عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر سنیل شرما نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ایک طرف وہ انتخابی جلسوں میں عوام سے بی جے پی کو روکنے کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں، جبکہ دوسری طرف وہ دہلی جا کر وہاں پر سینئر لیڈران سے ملاقی ہو رہے ہیں۔ شرما نے اتوار کو نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ عمر عبداللہ کا بی جے پی مخالف بیانیہ محض سیاسی ڈرامہ ہے۔
انہوں نے کہا،وزیر اعلیٰ صاحب جلسوں میں بی جے پی کو عوامی دشمن قرار دیتے ہیں، مگر دراصل وہی شخص دہلی میں بی جے پی لیڈروں سے ملاقاتیں کر کے اقتدار کے دروازے کھٹکھٹا رہا ہے۔ شرما نے یاد دلایا کہ سال 2014 کے اسمبلی انتخابات کے بعد عمر عبداللہ کو عوام نے واضح طور پر مسترد کر دیا تھا، لیکن اس کے باوجود وہ حکومت سازی کے لیے دہلی دروازے تک پہنچ گئے تھے۔انہوں نے کہاجب 2014 میں نیشنل کانفرنس بری طرح ہاری، تب اس وقت کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے عمر عبداللہ سے صاف کہا کہ عوام نے آپ کو مسترد کیا ہے، لہٰذا حکومت نہیں بن سکتی۔ مگر اس کے باوجود وہ اقتدار کے لیے در بدر بھاگتے رہے۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ 2024 میں بھی عمر عبداللہ نے وہی روش اپنائی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمر عبداللہ نے مرکز سے ریاستی درجہ بحالی کے بدلے میں بی جے پی کے ساتھ دوبارہ حکومت بنانے کی پیشکش کی تھی۔انہوں نے دہلی جا کر کہا کہ ریاستی درجہ دیجیے، ہم بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں۔ جواب میں انہیں پھر وہی کہا گیا موزوں وقت پر ریاستی درجہ بحال ہوگا۔ یہ واضح کرتا ہے کہ ان کا مقصد عوامی فلاح نہیں بلکہ صرف کرسی ہے۔
سنیل شرما نے عمر عبداللہ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ واقعی بی جے پی سے رابطے میں نہیں ہیں، تو مسجد میں جا کر قرآن پاک ہاتھ میں رکھ کر قسم کھائیں۔انہوں نے کہامیں عمر عبداللہ سے کہتا ہوں کہ عوام کے سامنے آئیں، قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہیں کہ وہ دہلی جا کر حکومت سازی کے لیے نہیں گئے۔ اگر وہ سچے ہیں تو یہ قسم کھائیں۔اپوزیشن لیڈر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی اقتدار کی دوغلی سیاست سے گمراہ نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی واحد جماعت ہے جو ریاست میں شفاف، عوام دوست اور ترقیاتی حکمرانی فراہم کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کشمیر کے عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ اقتدار کے لیے دہلی کے سامنے گھٹنے ٹیکے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ انہیں ایک بار پھر مسترد کیا جائے اور بی جے پی کو موقع دیا جائے، جو واقعی عوام کے مستقبل کے لیے کام کرے گی۔
سنیل شرما نے آخر میں کہا کہ عمر عبداللہ کے بیانات میں قول و فعل کا تضاد نیشنل کانفرنس کی سیاست کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ سیاسی موقع پرستی پر یقین رکھنے والی جماعتوں کے پیچھے جائیں یا ایسی قیادت کا ساتھ دیں جو کھلے عام اپنا نظریہ پیش کرے۔