نئی دہلی//امورخارجہ کے وزیر مملکت وی کے سنگھ عراق کے موصل شہر سے ساڑھے تین سال پہلے اغوا کے بعد اسلامک اسٹیٹ (داعش)کے دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے 39 ہندوستانیوں میں سے 38 ہندوستانیوں کی باقیات کو لانے کے لئے آج دوپہر بغداد روانہ ہو گئے ۔ دہلی کے پالم ہوائی اڈے سے فضائیہ کے سی -17 گلوب ماسٹر طیارے سے سنگھ روانہ ہوئے ۔ وہ کل دوپہر تقریبا ڈیڑھ سے دو بجے کے درمیان امرتسر واپس پہنچیں گے ، جہاں وہ پنجاب کے 27 اور ہماچل پردیش کے چار نوجوانوں کی باقیات ان کے اہل خانہ کو سونپیں گے ۔ اس کے بعد وہ سات دیگر لاشوں کو ایک اور طیارے میں لے کر پٹنہ جائیں گے ، جہاں بہار کے پانچ نوجوانوں کی لاشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کریں گے اور رات میں ہی کولکاتہ پہنچ کر مغربی بنگال کے دو لوگوں کی لاشیں ان کے خاندان کو سونپیں گے ۔ بہار کے ایک نوجوان راجو کمار یادو کے ڈی این اے کے صرف 70 فیصد ہی ملنے کی وجہ سے اس کا معاملہ فی الحال زیر تحقیق ہے ، اس لئے اس کی لاش کو لانے میں دیر ہوگی۔ روانہ ہونے سے پہلے جنرل سنگھ نے کہا کہ وہ موصل سے 38 ہندوستانیوں کی باقیات لینے جا رہے ہیں۔ چونکہ ایک شخص کا معاملہ زیر التوا ہے ، اس لیے اس کی باقیات ابھی نہیں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان لاشوں کو ان کے خاندان والوں کو پختہ ثبوت کے ساتھ سو نپیں گے تاکہ کہیں کوئی شک نہیں رہے ۔ انہوں نے مرنے والوں کے اہل خانہ کے تئیں گہرے رنج و غم کا اظہار بھی کیا۔واضح رہے کہ 39 ہندوستانی ملازمین کو زندہ بچانے کے لئے حکومت تقریبا تین سال سے کوشش کر رہی تھی۔ اس درمیان ایسی خبریں آتی رہیں کہ انہیں دہشت گردوں نے مار دیا ہے لیکن حکومت نے ان رپورٹوں پر اعتبار نہیں کیا اور ان کی تلاش جاری رکھی۔ سشما سوراج نے پارلیمنٹ میں تین بار اپنے بیانات میں کہا کہ جب تک ان کو ٹھوس ثبوت نہیں ملیں گا، اس وقت تک وہ لاپتہ ہندوستانیوں کو مردہ قرار نہیں دیں گی کیونکہ ایسا کرنا غیر اخلاقی اور ' گناہ' ہے ۔گزشتہ 19 مارچ کو موصل میں ایک ٹیلے کی کھدائی میں ملنے والی لاشوں کے ڈی این اے کی جانچ کی رپورٹ ملنے کے بعد محترمہ سوراج نے راجیہ سبھا میں بیان دے کر ان کے مارے جانے کا اعلان کیا تھا۔ بعد میں انہوں نے لوک سبھا میں بھی بیان دینے کی کوشش کی لیکن ہنگامے کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر پائیں۔وزیر خارجہ نے بعد میں اسی دن ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ "کل رات کو ہمیں بتایا گیا کہ 38 ڈی این اے نمونے مل گئے ۔ ایک بہار کے مزدور راجو یادو کی لاش ملی ہے ، مگر چونکہ اس کے والدین نہیں تھے تو اس کے قریبی متعلقین کا ڈی این اے لے کر ٹیسٹ کرایا گیا، اس کا بھی 70 فیصد نمونہ مل گیا ہے "۔ انہوں نے کہا کہ راجو کے ڈی این اے کو ملانے کا عمل ابھی جاری ہے ۔ اس کی شناخت کے لئے کچھ دوسری تراکیب کا بھی سہارا لیا جا رہا ہے ۔ وزارت خارجہ نے بعد میں ان مرنے والوں کی فہرست بھی جاری کی، جس میں پنجاب کے دھرمندر کمار، ہریش کمار، ھرسمرنجیت سنگھ، کنول جیت سنگھ، ملکیت سنگھ، رنجیت، سونو، سندیپ کمار، منجندر سنگھ، گرچرن سنگھ، بلونت رائے ، روپ لال ، دیویندر سنگھ، کلوندر سنگھ، جتندر سنگھ، نشان سنگھ، گردیپ سنگھ، کملجیت سنگھ، گوبندر سنگھ، پریت پال شرما، سکھویندر سنگھ، جسویر سنگھ، پروندر کمار، بلویر چند، سرجیت ماینکا، نندلال اور راکیش کمار کے نام شامل ہیں جبکہ ہماچل پردیش سے امن کمار، سندیپ سنگھ رانا، اندرجیت اور ہیمراج ، نیز مغربی بنگال سے سمر ٹیکدار اور کھوکھان سکندر اور بہار سے سنتوش کمار سنگھ، بدھابھوش تیواری، عدالت سنگھ، سنیل کمار کشواہا، دھرمیندر کمار اور راجو کمار یادو کے نام شامل ہیں۔ راجو کمار یادو کے ڈی این اے کی تصدیق کا عمل ابھی جاری ہے ۔یو این آئی