Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

عشقِ صحرانوردی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: June 27, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
13 Min Read
SHARE
میرے بس میں ہوتا تو میں اس کا خون کردیتا۔
کافی دیر سے میرا بیجا کھارہا ہے پر کیا کروں مجبوری انسان سے کیا کچھ نہیں کرواتی ۔
مجھے بھی جینے کی خواہش نے اس کی بکواس سننے پر مجبور کر دیا ۔اس کے سوا کوئی چارا بھی تو نہیں  ۔بس یہی ایک ناؤ، یہی ایک ناؤ ہے جس نے مجھے بچا لیا ورنہ جنگلوں اور پربتوں کی خاک چھاننے کے بعد کوئی امید نہیں تھی کہ میں بچ پاؤں گا۔ سب ختم ہوتا ہوا دیکھائی دے رہا تھا ۔سب کچھ ۔۔۔۔۔۔۔ سب۔۔۔۔ یہاں تک کہ زندگی بھی ۔۔۔۔زادِ سفر ختم ہوتے ہی آنکھوں کے سامنے اندھیرا  سا چھا گیا تا حدِ نظر بس دشت ہی دشت۔۔۔۔۔۔۔۔ویرانے ہی ویرانے ۔۔۔۔۔۔
 پھر جب اس دریا کے کنارے پہنچا تو آگے جانے  کے لیے کوئی بھی سہارا دکھائی نہیں دیا ایک دم سے لگا اب کی دفعہ میری آوارگی مجھے مہنگی پڑ ہی گئی۔ پر کچھ  دیر اضطراب اور پریشانی میں رہنے کے بعد یہ ناؤ آتی دکھائی دی ، تو میری جان میں جان آگئی۔ پر ۔۔۔۔۔پر مجھے کیا پتا تھا یہ ناؤ چلانے والا کوئی  مسیحا نہیں بلکہ کوئی پاگل ہوگا ۔
یہ ناؤ چلانے والا عجیب عجیب طرح کی باتیں کرتا,  کبھی منہ بناتا تو کبھی بے وجہ  ہی ہنس دیتا اور کبھی اچانک مجھے اپنی باتوں سے ڈرا دیتا ۔۔۔ عجیب وغریب، پر اسرار شخص۔۔۔۔۔۔ اب تو یوں لگتا ہے اس کو سمجھنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے ۔
دو باتیں  اس میں اور مجھ میں مشترک ہیں  
ایک عشق 
دوسرا  تیراکی نہ آنا
عشق مجھے بھی ہے اپنی آوارگی سے اور اسے اپنی محبوبہ سے  اورتیرنا مجھے  نہیں آتا  اور بقول اسکے۔۔۔ اسے بھی نہیں ۔
سچ کہا ہے کسی نے جسے تیرنا نہ آئے وہ جاہل ہے ۔
اس کی بے تکی باتوں نے مجھے پریشان کر رکھا ہے ۔ اور یہ لو اب اسے اپنی محبت کی داستان بھی سنانی ہے اور میں  مجبور۔۔۔۔میں نے بھی سننے کی حامی بھر لی ۔ مرتا کیا نہ کرتا ۔
میں من ہی من یہی سب سوچ رہا تھا کہ وہ کہنے لگا
"سنتے ہو مسافر ،بے منزل ،بے سمت مسافر ، زندگی کو آوارہ گردی سمجھنے والے، نادان اجنبی،
 سن رہے ہو نا؟" 
"تو سنو"
"دھیان سے سنو "
"میری عرشی دنیا کی سب سے خوبصورت اور ذہین لڑکی تھی"۔ 
"تھی ۔۔۔۔۔مطلب !"
"سوال نہیں بس۔۔ سنتے رہو" 
"وہ نیک سیرت، نیک بخت ۔۔۔۔۔"اس نے سوچنے والے انداز میں کہا
" آکاش نے نیلاہٹ اسکی نیلی آنکھوں سےلی ہے۔ دن کو یہ روشنی اسکے چہرے سے بھیک میں ملی ہے ۔ 
بے حد حسین وجمیل  بے حد پرکشش اور اس پربھلا کی ذہین  بھی ۔ دوسرے کے غم سے پگھلنے والی،دوسروں کا درد سمجھنے والی۔۔۔حد سے زیادہ حسّاس ۔"
"سن رہے ہو نا ؟"اس نے میری طرف جانچنے والی نظروں سے دیکھا ۔پھر اطمینان کی سانس لیتے ہوئے گویا ہوا
"شاباش سنتے جاؤ" 
" پرایک لت لگ گئ تھی  اسکو !"
