سرینگر//ریاستی اسمبلی کی طرف سے کشمیری پنڈتوں کی واپسی پر قرار داد منظور کرنے کے بیچ وادی میں نقل مکانی کرنے والے پنڈتوں کیلئے مجوزہ علیحدہ بستیوں کے قیام کو کشمیری بھائی چارے پر ضرب قرار دیتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے برستی بارش کے دوران لالچوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تاجروں اور ٹرانسپوٹروں کے متحدہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس سے وابستہ اکائیوں نے سرینگر کے شیخ باغ سے لالچوک تک ایک احتجاجی جلوس برآمد کیا جس کے دوران علیحدہ پنڈت کالونیاں،نامنظور، جی ایس ٹی کو واپس کرﺅ اور رمسئلہ کشمیر کو حل کرو“ کے نعرے لگائے گئے۔مظاہرین نے بینر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے۔اس موقعہ پر جب انہوں نے گھنٹہ گھر کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی جس کے بعد وہ منتشر ہوئے۔اس موقعہ پر کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی اور ریاستی سرکار ایک منصوبے کے تحت کشمیر میں مجوزہ پنڈت کالونیوں کے قیام پر عمل پیرا ہے ،تاہم یہ منصوبہ کشمیری بھائی چارے کو زک پہنچانے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی کسی بھی کوشش کا سخت مقابلہ کیا جائے گا۔فاروق احمد ڈار نے واضح کیا کہ کشمیر اکنامک الائنس یا کشمیری عوام پنڈتوں کی واپسی کے خلاف نہیں ہے تاہم انہیں اپنی پرانے جگہوں پر ہی بسایا جانا چاہے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس اور زعفرانی برگیڈ کے ایجنڈا پر عمل پیراءہوکر ریاستی سرکار اسرائیلی طرز کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے،اور پنڈتوں کی الگ بستیوں کا قیام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک منصوبہ بند طریقے سے جموں کشمیر کی خصوصی شناخت اور حیثیت کو داﺅ پر لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا ”جی ایس ٹی“ لاگو کرنے کی تیاریوں میں سرکار مشغول ہے جبکہ یہ عمل ریاست میں دفعہ370 کو کمزور کرنے اور اس کی ہیت کو تبدیل کرنے کیلئے شروع کیا گیا ہے جس کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے سرکار پر جموں کشمیر خاص طور پر وادی میں امن بگاڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ2017میں ایسے قوانین کی اطلاق کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں جس سے کشمیری عوام سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور ہے۔