عارف بلوچ
اننت ناگ//اننت ناگ ضلع کے عشمقام جنگلاتی علاقہ میں ایک چشمے کی کھدائی کے دوران قدیم ہندوں دیوی دیوتاں کے 13 مورتیاں اور شیولنگ بر آمد ہوئے ہیں۔سالیہ علاقہ کے کارکوٹ ناگ چشمے میں تزئین و آرائش کا کام چل رہا ہے،اس بیچ ہفتے کو یہاں کھدائی پر مامور 3 کشمیری لڑکوں نے قدیم ہندوں کے 13 مورتیوں جن میں 11 شیولنگ بھی شامل ہیں کو بر آمد کیا ہے۔ریاض احمد خان، عادل عزیز بٹانہ اور بشیر احمد بٹ نامی مزدور چشمہ کی کھدائی پر مامور تھے جب ان مورتیوں کی برآمدگی ہوئی۔کارکنوں نے چشمے کے اندر ایک چھوٹے سے ٹوکری نما پتھر کو جوں ہی ہٹایا تو بظاہر پانی کے اندر مورتیوں کو برآمد کیا۔ مزدوروں نے فوری طور پر کرکوٹ ناگ ٹرسٹ کے منتظمین کو آگاہ کیا جس کے بعد ٹرسٹ کے ممبران جائے موقع پر پہنچے اور مورتیوں کو اپنی تحویل میں لیا۔مورتیوں پر دیوی دیوتائوں کی نقش نگاری نمایاں ہیں۔مزدوروں کا کہنا تھا کہ “ہم انہیں چھپا سکتے تھے، لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ ہمیں معلوم تھا کہ یہ کوئی مقدس چیز ہے،لہذا اسکی حفاظت ہماری زمہ داری ہے۔اس بیچ محکمہ آثار قدیمہ،آرکائیوز اور میوزیم کے ماہرین جائے دریافت پہنچے اور تمام مورتیوں کو مزید تحقیق و تجربہ کے لیے سرینگر کے ایس پی ایس میوزیم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔کرکوٹ ناگ کشمیری پنڈتوں کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے، جن میں سے بہت سے لوگ اسے کرکوٹاخاندان سے جوڑتے ہیں، جس نے 7ویں سے 9ویں صدی کے دوران کشمیر پر حکومت کی ہے۔ مقامی پنڈتوں کے مطابق یہ چشمہ ان اولین جگہوں میں شامل ہے جہاں مذکورہ خاندان کے حکمرانوں نے عبادت کی اور جگہ کو پے در پے نسلوں کے لئے روحانی اہمیت کا مقام بنا دیا۔ اس علاقے کے ایک اور کشمیری پنڈت سنی رانا نے بتادیا کہ “یہ صرف ایک چشمہ نہیں ہے بلکہ یہ ہماری زندہ تاریخ کا حصہ ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کارکوٹا کے بادشاہوں نے اپنی پہلی رسومات یہاں ادا کی ہوگئی۔ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ دریافتیں نہ صرف کشمیر کی تہذیبی تاریخ کی جھلک پیش کرتی ہیں بلکہ ممکنہ طور پر وادی میں موجود قدیم مندروں کی ایک بار پھر نشاندہی بھی کر سکتی ہیں۔