"جو اُسے کمسنی میں ہی لگ گئی تھی "۔
"لت ۔۔۔۔۔وہ کیا ؟"
میں نے سفر کاٹنے کے لیے بات بڑھانا چاہی ۔
"بیچ میں مت بولو "اس نے تنبہیہ کی۔
"ہاں تو میں کہہ رہا تھا ایک لت لگ گئی تھی اسکو "
"کتابیں پڑھنے کی لت ۔۔۔"
"ہر طرح کی، ہر قسم کی کتابیں
ہر وقت، ہر لمحہ" 
"کتابیں ،کتابیں بس کتابیں"   
"مذہب ،ادب ،روحانیت ،فلسفہ اور نہ جانے کیا کیا ۔"
میں اسے اکثر کہا کرتا ۔
" کیوں اس بند کمرے میں بیٹھی ہو؟" "باہر نکل کر تو دیکھو دنیا جہاں کو ،موسموں کو ،بدلتی رتوں کو، دن کو ، رات کو ،سورج کو ، چاندکو۔۔۔۔۔۔ پر۔۔۔۔۔ پر۔۔۔وہ بند کمرے میں کھڑکیوں پر پردے ڈالے بس پڑھتی رہتی اور کہیں کھو جاتی" 
ایک دن میں نے کہا 
"عرشی پتا ہے بہار آئی ہے، ہر سو خوبصورت نظارے ہیں، پھول، پتیاں اور آبشار اپنے جوبن پر ہیں ۔چلو اٹھو گھوم پھر لیتے ہیں "۔
وہ مسکرائی اور بولی
"میں جو پڑھ رہی ہوں، اس میں بھی یہی سب ہے ۔میرا مطلب ہے بہار ہی بہار ہے اس میں۔ تمہیں پتا ہے اس کتاب کا نام ہی ہے ۔۔۔
 کتابِ بہار "۔
 وہ بہت خوش نظر آرہی تھی جیسے ان نظاروں کو اپنے اندر جذب کر رہی ہو ۔
اور ایک دن 
"عرشی"
"ہوں" 
"سن رہی ہو؟" 
"ہاں سن رہی ہوں ۔"
"تم بہت خوبصورت ہو"میں نے لگاوٹ سے کہا ۔
"پتا ہے"۔
"تم سن  رہی ہو یا نہیں" 
"ہاں بابا سن رہی ہوں بس یہ کتاب پڑھ کر ختم کر لوں ۔پھر بات کریں گے ۔"
"کونسی کتاب ہے یہ؟" 
"اس کا نام ہے۔۔۔۔۔۔ 
کتابِ دنیا"
"بس پڑھتی رہو، بس پڑھتی  ہی رہو یہ نہیں کہ کبھی میرے دل کی بات بھی سن لو۔" میں نے کچھ جھنجھلا کر کچھ ناراض ہوتے ہوے کہا۔
"جانتی ہوں ،سب جانتی ہوں میرے محبوب ۔۔۔اس نے میری آنکھوں میں دیکھ کر مسکراتے ہوئے بات جاری رکھی۔۔۔"جانتی ہوں کہ تم کیا کہنا چاہتے ہو "
میں نے اپنا موڑ ٹھیک کرنے کی کوشش کی اور عرشی سے پوچھا 
"اچھا ایک سوال پوچھوں‘‘ 
ہاں ضرور ۔
تم اتنا کیوں پڑھتی ہو ؟"
"بس مجھے اچّھا لگتا ہے "وہ ہنس دی اور جب وہ ہنسی تو سچ مانو مجھے یوں لگا جیسے ساری کائنات مسکرا رہی ہو ۔
"پھر بھی بتاؤ تو سہی اتنا کیوں پڑھتی ہو ؟" 
میں نے ضد کی ۔
"اگر کہوں گی تو کیا تم سمجھ جاؤ  گے ؟"اس نے دلچسپی سے پوچھا 
 "کوشش تو کرسکتا ہوں۔" میں نے اندر کےاضطراب پر قابو پاتے ہوئے سادگی سے کہا ۔
" اگر نہیں بھی سمجھا تو بتا دوں گا ۔"
"میں جاننا چاہتی ہوں "
"کسے ؟"اب میرااضطراب میرے لہجے میں در آیا ۔
"اس خدا کو جس نے ہمیں بنایا، جس نے یہ ساری  کائنات بنائی، 
میں صرف اسے ہی نہیں۔۔۔۔۔ 
