Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

عربی زبان کی عظمت و اہمیت اُجالا

Mir Ajaz
Last updated: January 13, 2023 12:55 am
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE

مولانا اطہرحسین

حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ’’حضرت آدم علیہ السلام کی زبان جنت میں عربی تھی ،خطا سرزد ہونے پر عربی چھین کر سریانی زبان دے دی گئی اورجب آپ تو بہ کرچکے تو پھر عربی واپس کردی گئی ‘‘۔
قرآن پاک سے لوح محفوظ کی زبان کابھی عربی ہونا معلوم ہوتا ہے ،ارشاد باری ہے:بلکہ قرآن لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے ۔یہ ظاہر ہے کہ قرآن الفاظ اورمعنی کے مجموعہ کا نام ہے اور حسب مقتضائے آیت قرآن کے لوح محفوظ میں ہونے سے لازم آتا ہے کہ قرآن کے معنی کے ساتھ اس کے موجودہ الفاظ بھی لوح محفوظ میں ضروری طور پر موجود ہوں ،اسی مقام سے ان لوگوں کی بھی تائید ہوتی ہے، جنہوں نے ہر نبی پر وحی کا نزول عربی زبان میں تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر نبی نے آمدہ وحی کا جو کہ عربی تھی اپنی قوم کی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔
علامہ سیوطیؒ نے تفسیر اتقان میں اس قول کو ذکر کرنے کے بعدرقم فرمایا ہے کہ آیت ’’وماأرسلنا من رسول إلابلسان قومہ‘‘ سے اس کی جانب اشارہ مفہوم ہوتا ہے کیونکہ وماأنزلنا من کتاب کے بجائے وماأنزلنا فرمایا گیا ہے ،اس سے انبیائے کرامؑ کی وحی کا عربی زبان میں آنا اور پھر ان کا اپنی قوم کی زبان میں ترجمہ کرنا بالکل عیاں ہے۔ عربی زبان دینی معارف وحقائق اورقرآن وحدیث کے نکتوں اور دقیقوں اور روحانی معارف کی کلید ہے اور دیگر علوم عقلیہ ونقلیہ کے لئے ممد ومعاون ہے، اسی بناء پر عربی لغت کا سیکھنا علمائے امت کے نزدیک بالاجماع فرض کفایہ ہے۔
امام رازی نے تفسیر کبیر میں اور سیوطی نے اقتراح میں اس کی تصریح کی ہے۔ ’’علم لغت بلاشبہ امور دین میں سے ہے ، کیونکہ فرض کفایہ ہے، اس کے ذریعہ قرآن وحدیث کے الفاظ کی شناخت ہوتی ہے ۔صحاحؔ جوہریؔ میں ہے’’اس (عربی )زبان کو اللہ جل شانہ نے اشرف ترین درجہ عطا فرمایا ہے، دین ودنیا کا علم اس کی معرفت سے وابستہ ہے ‘‘۔
حضرت عمرؓ فرماتے ہیں’’عربی جاننے والوں کے علاوہ کوئی شخص قرآن مجید کی تعلیم نہ دے ‘‘۔حضرت ابن عباسؓ کا قول ہے’’جب تم سے قرآن کے نادر وغریب لغت کے بارے میں سوال کیا جائے تو اسے عربی اشعارمیں تلاش کروکیونکہ شعرعرب کادیوان ہے ‘‘۔
اگر عربی زبان کو عام بو ل چال اور گفتگو کے لئے منتخب کر لیا جائے اورانسان اسی زبان کا عادی بن جائے تو دو بڑے فائدے حاصل ہوتے ہیں جو عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان سے نہیں ہوسکتے ،انتہائی اہم اور پہلا فائدہ تو یہ ہے کہ متکلم کو ملائکہ ،اہل جنت اور بالخصوص سروردوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشابہت حاصل ہوجاتی ہے جو ایک مؤمن کے لئے نہایت ہی وقیع اورقابل قدر ہے ،اس سے بڑھ کر شرف وبزرگی اورمحبت وعقیدت کا کوئی سامان نہیں ہوسکتا ،در حقیقت مؤمن کے لیے اس میں فلاح وکامیابی ہے ،دوسرافائدہ یہ ہے کہ جب انسان عربی میں گفتگو کرنے کا عادی ہوگا تو تشبہ کی بناء پر عرب کے وہ مخصوص فضائل اور مناقب بھی اسے حاصل ہوں گے جو متعدد احادیث وروایات میں وارد ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے ،اے لوگو! رب ایک ہے ،باپ ایک ہے ،دین ایک ہے اور عربیت تم میں سے کسی کےلیے ماں باپ سے نہیں، بلکہ وہ ایک زبان ہے، جس نے اس میں بات چیت کی وہ عربی ہے۔ (رواہ ابن عساکر)ایک اورروایت میں ہے ’’عرب کی محبت ایمان ہے اوران کا بغض نفاق ہے ‘‘۔(مستدرک)حضرت عثمانؓ سے روایت ہے’’جس نے عرب کو دھوکا دیا، وہ میری شفاعت میں داخل نہ ہوگا اور نہ اسے میری محبت حاصل ہوگی ‘‘۔(ترمذی)اس کے علاوہ متعدد روایات میں عرب کے فضائل ومناقب وارد ہوئے ہیں جو اپنے مقام پر مذکور ہیں ،وہ سب ہی عربی زبان میں جدوجہد کرنے والے کو حاصل ہوسکتے ہیں۔
دنیا کی قدیم ترین زبانوں میں عربی زبان سے زیادہ قدیم اورزندہ زبان روئے زمین پر اس وقت نہیں ملتی جو قرناً بعد قرن مختلف جماعتوں اورطبقوں میں تربیت پاتی اورترقی کرتی ہوئی چلی آرہی ہے، گو اس زبان نے قومی اور ملکی لحاظ سے بے شماررنگ بدلے لیکن اصلیت کے لحاظ سے اپنی جگہ قائم رہی ،لباس بدلتا رہا ،ذات نہ بدلی ،بلکہ مورخین کے ایک قول کے مطابق یہ دنیا کی زبانوں میں سب سے پہلی زبان ہے۔
عربی زبان دنیا کی تمام زبانوں کے لحاظ سے انتہائی جامع اورمکمل اوروسیع ہے، اس کے مختصرجملے اور موجزفقر ے معنیٰ اورمفہوم کی جن اعلیٰ اورعظیم ترین وسعتوں کوسمیٹ کرجس خوش اسلوبی اوراکمل طریق کے ساتھ ذہن انسانی تک پہنچاسکتے ہیں، دوسری زبانوں کے طول طویل جملے اورمفصل فقرے بھی ذہن کو وہاں تک نہیں پہنچا سکتے ،اس کی بے پناہ وسعت کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ مرادفات کثیرہ کے علاوہ شیریں اور خوش کن استعارات وکنایات کثرت کے ساتھ موجود ہیں ،حسن ادائیگی اور طرق تعبیرکی فراوانی ہے ،ایک ایک لفظ کے کئی کئی معنی ہیں، مثلاً لفظ عین عربی زبان میں سترمعنی میں مستعمل ہے ، لفظ عجوز کے ساٹھ سے کچھ اوپر معنی ہیں ، اسی طرح ایک ایک معنی کے لئے کئی کئی الفاظ ہیں ،شہدؔ ہی کو لے لیجئے کہ اس کے لئے عربی کے خزانے میں ۸۰ الفاظ ملتے ہیں ،جن کے بارے میں مجد الدین شیرازی کی ایک تصنیف بھی پائی جاتی ہے ،سانپ کے لئے دو سو، اونٹ اورتلوار کے لئے ایک ہزار اورمصیبت کے لئے چار ہزار الفاظ ہیں ،شیر ؔ کے پانچ سو نام اورصفات کے علاوہ بیشمار کنیتیں اور القاب بھی ہیں ،اسی طرح ایک ایک جانور کے لئے کتنے نام اورکتنے القاب وکنیتیں ہیں۔
اس سے عربی زبان کی وسعت اورہمہ گیری کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے، انگریزی جو کوتاہ نظر و ں کے لئے عجوبہ بنی ہوئی ہے اور جسے وسعت کے ساتھ موصوف کیا جاتا ہے ،وہ عربی جیسی بے پناہ وسعت اور محاسن سے قطعاً عاری ہے، متذکرہ بالا فضائل میں سے نہ کوئی فضیلت اس میں ہے اورنہ ہی اس قسم کی وسعت ،عربی کی ایک بہت معمولی خوبی یہ ہے کہ واحد وتثنیہ اورجمع کے لئے الگ الگ صیغے ہیں، لیکن انگریزی اس سے بھی محروم ہے ،اس میں واحد کے علاوہ تثنیہ وجمع کےلیے ایک ہی صیغہ استعمال ہوتا ہے ،اسی طرح اگر انگریزی کی ہر ایک چیز کا عربی سے موازنہ کرکے دیکھا جائے تو دونوں میں بین فرق نکلے گا اور عربی کے سامنے انگریزی کافراخ دامن بھی تنگ نظر آئے گا ۔وسعت تو بعض دوسری زبانوں میں بھی پائی جاتی ہے، لیکن عربی کو جس درجہ بے پناہ وسعت اورفراخی حاصل ہے ،وہ کسی دوسری زبان کو نہیں، وہ وضع وایجادکے کسی موڑ پر بھی دوسری زبان کی طرف دست سوال دراز نہیں کرتی۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?