سرینگر//عدالت عظمیٰ میں کشمیر ی علیحدگی پسندوں کیساتھ بات چیت کرنے سے انکار کرتے ہوئے مرکزی سرکار نے پی ڈی پی کے ”کم از کم مشترکہ پروگرام“ کی پھر ایک بار قلعی کھول کر رکھ دی ہے ۔ مرکز کے اس موقف سے قلم دوات جماعت کے لیڈران کے وہ تمام دعوے اور وعدے سراب ثابت ہوئے جو اس جماعت نے الیکشن سے قبل اوربھاجپا کے ساتھ اتحاد کرتے وقت سے عوام سے کئے تھے۔ نیشنل کانفرنس ترجمان جنید عظیم متو نے کہا کہ علیحدگی پسندوں سے بات چیت کرنے سے انکار کرکے مرکزی سرکار حقیقت سے راہ فرار اختیار کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسندوں کیساتھ بات چیت کے بغیر مسئلہ کشمیر کا حل ناممکن ہے۔ جنید متو نے کہا کہ جس مقصد کی خاطر آئے روز کشمیریوںکا خون بہہ رہا ہے، مرکزی سرکار اُس زمینی حقیقت کو تسلیم نہ کرنے کی غلطی دہرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار کی طرف سے قائم کئے ورکنگ گروپوں، کمیٹیوں اور مصالحت کاروں نے بھی مرکزی سرکار سے مسئلہ کشمیر کی حقیقت تسلیم کرنے اور تمام بنیادی فریقوں بشمول علیحدگی پسندوں کیساتھ بات چیت کی سفارشات کی ہیں۔جنید متو نے کہا کہ مرکز کے پاس اب بھی مسئلہ کشمیر کے تئیں اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا موقع ہے لیکن اگر اب بھی ایسا نہ ہوا تو پھر بہت دیر ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دو روز قبل ہی پی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی وزیر اعظم ہند نریندر سے ملاقی ہوئی اور اس کے بعد یہ خبر شائع کروائی گئیں کہ وزیر اعظم کو کم از کم مشترکہ پروگرام پر عمل کرنے پر زور دیا گیا اور مسئلہ کشمیر کے تمام فریقوں کیساتھ بات چیت کی جائیگی۔ لیکن سپریم کورٹ میں مرکزی سرکار نے علیحدگی پسندوں کیساتھ بات چیت کے بارے میں جو مو¿قف اختیار کیا اُس سے محبوبہ مفتی اور پی ڈی پی کے دعوﺅں سے ہوا نکل جاتی ہے۔ جنید عظیم متو نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ڈی پی والے کسی طرح سے بے شرمی کی ایک اور حد پار کرکے بھاجپا کے اس موقف کو کیسے نظرانداز کرے گی۔