بلکہ وہ سب جاننا  چاہتی ہوں،وہ سب۔۔۔۔۔۔۔ وہ سب۔۔۔ جو ہمارے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔۔۔وہ۔۔جو ہمارے ساتھ ہوتا ہے ۔ زندگی ،موت، یہ کائنات، یہ سارا جہاں ،خوشی ،غم ،سب کچھ، وہ سب جس کا ہم شکار ہوتے ہیں ۔ وہ۔۔۔ وہ سب جو ہم پر گزرتا ہے ۔"وہ ترنگ میں بول رہی تھی اور میں مبہوت اسےہی دیکھ رہا تھا۔۔تھوڑا توقف کےبعد
"اور یہ بھی جاننا چاہتی ہوں کہ یہ سب کیا ہے؟ ۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب کیا ہے؟ ان کا مرکز کیا ہے؟ ۔۔ ہمارا  وجود کیا ہے۔؟"
"تمہیں پتا ہے یہ سب ایک سر بستہ راز ہے,ایک ایسا معمّہ ,ایک ایسا  سوال ہے جس کا جواب ۔۔۔۔ اس معمّہ کا کوئی تو حل ہوگا ،اس  سوال کا کوئی تو جواب ہوگا۔؟"
"اور مجھے اس حل اس جواب کی تلاش ہے ۔"
سچ پوچھو تو میں کچھ سمجھ ہی نہ پایا وہ کیا کہنا چاہتی تھی ۔ پر میں نے اسے محسوس نہ ہونے دیا ۔ میں مسکرایا اور کہا 
"میں چلتا ہوں آج کام پر جانے میں خاصی دیر ہوگئی ۔ پھر کبھی  ضرور سنوں گا تمہاری باتیں اور تمہاری تلاش  کے بارے میں بھی ۔۔۔۔۔ہا۔۔ہا
۔۔۔۔۔۔ہا۔۔۔ہا۔۔۔ہا"
ایک دن دیکھا عرشی بہت اُداس تھی حسبِ عادت کتاب میں کھوئی ہوئی ۔
" کیا پڑھ رہی ہو عرشی ؟""
یہ کتاب
اس کتاب کا نام کتابِ خزاں ہے ۔"
"تم تو مُرجھا سی گئی ہو "۔
میں نے کچھ فکر مندی سے پوچھا 
"نہیں میں ٹھیک ہوں" ۔
"اپنا خیال رکھا کرو، یہ دیکھو تم نے بالوں میں کنگھی بھی نہیں کی ہے۔ آؤ میں تمہاری چوٹی بناؤں" ۔
"کہاں پہنچی تمہاری تلاش ۔۔۔۔۔؟"۔چوٹی بناتے ہوئے میں نے پوچھا ۔
"ابھی کچھ ہاتھ نہ لگا پر مجھے امید ہے میں وہ سراغ پالوں گی ۔ جس کی مجھےجستجو ہے " 
"پر یاد رکھو "میں نے کہا 
"اس سب کے ساتھ ہمیں ایک ضروری کام بھی کرنا ہے ہمیں  ہمیشہ کے لیے ایک ہونا ہے ۔سمجھ رہی ہو نا ؟"
اس کے ہونٹوں پر شرمگیں مسکراہٹ پھیل گئ ۔
پھر ایک دن دیکھا وہ بستر پکڑ کر بیٹھ گئی ہے۔ وہ۔۔۔۔ بستر۔۔۔۔۔۔وہ بستر جو پھر اس نے کبھی نہیں چھوڑا۔
"کیا ہوا ؟"
میں پاگلوں کی طرح چِّلایا 
"میں ٹھیک ہوں بس تھوڑی سی کمزوری ہے" ۔
میں نے دیکھا اسکی آنکھوں کے نیچے سیاہ گھڑے پڑ گئے تھے اور  وہ واقعی  بہت کمزور لگ رہی تھی تعجب کی بات یہ تھی۔ کہ عرشی اُس وقت بھی کتاب پڑھ رہی تھی۔
" یہ کونسی کتاب ہے عرشی؟" 
میں نے خود کو سنبھالتے ہوے پوچھا 
"یہ کتابِ زیست ہے "
عرشی کی حالت دیکھ کر میں کچھ سمجھا نہیں پر پریشاں ضرور ہوا۔
کچھ دنوں بعد میں اسکے سرہانے آنسو بہا رہا تھا اور وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں بستر  پر پڑی ہوئی تھی
کیا ڈاکٹر،کیا حکیم، کیا فقیر ۔۔۔۔  مرض نا قابلِ تشخیص تھا ۔
اچانک اسکے لب ہلے اور مجھے اپنے قریب بلایا 
میں گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور اس کی طرف جھک کر میں نے اپنا دایاں کان اسکے کانپتے لبوں کے قریب  کیا 
