جموں //نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر اور سابق وزیر اعلیٰ رعمر عبداللہ نے کہا کہ ہمیںایسی بات نہیں کرنی چاہئے جس سے حالات اور زیادہ خراب ہوں انہوں نے کہا کہ ویسی بھی ہماری ایک عادت بن گئی ہے کہ ہم اپنے بیانات کے ذریعہ ماحول کو اور زیادہ بگاڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے پارلمانی امور کے وزیرعبدالرحمان ویری کے بیان کوجائز قرار دیتے ہوئے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ اس ایوان سے اگر کوئی قرار داد جانی چاہئے تو یہی جانی چاہئے کہ ہم جموں وکشمیر کے لوگ ہندوستان اور پاکستان سے مانگ کرتے ہیں کہ وہ بات چیت کا سلسلہ شروع کریں ۔عمر نے کہاکہ اس عمل سے سرحدی علاقوں میں امن آجائے ۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک جس سیز فائر کی بات کی جا رہی ہے وہ کاغذی سیز فائر ہے عملی جامہ تو اس کو آج کل پہنایا ہی نہیں جارہا۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان سے یہ بات جانی چاہئے کہ سیز فائر جوکہ واجپائی کے دور میں اس وقت پاکستان کے ساتھ بات کر کے جموں وکشمیر ریاست میں لایا گیا، اس کے بعد منموہن سنگھ کی حکومت نے آگے بڑھایا، آج بھی ہماری مانگ یہی ہونی چاہئے کہ اس سیز فائرکو عملی جامہ پہناکر سرحدی علاقوں کے لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کرنا چاہئے۔