نئی دہلی// علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے بی جے پی لیڈر وسابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے کہا کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی شخص اپنی جان کو خطرے میں ڈالکر ووٹ نہیں دے سکتا ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں انہیں ملک دشمن قرار دینا کسی بھی طور ثمر آور ثابت نہیں ہوگا۔ ایک رسالے سے کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر بات کرتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ کشمیر میں قیام امن کیلئے علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت لازمی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ جو لوگ علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کے حامی ہے انہیں ملک دشمن کی لیبل چسپاں کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور نہ ہی یہ ثمر آور ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے ہی کشمیر معاملے پر آگے بڑھا جاسکتا ہے اور اسکے لئے واحد ایک راستہ بات چیت ہے۔ یشونت سنہا نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر علیحدگی پسندئو ں کے ساتھ با مقصد بات چیت شروع کرے اور اس روش کو بھی فوری طور ترک کرے کہ جو لوگ علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے حامی ہے ، انہیں ملک دشمن نہ قرار دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی روش سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا ہے اور کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کیلئے مذاکرات کا دروازہ کھولنا ضروری ہے۔ یشونت سنہا نے سوالیہ انداز میں کہا کہ سابق وزیرا عظم اٹل بہاری واجپائی نے بھی تو علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کی پہل ، تو کیا اٹل بہاری واجپائی کو بھی ملک دشمن قرار دیا جائیگا ؟۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا ایل کے ایڈوانی بھی اس معاملے کے حوالے سے ملک دشمن ہیں ؟۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ تمام فریقین کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں گے اور اب وقت آچکا ہے، اس وعدے کاوفا کیاجائے۔