جموں//مرکزی حکومت نے کشمیر کے علاحدگی پسند لیڈروں کے خلاف کڑ ا رخ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ معتبر ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی سرکار نے سی بی آئی اور این آئی اے سمیت تمام مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کشمیری علاحدگی پسند لیڈروں کے خلاف درج معاملات میں تفتیش مکمل کر کے چارج شیٹ عدالتوں میں پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان معاملات کی پیروی میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ ریاست کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت معاملات میں سست روی پر خفگی ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے ان میں سرعت لانے کےلئے کہا ہے تا کہ انہیں انجام تک پہنچایا جا سکے ۔ ذرائع نے بتایا کہ کئی علاحدگی پسند لیڈروں پر قتل، اغوائ، تشدد اور فساد جیسے سنگین الزامات عائد ہیں لیکن اثر رسوخ کی وجہ سے ان کی تحقیقات بہت ہی سستی سے چل رہی ہے جبکہ کئی ایک لیڈران نے ضمانت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے اور کئی دیگر سماعت پر عدالت میں اصالتاً حاضری سے چھوٹ حاصل کئے ہوئے ہیں۔ ایجنسی کے ایک اعلیٰ سطحی افسر نے رازداری کی شرط پر کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مرکزی حکومت نے تحقیقاتی ایجنسیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں تا کہ ان کیسوں کی معیاد بند ڈھنگ سے سماعت ممکن ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ کی حال ہی میں ہوئی ایک جائزہ میٹنگ میں 1989کے روبیہ سعید معاملہ کی پیش رفت پر مرکزی وزیر نے ناراضگی جتلائی تھی، روبیہ سعید موجودہ وزری اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ہمشیرہ ہیں اور ان کے بدلہ میں 5ملی ٹینٹوں کو رہا کیا گیا تھا۔ اس معاملہ میں جے کے ایل ایف چیئر مین یاسین ملک بھی ملزم ہیں اور ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی جا چکی ہے۔ مرکزی وزیر نے ایجنسیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملہ کو جلد از جلد انجام تک پہنچائیں۔ حکومت نے 1990میں ائر فورس جوانوں کی ہلاکت معاملہ کو بھی از سر نوکھولنے کی ہدایت دی ہے ، اس میں بھی یاسین ملک کے علاوہ دیگر علاحدگی پسند وں کے خلاف معاملہ درج ہے ۔