محمدشمیم احمدنوری
علم ایک ایسی انمول چیز ہے جسے کوئی چرا نہیں سکتا،دنیا کی ہر چیز بانٹنے سے کم ہوتی ہے لیکن علم واحد ایسی انوکھی اور نرالی چیزہے ،جو بانٹنے سے کم نہیں ہوتی ہے بلکہ جتنا بانٹو اُتنی ہی بڑھتی جاتی ہے۔ اہل علم کا کہنا ہے کہ بغیر علم کے انسان اندھا ہوتا ہے اور یہ بات بالکل سچ ہے کیونکہ آنکھیں ہونے کےباوجود بھی انپڑھ لوگ کچھ پڑھ نہیں سکتے،لکھا ہوا کاغذ ان کی نظر میں کورے کاغذ کی طرح ہوتا ہے۔
کم نصیب ہیں وہ لوگ جو دولت،ہر قسم کی سہولت اور بڑےشہروں میں رہنے کے باوجود (جہاں بڑے بڑے مدارس،اسکول اور کالجوں کا انتظام ہے) بھی اعلیٰ دینی وعصری تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔آج بھی ہماری قوم تعلیم حاصل کرنے میں دنیا کی تمام قوموں سے پیچھے ہے،حالانکہ ہمارے آقاسرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ ’’علم حاصل کرو ،اس کے لئے چاہے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے۔‘‘ اورعلم سے متعلق ایک جگہ یہ بھی فرمایاکہ’’تعلیم حاصل کرو چاہے عبرانی ہی کیوں نہ ہو‘‘لیکن پھر بھی ہماری قوم تعلیم کے حصول کے تعلق سے کافی بے فکر اور لا پرواہ ہے۔ تعلیمی لیاقت کم ہونے کی وجہ سے آج ہم ترقی میں سب سے پچھڑے ہوئے ہیں۔ ابھی بھی وقت ہے جاگ جاؤ اور خوب تعلیم حاصل کرو اور خاص طور پر اپنی اولاد کی تعلیم وتربیت پر خوب دھیان دو اور انہیں اس کا خوب خوب موقع فراہم کرو،تعلیم کو اپنا زیوراور پیرہن بنا لو۔کیونکہ علم ایک ایسی شمع ہے جس کی روشنی میں انسان ہر اچھے اوربُرے کو پرکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لئے سرکار ،انتظامیہ ،اساتذہ اور والدین کو یہ بات ذہن نشین ہونی چاہئے کہ نوجوانوں میں تحقیقی شعور اجاگر کرنے کی بہت ضرورت ہے۔بغور جائزہ لیا جائے تودنیا بھر میں معاشی، معاشرتی ترقی صرف اور صرف تعلیم، علم و ہنر میں پنہاں ہے۔ اس کی نشان دہی “Human Development Index” ’’انسانی ترقی و شعار کے اشاریہ‘‘ کرتے ہیں۔ یورپی ممالک نے تعلیم پر اور صرف تعلیم پر زور دیا اور اپنے معاشرے کو معاشی، معاشرتی، سماجی لحاظ سے بلند کیا ۔ وہاں نوجوانوں میں صلاحیت و قابلیت کی بنیاد پر ان کے تعلیمی و تحقیقی اور فنی مہارت سے بھرپور استفادہ کیا جاتا ہے۔ دراصل ترقی یافتہ ممالک نے بھرپور انداز میں نسلِ نو کو تعلیم کے حصول کی دوڑ میں لگایا ہے۔ جی ہاں! عجیب جملہ ہے کہ ’’تعلیم کے حصول کی دوڑ‘‘ اور اس دوڑ میں جو جیت گیا، وہ موجودہ دور کے معاشرتی، معاشی، سماجی بحرانوں سے نکل گیا۔ تعلیم کی اس حقیقت کا ادراک ہمیں بھی جلد از جلد کرنا ہوگا ۔ ہمیں حقیقی تعلیمی نظام قائم کرنا ہوگا۔
بچوں سے لے کر یونیورسٹی کے طلبہ تک سب کو یکساں تعلیمی سہولتیں ملیں، جس سےمعاشرتی، معاشی ترقی حاصل کرسکتے ہیں ۔اگرچہ ہمارے ملک میں ہزاروں اسکول و کالج قائم ہوگئے ہیں، جن میں سرکاری اسکول و کالج بھی ہیں لیکن ہر شخص تعلیم حاصل نہیں کررہا ۔ ملک کے ہر فرد کو تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور یہ ہر فرد کا آئینی و قانونی حق بھی ہے۔ اور وہ اعلیٰ تعلیم سے بہرمندہوکر ملک و قوم کے بہترین شہری بن سکتے ہیں اور یہ نوجوان اپنی علمی، تحقیقی جستجو کو پروان چڑھا کر معاشرے کا ایک بہترین فرد بن سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو تحقیق و ہنر و سے جوڑنا ہوگا کیونکہ کوئی بھی ملک بغیر تعلیم کے ترقی کی منزلوں کو حاصل نہیں کرسکا ہے۔اللہ رب العزت ہم سبھی مسلمانوں کو علم کی اہمیت وعظمت کو سمجھنے اور اس کے حصول کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین
[email protected]>