سرینگر//راشن کی قلت، بجلی کی نایابی اور پانی کی ہاہاکار کو حکومتی نااہلی اور غیر سنجیدگی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی ایک مسلم اکثریتی ریاست کے لوگ بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم ہیں۔ ان باتوں کا اظہار پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کل شہر خاص کے خانقاہِ معلی، کلاش پورہ، شمس واری، بابہ ڈیمب، ریاضت ٹینگ، مسکین باغ، وکٹری کراسنگ، باغ روپ سنگھ، مغل محلہ، خانیار اور نائوپورہ سمیت مختلف علاقوں کے دورے کے دوران مختلف مقامات پر لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ لوگوں نے جگہ جگہ پر راشن اور پانی کی قلت اور بجلی کی نایابی کے بارے میں شکایات کی ۔ اس کے علاوہ لوگوں نے سڑکوں کی خستہ حالی پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ ساگر نے موجودہ حکومت کے کام کاج کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ایک طرف لوگ بنیادی ضروریات کیلئے ترس رہے ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت ذرائع ابلاغ میں سب کو ٹھیک جتلا کر بلند بانگ دعوے کررہی ہے اور لوگوں کو بڑی بڑی میٹنگوں کے انعقاد کی تصویریں اور فلمیں دکھائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ لوگوں کے سڑکوں پر آنے کے باوجود بھی نہ تو راشن کی فراہمی ممکن بنائی جارہی ہے اور نہ پانی و بجلی کی سپلائی میں کوئی بہتری لائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سیاسی انتقام گیری کی بنیاد پر سابق حکومت نیشنل کانفرنس کے تمام پروجیکٹوں پر کام روک دیا ہے، جو انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت اپنا اقتدار بچانے کی تگ و دو میں لگی ہوئی ہے اور لوگوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ اس وقت جموں وکشمیر کے انتظامی اور سیکورٹی امور ناگپور سے چلائے جارہے ہیں اور وزیر اعلیٰ اور اُن کی کابینہ کے وزراء کو بھاجپا اور آر ایس ایس کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں۔