارجن سنگھ راجو ، وزیر اعلیٰ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری دھریج گپتا ، ڈپٹی کمشنر رام بن ، ایس ایس پی رام بن ، ایس ایس پی ٹریفک این ایچ ڈبلیو اور دیگر اعلیٰ افسران بھی تھے ۔ جائیزہ اجلاس کے دوران ڈی ڈی سی چئیر پرسن ، ایم ایل ایز اور دیگر عہدیداروں نے ضروری امداد کی فوری واگذاری کا مطالبہ کیا ۔ اس سے قبل ڈپٹی کمشنر نے وزیر اعلیٰ کو صورتحال اور اقدامات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا ۔