Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

علم و ادب کا بحربیکراں…پیرفیسر شاد

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 13, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
سسٹم سے بے زار اور گھسی پٹی روایات کو توڑنے کا عزم رکھنے والا پروفیسر غلام محمد شادؔ 6؍اگست 2017کو اس دنیا سے رخصت ہو کر اپنے ہزاروں چاہنے والے قلم کاروں اورشاعروںکو مایوس کر گیا ہے۔ موت کے بلاوے پر کسی کی کچھ نہیں چلتی۔ مزاج میں اکثر بغاوت اور تندی سے اگرچہ ان کا حلقۂ احباب ناراض نہیں ہوتا تھا لیکن اس بڑی دنیا میں راہ چلتے لوگ کسی بھی بڑے آدمی کی تندی مزاج یا کلام کی کڑواہٹ کو کیونکر پسند کرتے ہیں؟ پروفیسر شادؔ بجبہاڑہ کی اس مردم خیز بستی میں ایسے چراغ تھے جس کی روشنی سے ان کا اڑوس پڑوس ہمیشہ فیض یاب رہاہے۔ ڈگری کالج اننت ناگ میں تاریخ کے استاد ہونے کے باوجود کالج کی ہر اسٹریم کے طالب علم ان کے ارد گرد نظر آتے تھے۔ مرحوم پروفیسر شوریدہ کاشمیری کے ہم خیال و ہم سفر بھی رہے۔ ایک بار کسی صاحب نے شادؔ صاحب کی کالج طلباء میں مقبولیت کے بارے میں پوچھا جس کے جواب میں شوریدہ صاحب نے یہ کہا کہ شادؔ کے طرز کلام میں جہاں کڑواہٹ ہے وہیں اس میں ہیومرکا بھی بڑا دخل رہتا ہے۔ ہم ان کو اس زمانے سے جانتے ہیں جب ہم طالب علم کی حیثیت سے کالج کے مشاعروں یا ادبی سرگرمیوں میں حصہ لینے جاتے تھے ۔کالج کی ادبی سرگرمیوں کی کمان اگر چہ کسی دوسرے صاحب کے پاس ہوتی تھی لیکن عملی طور پر سٹیج پر شادؔ صاحب نمایاں ملتے تھے۔کالج کے میگزین ’’ویری ناگ‘‘ کے کشمیری حصے کی ادارت شادؔ صاحب کی ذمہ داری تھی کیونکہ شادؔ صاحب خود کشمیری زبان کے معتبر شاعر کے طور پر نمایاں ہو گئے تھے اور خود کشمیرکے ادبی وراثے پر خامہ فرسائی کرنے میں سب سے آگے نکل گئے تھے۔ ان کے درجنوں شعری مجموعے ان کے دیوانوں کی لائبریریوں میں آج بھی موجود ہیں ۔ چونکہ ادبی حلقوں کی قیادت کرنے والے حضرات کے حال احوال سے وہ پوری طرح باخبر تھے، لہٰذا نیم خواندہ ادبی کھڈپنچوں کی اُچھل کود سے اُن کا جی جب متلانے لگا تو انہوں نے مشاعروں میں جانا بھی کم کردیا۔  وہ اکثر کہتے تھے کہ ادیب شاعر یا مصنف چاپلوس اور گداگر نہیں ہونا چاہئے۔اس قبیلے کے ساتھ وابستگی رکھنے والے اکثر لوگوں کی چاپلوسیوں کے قصے سناتے سناتے خوب ہنستے تھے۔ایک اچھے مسلمان کی حیثیت سے اسلام کے آفاقی نظام پر موصوف کو اس قدر دسترس حاصل تھی کہ کبھی کبھی شبلی نعمانیؔ،سلیمان ندوی اور مولانا مودودی کے طرز فکر پر بھی اختلاف کے ساتھ بات کرتے ۔ میں ذاتی طور پر بھی ان کی خوبصورت صحبتوں سے کافی سبق حاصل کر چکاہوں اور زندگی کے ہر معاملے میں ان کے ساتھ بات کرنے میں انتہائی لطف اور سکون حاصل کرتا تھا۔ پھسلنے کے ایک ہلکے پھلکے حادثے کے شکار ہو نے کی وجہ سے چند برسوں سے وہ زیادہ گھر پر ہی ہوتے تھے۔ میں لگاتار مزاج پرسی کیلئے جاتا رہا ۔تکلیف کو کے باوجود کتابوں کے انبار سامنے ہوتے تھے اور لکھنے پڑھنے میں مصروف رہتے تھے۔ شادؔ صاحب کو میںنے کبھی ان کے گھر کے کمرے میں لحاف کے نیچے نہیں دیکھا۔ 
