Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

عقیدتِ حسینؓ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: September 21, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE

  بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ جوشؔ کا پہلا مرثیہ جو ’’آواز حق ‘‘کے نام سے شائع ہوا‘ اور جس کے آخری بند میں واضح طور پر جوشؔ نے صدیوں کی تاریخ کا سلسلہ اپنے عہد کی سامراج دشمنی سے ملا دیا‘ ۱۹۱۸ء کی تخلیق ہے۔ اقبال کی شہرہ آفاق تصنیف رموزبے خودی بھی۱۹۱۸ء میں شائع ہوئی۔ یہ پہلی جنگ عظیم کے اختتام کا اور تحریک خلافت کے تقریباً آغاز کا زمانہ تھا۔ جوشؔ کا یہ بند ملاحظہ ہو جس میں وہ دعوت دیتے ہیں کہ اسلام کا نام جلّی کرنے کے لیے لازم ہے کہ ہر فرد حسین ابن علیؓ ہو   ؎

اے قوم! وہی پھر ہے تباہی کا زمانہ
اسلام ہے پھر تیر حوادث کا نشانہ
کیوں چپ ہے اسی شان سے پھر چھیڑ ترانہ
تاریخ میں رہ جائے گا مردوں کا فسانہ
مٹتے ہوئے اسلام کا پھر نام جلّی ہو
لازم ہے کہ ہر فرد حسین ابن علیؓ ہو
واضح رہے کہ ’’آواز حق ‘‘کو ’’شعلہ و شبنم ‘‘میں شامل کرتے وقت جو ۱۹۳۶ء میں شائع ہوئی، جوشؔ نے اعتذار کا لہجہ اختیار کیا اور یہ نوٹ درج کیا ـ:اس نظم کو صرف اس نظر سے پڑھا جاسکتا ہے کہ یہ آج سے اٹھارہ برس پیشتر کی چیز ہے۔ (ص ۲۴۸)۔یوں تو جوش ملیح آبادی نے نو مرثیے لکھے جنہیں ضمیر اختر نقوی نے مرتب کرکے شائع کر دیا ہے (جوش ملیح آبادی کے مرثیے لکھنو ۱۹۸۱ء) لیکن آزادی سے پہلے ’’آواز حق‘‘ کے علاوہ جو ش کا صرف ایک اور مرثیہ ’’حسین ؓاور انقلاب ‘‘ملتا ہے جو ۱۹۴۱ء کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے اپنے انقلابی خیالات کا اظہار اور بھی کھل کر کیاہے اور کئی بندوں میں حسینؓ کو حریت و آزادی کے مظہر کے طور پر پیش کیا ہے۔ چالیسویں بند کی بیت ہے۔
عباس نامور کے لہو سے دُھلا ہوا
اب بھی حسینیت کا علم ہے کھلا ہوا
اس کے بعد کچھ بند ملاحظہ ہوں   ؎
یہ صبح انقلاب کی جو آج کل ہے ضو
یہ جو مچل رہی ہے صبا پھٹ رہی ہے پو
یہ جو چراغ ظلم کی تھرا رہی ہے لُو
در پردہ یہ حسینؓ کے انفاس کی ہے رُو
حق کے چھڑے ہوئے ہیں جو یہ ساز دوستو
یہ بھی اسی جری کی ہے آواز دوستو
پھر حق ہے آفتاب لب بام اے حسینؓ
پھر بزم آب وگل میں ہے کہرام اے حسینؓ
پھر زندگی ہے سست و سبک گام اے حسینؓ
پھر حریت ہے مورد الزام اے حسینؓ
ذوق فساد ولولہ شر لئے ہوئے
پھر عصر نو کے شمر ہیں خنجر لئے ہوئے
مجروح پھر ہے عدل و مساوات کا شعار
اس بیسویں صدی میں ہے پھر طرفہ iiانتشار
پھر نائب یزید ہیں دنیا کے شہر یار
پھر کربلائے نو سے ہے نوع بشر دوچار
اے زندگی جلال شہ مشرقین دے
اس تازہ کربلا کو بھی عزم حسین ؓدے
آئین کشمکش سے ہے دنیا کی زیب و زین
ہرگام ایک بدر ہر ہو سانس اک حنین
بڑھتے رہو یو نہیں پے تسخیر مشرقین
سینوں میں بجلیاں ہوں زبانوں پہ یاحسینؓ
تم حیدری ہو‘ سینہ اژدر کو پھاڑ دو
اس خیبر جدید کا در بھی اُکھاڑ دو
اس مرثیہ کا خاتمہ اس بیت پر ہوا ہے   ؎
دنیا تری نظیرشہادت لئے ہوئے
اب تک کھڑی ہے شمع ہدایت لئے ہوئے
 عقیدتِ حسینؓ  
  جوشؔ کے کلام میں
 فکر امروز
  مر سلہ: حسین احمد علائی
کشمیر یونیورسٹی
 
 بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ جوشؔ کا پہلا مرثیہ جو ’’آواز حق ‘‘کے نام سے شائع ہوا‘ اور جس کے آخری بند میں واضح طور پر جوشؔ نے صدیوں کی تاریخ کا سلسلہ اپنے عہد کی سامراج دشمنی سے ملا دیا‘ ۱۹۱۸ء کی تخلیق ہے۔ اقبال کی شہرہ آفاق تصنیف رموزبے خودی بھی۱۹۱۸ء میں شائع ہوئی۔ یہ پہلی جنگ عظیم کے اختتام کا اور تحریک خلافت کے تقریباً آغاز کا زمانہ تھا۔ جوشؔ کا یہ بند ملاحظہ ہو جس میں وہ دعوت دیتے ہیں کہ اسلام کا نام جلّی کرنے کے لیے لازم ہے کہ ہر فرد حسین ابن علیؓ ہو   ؎
اے قوم! وہی پھر ہے تباہی کا زمانہ
اسلام ہے پھر تیر حوادث کا نشانہ
کیوں چپ ہے اسی شان سے پھر چھیڑ ترانہ
تاریخ میں رہ جائے گا مردوں کا فسانہ
مٹتے ہوئے اسلام کا پھر نام جلّی ہو
لازم ہے کہ ہر فرد حسین ابن علیؓ ہو
واضح رہے کہ ’’آواز حق ‘‘کو ’’شعلہ و شبنم ‘‘میں شامل کرتے وقت جو ۱۹۳۶ء میں شائع ہوئی، جوشؔ نے اعتذار کا لہجہ اختیار کیا اور یہ نوٹ درج کیا ـ:اس نظم کو صرف اس نظر سے پڑھا جاسکتا ہے کہ یہ آج سے اٹھارہ برس پیشتر کی چیز ہے۔ (ص ۲۴۸)۔یوں تو جوش ملیح آبادی نے نو مرثیے لکھے جنہیں ضمیر اختر نقوی نے مرتب کرکے شائع کر دیا ہے (جوش ملیح آبادی کے مرثیے لکھنو ۱۹۸۱ء) لیکن آزادی سے پہلے ’’آواز حق‘‘ کے علاوہ جو ش کا صرف ایک اور مرثیہ ’’حسین ؓاور انقلاب ‘‘ملتا ہے جو ۱۹۴۱ء کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے اپنے انقلابی خیالات کا اظہار اور بھی کھل کر کیاہے اور کئی بندوں میں حسینؓ کو حریت و آزادی کے مظہر کے طور پر پیش کیا ہے۔ چالیسویں بند کی بیت ہے۔
عباس نامور کے لہو سے دُھلا ہوا
اب بھی حسینیت کا علم ہے کھلا ہوا
اس کے بعد کچھ بند ملاحظہ ہوں   ؎
یہ صبح انقلاب کی جو آج کل ہے ضو
یہ جو مچل رہی ہے صبا پھٹ رہی ہے پو
یہ جو چراغ ظلم کی تھرا رہی ہے لُو
در پردہ یہ حسینؓ کے انفاس کی ہے رُو
حق کے چھڑے ہوئے ہیں جو یہ ساز دوستو
یہ بھی اسی جری کی ہے آواز دوستو
پھر حق ہے آفتاب لب بام اے حسینؓ
پھر بزم آب وگل میں ہے کہرام اے حسینؓ
پھر زندگی ہے سست و سبک گام اے حسینؓ
پھر حریت ہے مورد الزام اے حسینؓ
ذوق فساد ولولہ شر لئے ہوئے
پھر عصر نو کے شمر ہیں خنجر لئے ہوئے
مجروح پھر ہے عدل و مساوات کا شعار
اس بیسویں صدی میں ہے پھر طرفہ iiانتشار
پھر نائب یزید ہیں دنیا کے شہر یار
پھر کربلائے نو سے ہے نوع بشر دوچار
اے زندگی جلال شہ مشرقین دے
اس تازہ کربلا کو بھی عزم حسین ؓدے
آئین کشمکش سے ہے دنیا کی زیب و زین
ہرگام ایک بدر ہر ہو سانس اک حنین
بڑھتے رہو یو نہیں پے تسخیر مشرقین
سینوں میں بجلیاں ہوں زبانوں پہ یاحسینؓ
تم حیدری ہو‘ سینہ اژدر کو پھاڑ دو
اس خیبر جدید کا در بھی اُکھاڑ دو
اس مرثیہ کا خاتمہ اس بیت پر ہوا ہے   ؎
دنیا تری نظیرشہادت لئے ہوئے
اب تک کھڑی ہے شمع ہدایت لئے ہوئے
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

۔9500بنکر دستیاب، شہری علاقوں میں بھی تعمیرکئے جائینگے:ڈلو متاثرہ خاندانوں کی واپسی فورسز کی کلیئرنس کے بعد ممکن،ڈاکٹروں کی کمی دور کرنے کے اقدامات جاری
پیر پنچال
بوتلوں اور ڈبوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت پر پابندی
صنعت، تجارت و مالیات
جنگ بندی اعلان کے بعد تاریخی مغل روڈ پر بھی رونق واپس لوٹ آئی پیرپنچال میں لوگوں نے راحت کی سانس لیکر اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردیں
پیر پنچال
ریکی باں ملہت پل تکمیل کے باوجود عوام کیلئے تاحال بند عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا ، عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر
پیر پنچال

Related

کالممضامین

! پہلگام قتل عام | جو سرحد کے آرپار تباہ کاریوں کی وجہ بنا قلم قرطاس

May 13, 2025
کالممضامین

جنگ حل نہیں! امن ہی اصل فتح ہے فکر و فہم

May 13, 2025
کالممضامین

آتشی گولہ باری اور شہر پونچھ کی تباہی | قاری محمد اقبال کی شہادت کا آنکھوں دیکھا احوال آنکھوں دیکھی

May 13, 2025
کالممضامین

! ہندوپاک جنگ ٹل تو گئی لیکن خاصی تباہی کے بعد حق نوائی

May 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?