اس منظم سازش کا انکشاف عرصہ ٔ دراز سے ہوچلا ہے کہ کسی بھی ملّی و ملکی موضوع پر بحث ومباحثہ کے لئے ملک کی بیشتر فرقہ پرست ٹی وی چینلز پر باریش مولوی صاحبان کو محض ٹی آر پی کا لالچ دے کر سنگھی اسٹودیوز میں ذلیل و خوار کرنے کے لئے مدعو کرتے رہتے ہیںمگر یہ دیکھنے کے باوجود کہ انہیں اپنی بات اور موقف کہنے کا موقع ہی نہیں دیا جاتا، یہ مولوی صاحبان چینلز کی دعوت بلا تکلف قبولتے ہیں اور دوبارہ ملت کی تذلیل و تحقیر کا باعث بن کر لوٹتے ہیں۔ یہ ایک عام خام انسان بھی ان مباحثوں سے اخذ کر سکتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ آخر مولوی صاحبان کیوں ان چنلوں کا رُخ کر تے ہیں؟حالانکہ شرعی رہنما اصول سننے سنانے کے لئے منبر ومحراب اور مجالس کافی ہوتی ہیں اور کوئی شرعی بات کہنے اور سننے کے اپنے آداب ہوتے ہیں اور اپنی ایک تمیز و تہذیب ضروری ہوتی ہے ۔ یہ چیزیں ایسی جگہوں کیمروں کی تشہیر اور اسٹوڈٰیوز کی چکا چوندی کی محتاج ہی نہیں ہوتیں جہاں دس تضحیک باز، تنگ نظر اور لاعلم حریفوں کے مابین ایک اللہ والا کلمۂ وحدت کا مفہوم جذباتی انداز میں بیان کرے۔یقین جانئے اس ناچیز کو کئی بار ایسے مسلم چہروں کی شکست خوردہ ذہنیت کو چینلز پر مباحثے میں دیکھتے ہوئے نہ صرف حد درجہ افسوس ہوا بلکہ شرمندگی بھی محسوس ہوئی کیونکہ ان مسلم چہروں کو اپنے مدمقابل پنلسٹوں اور اینکرکے حرافاتی سوالات کا جواب سے بن نہیں پاتا اوران کی خامشی یا ہوں ہاںپوری ملتِ اسلامیہ کے لئے مایوسی کا پیغام دیتی ہے۔چینلز کے اینکر ز جب میٹھی چھری چلاکر چیخ چیخ کے ترکی بہ ترکی سوال و جواب کی بساط پلٹتے رہتے ہیں تو ظاہر ہے کہ بڑے بڑے دانشور وں اور مقررین کو بھی اپنے یاد کئے ہوئے جملے یاد ہی نہیں رہتے ۔لہٰذا علمائے ملت اسلامیہ سے گزارش ہے کہ اگر آپ کو کیمروں پر چمکنے کا اشتیاق ہی ہے تو کسی اسلامی ٹی وی چینل یا سوشل معلوماتی چینل کے ذریعے عوام الناس کے مفاد اور ناظرین کے ذوق کے عین مطابق شریعت کے قوانین و ضوابط آشکار کرین،اس سے آپ کیمروں کی زینت ملے گی اور حتی المقدور ٹی آر پی بھی حاصل ہوگی۔
قیصر ؔ الہ آبادی۔نئی دہلی