 علم و ادب کے اس اَن تھک مزدور کے ماتھے پر کبھی تھکان کے بل نظر نہیں آئے۔پروفیسر صاحب کے شاگردوں کی ایک بڑی کہکشاں آج بھی ان کا نام نہایت ادب اور احترام سے لیتی ہے۔ ان کے ہم کار کالج اساتذہ کے درمیان میں اکثر شادؔ صاحب کی علمی اور ان کی ادبی خدمات کی سراہنا کی جاتی ہے۔
جنوبی کشمیر کے جتے شعراء کا کلام چھپ کر آیا ہے۔ کم و بیش ہر کسی شعری مجموعے کا پیش لفظ شاد ؔصاحب کاہی لکھا نظر آتا ہے۔میں نے اپنی کتاب ان کو دکھانے کیلئے دے دی، تو انہوں نے اس کا نام بھی تبدیل کیا اور کتاب کی جگہ ڈائری لکھ دیا۔ میری کتاب، جو جلد ہی منظر عام پر آرہی ہے، کا پیش لفظ بھی مرحوم کا تحریر کردہ ہے۔ رہبری اور رہنمائی کرنے میں کبھی کسی کیساتھ بخیلی کے ساتھ پیش نہیں آئے۔ یہ بات کو وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ جنوبی کشمیر کے علم و ادب کے میدان کے ہر کھلاڑی کی رہنمائی شادؔصاحب نے ہی فرمائی ہے۔ اس کا اعتراف سبھی کرتے ہیں۔ شاد صاحب بے خوف ہوکر لکھتے تھے اور وہ کبھی سیاست اور سیاسی حلقوں کا شکار نہیں ہوئے تھے، بلکہ سیاستدانوں کی نیم پختہ سوچ پر سیدھا وار کرنے سے کبھی نہیں چوکتے تھے۔ بھلے ہی اُس میں کتنی ہی کاٹ کیوں نہ ہو۔’’یادوں کے سلگتے لمحے‘‘ کے چند اشعار بطور نمونہ یہاں پیش کئے جاتے ہیں تاکہ وہ جو سیاستدانوں کے بارے میں کہتے تھے، یہ اشعار بطور گواہ پیش کئے جاتے ہیں۔   ؎
انکے مجموعہ کلام ’’یادوں کے سلگتے لمحے‘‘کا ہر شعر اس بغاوت کا پتہ دیتا ہے جس کیلئے شادؔ صاحب مرحوم پوری زندگی کے نشیب و فراز سے گزر کے آئے ہیں۔ ان کی درجنوں ادبی تخلیقات میں حضرت شاہِ ہمدانؒ کی چہل اسرار کا ترجمہ انتہائی انمول ہے۔ اس کا ایسا ترجمہ آج تک کسی نے نہیں کیا ہے۔ چہل اسرار کا ترجمہ ان کے ہر شاگرد کے پاس بطور تبرک موجود ہے اور ہر شاگرد ان کے اس شاہکار پر فخر کرتا ہے۔
مرحوم کے علمی خزانوں پر تبصرہ کرنے کیلئے کافی وقت چاہئے۔ انشاء اللہ شعری مجموعوں پر سیر حاصل تبصرہ بھی پیش کیا جاسکتا ہے۔
کئی دہائیوں تک علمی و ادبی دنیا پر چھائی ہوئی اس ہمہ گیر و ہمہ جہت شخصیت کی جدائی سے وادی بھر کا ادبی حلقہ کافی سوگوار ہے اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے :
حق مغفرت کرے، عجب آزاد مرد تھا
رابطہ؛9419502125
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

لداخ میں لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ | شیوک روڈ پر پھنسے دو شہریوں کو بچا لیا گیا
جموں
کاہرہ کے جوڑا خورد گاؤں سے کمسن بچی کی لاش برآمد پولیس نے معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کی
خطہ چناب
سانبہ میں بی ایس ایف اہلکار کی حادثاتی موت
جموں
سکولوں کے نئے اوقات کاررام بن ۔ بانہال سیکٹر کے سکولوں کیلئے غیر موزوں میلوں کی پیدل مسافت کے بعد طالب علموں سے آن لائن کلاسز کی توقع زمینی صورتحال کے منافی
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?