وارانسی// اترپردیش کی کاشی نگری وارانسی میں عصمت فروشی پر مجبور بہت سی خواتین نے مقامی ممبر پارلیمنٹ اور وزیر اعظم نریندر مودی سے اپنے گا¶ں شیوداس پور کو گودلینے اور اس کی باز آبادی کی فریاد کی ہے ۔ان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ سماجی اور سرکاری طور پرنظرانداز کئے جانے کے شکار ہیں، جس سے چاہ کر بھی'تاریک دنیا' سے نہیں نکل پا رہی ہیں. وہ اپنی اگلی نسل کو سماج کے مرکزی دھارے میں لانا چاہتی ہیں، لیکن بدقسمتی سے حالات ایسے نہیں ہو پارہے ہیں۔شہر کے منڈواڈیہہ علاقے سے متصل اس گا¶ں کے ایک 'بدنام' حصے میں رہ رہیں بہت سی خواتین نے اپنے گھروں میں دیوی دیوتا¶ں کے ساتھ ساتھ بابائے قوم مہاتما گاندھی اور مسٹر مودی کی تصاویر لگا رکھی ہیں۔تقریبا 45 سال کی روب¸ (بدلا ہوا نام) کہتی ہے -''مجھے مسٹر مودی کی تقریر بہت اچھی لگتی ہے . ان سے متاثر ہو کر لوک سبھا انتخابات میں انہیں اپنا ووٹ دیا تھا، لیکن ساڑھے تین سالوں میں ان کا کچھ نہیں بدلا. وہ پہلے کی طرح ہی جہنمی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں''۔روبی کی باتوں کی حمایت کرتے ہوئی پڑوس میں رہنے والی 50 سالہ سریتا (بدلا ہوا نام) کہتی ہیں، "وزیر اعظم نے وارانسی میں ہزاروں کروڑ روپے کے ترقیاتی کاموں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا، لیکن ان کی باز آبادکاری کے لئے ایک بھی منصوبہ شروع نہیں ہوا جس کی وجہ سے وہ ٹھگا ہوا محسوس کر رہی ہیں''۔روب¸ اور سریتا کے باتوں کی حمایت کرنے والی یہاں بہت سی خواتین کا کہنا ہے کہ وقتاً فوقتاً اخبارات اور ٹی وی میں اپنے گا¶ں کی ترقی کی بات سنتی ہیں، لیکن ان کی مدد کرنے کوئی نہیں آتا ہے ۔ روب¸ نے بتایا کہ ان کی دو بیٹیاں ہیں، جسے وہ معاشرے کے مرکزی دھارے میں لانا چاہتی ہیں. اس کے لئے وہ ایک قریبی انسٹی ٹیوٹ میں سلائی کی ٹریننگ دلوا رہی ہیں۔ بہت سی خواتین ان کی طرح اپنی بیٹیوں کو اسی طرح ووکیشنل ٹریننگ کروا رہی ہیں. لیکن انہیں فکر ستا رہی ہے کہ ٹریننگ کے بعد سماج کی جانب سے نظر انداز کئے جانے کے سبب لڑکیوں کو کام ملے گا یا نہیں۔ ان کے ساتھ بہت سی خواتین نے مسٹر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے گا¶ں کو وہ خود گود لے لیں اور ان کی باز آبادی کاری طریقے سے کی جائے تاکہ وہ وقت پر مکمل ہوجائے اور ان کے مسائل کو سرکاری حکام کو حقیقی طور پر توجہ مل سکے ۔ بچوں کی جسم فروشی کے خلاف طویل عرصہ سے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم' گڑیا سوئم سیوک سنستھان'کے سربراہ اجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ یہاں کی بچیوں کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں لانے کے لئے ان کی تنظیم اپنی سطح پر کوشش کر رہی ہے . تقریباً 100 لڑکیاں ان کی تنظیم کی طرف سے چلائی جارہی انسٹی ٹیوٹ میں مختلف قسم کے ووکیشنل کورسزمیں رجسٹرڈ ہیں اور ان میں سے 70-80 باقاعدگی کے ساتھ پڑھائی کرنے آتی ہیں۔