کلکتہ//علاحدہ گورکھا لینڈ ریاست کی تشکیل کا مسئلہ اب بی جے پی کیلئے گلے کی ہڈی بنتی جارہی ہے ۔ماضی میں بی جے پی گورکھا لینڈ پر کبھی بھی واضح موقف پیش نہیں کیا ۔کیوں کہ دارجلنگ لوک سبھا حلقے میں انتخاب جیتنے کیلئے بی جے پی کو گورکھا جن مکتی مورچہ کی حمایت ضروری تھی ۔مگر اب جب کہ بی جے پی مرکز میں برسر اقتدار ہے اور بنگال میں ریاست کی اہم سیاسی جماعت بننے کیلئے تگ و دو کررہی ہے تو ایسے میں بی جے پی کیلئے گورکھا لینڈ کی حمایت یا مخالفت میں کوئی واضح موقف اپنا نے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ 2009اور 2014میں لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے گورکھا جن مکتی مورچہ کی حمایت سے دارجلنگ لوک سبھا حلقے میں کامیابی حاصل کی تھی ۔اس وقت بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ گورکھا لینڈ کی حمایت پر ہمدردی سے غور کرے گی مگر اس وقت بی جے پی اپنے اس وعدے پر عمل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے ۔ اس معاملے میں بی جے پی میں بھی اتفاق رائے نہیں ہے ۔دارجلنگ بی جے پی یونٹ کا موقف ریاستی لیڈران کے برعکس ہیں ۔گورکھا جن مکتی مورچہ کے آل پارٹی میٹنگ میں بی جے پی کی ضلع یونٹ کے لیڈران نے نہ صرف شکست کی بلکہ علاحدہ گورکھالینڈ کی حمایت بھی کی ۔دارجلنگ بی جے پی کے ریاستی سیکریٹری شانتا کشور کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی علاحدہ گورکھالینڈ کی حمایت کرتی ہے تو بنگال میں بی جے پی کی پوزیشن کمزور ہوگی اور اس پر بنگلہ مخالف ہونے کا الزام لگے گااور گورکپا لینڈ کی حمایت نہیں کی جاتی ہے تو بی جے پی اپنے دیرینہ حلیف سے محروم ہوجائے گی۔بی جے پی کے اس غیر واضی موقف کی وجہ سے گورکھا جن مکتی مورچہ میں بھی ناراضگی پھیلتی جارہی ہے ۔مورچہ کے صدر بمل گورنگ کا کہنا ہے کہ بی جے پی گورکھا عوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے ۔گورنگ کی ناراضگی یہ ہے کہ بنگال یونٹ کے لیڈردلیپ گھوش اور قومی جنرل سیکریٹری راہل سنہا نے گورکھا لینڈ کی تشکیل کی مخالفت کی ہے جب کہ مرکزی لیڈران اس سلسلے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کررہے ہیں بی جے پی کے دارجلنگ ضلع لیڈر نے کہا کہ پارٹی کو اس مسئلے پر واضح موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔اس سے پارٹی ورکروں میں غلط پیغام جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دارجلنگ میں بی جے پی کے ورکرس اب مورچہ میں شامل ہونے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ایک دوسرے بی جے پی لیڈر نے کہا کہ مقامی ممبر پارلیمنٹ ایس یس اہلوالیہ کی دارجلنگ سے غیر حاضری جب کہ دارجلنگ میں حالات کشیدہ ہیں اور پارٹی کا غیر واضح موقف کی وجہ سے پہاڑ پر بی جے پی کے تئیں ناراضگی ہے ۔