"تم ۔۔۔تم۔۔۔تمہیں ۔۔۔تمہیں پتا ہے میرے محبوب۔۔۔میرے محسن "
"م۔۔۔ م۔۔۔۔۔مجھ۔۔۔۔۔مجھے اس معمّہ کا حل, اس سوال کا جواب بلآخر مل ہی گیا ۔وہ بات ۔۔۔۔وہ بات۔۔۔۔۔۔وہ  اصل بات ۔۔۔۔ جو اِن سب کا مرکز بھی ہے اور سبب بھی ۔مجھے  وہ بات پتا چل ہی گئی ہے ۔آؤ۔۔۔۔۔۔۔ آؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔آج تمہیں بتا تی ہوں،میرے قریب آؤ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور قریب آؤ۔۔۔۔۔۔۔"میں تھوڑا مزید جھک گیا وہ کہہ رہی تھی۔
"۔۔پر اس  وعدے کے ساتھ کہ تم یہ بات کسی سے نہیں، کسی سے بھی نہیں کہو گے۔ کسی سے بھی نہیں کہو گے ۔ اس کی سانسیں اُکھڑ رہی تھیں مگر آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی۔۔وہ کہہ رہی تھی۔
 " بات بہت اہم ہے۔ ان سب سوالوں کا جواب۔۔۔۔۔ جواب۔۔۔سُن رہے ہو نا ۔۔۔؟"
"ہاں ۔۔۔ہاں عرشی بولو میں سُن رہا ہوں ۔" 
وہ پتوار چلاتے چلاتے رک گیا اور خاموش ہوگیا ۔
حیرت کے مارے میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔
"ہاں بتاؤ ہاں۔۔۔ہاں بتاؤ تمہاری محبوبہ نےتمہارے کان میں کیا کہا؟" 
میں تجسّس و  اضطراب  کے مارے بھڑک اٹھا ۔
میں خود جس بات کے لیے ترس رہا تھا اور برسوں سے جنگلوں، دشت و بیاباں میں  بھوکا پیاسا بھٹکتا پھر رہا تھا ۔۔۔۔وہ۔۔۔ وہ حل ۔۔۔ وہ جواب ۔۔۔وہ بات 
"ہاں ہاں بتاؤ، بتاؤ  نا۔ کیا کہا اس نے تمہارے کان میں دم توڑنے سے پہلے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا کہا؟"
میں نے اضطراری حالت میں پوچھا
وہ میری طرف دیکھ کر اطمینان سے مسکرایا۔۔۔ اچانک میری دھڑکنیں تیز ہوگئیں،پھر ۔۔۔۔پھر میں کچھ سمجھ ہی نہ پایا 
وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
بس پانی میں سے  چھپّاک کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔۔اور  دریا کے پانی میں دائرے بن رہے تھے۔
 
���
جلال آباد سوپور کشمیر 193201
[email protected]
9419031183,7780889616
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پیر بابا بڈھن علی شاہ کاسالانہ عرس :صوفی خانقاہیں ہم آہنگی اور امید کے مراکز ہیں: داراخشاں اندرابی
تازہ ترین
ملک میں انگریزی بولنے والے جلد ہی شرمندہ ہوں گے، ایسا معاشرہ بننا زیادہ دور نہیں: امیت شاہ
برصغیر
مسائل کا حل میدان جنگ میں نہیں ، بات چیت اور سفارت کاری آگے بڑھنے کا واحد راستہ :وزیر اعظم مودی
برصغیر
ٹنل کے آرپار گرمی کی شدید لہر،سرینگر میں  35.2ڈگری سیلشس کے ساتھ دہائیو ں کا ریکارڈ ترین گرم دن ریکارڈ
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?