سرینگر//عدالت عالیہ نے ’’سیلاب کی روکتھام سے متعلق اقدامات میںسست روی کوناقابل قبول ‘‘قراردیتے ہوئے محکمہ اری گیشن وفلڈکنٹرول کشمیر سے سوالیہ اندازمیں پوچھاکہ اگر2014جیسی صورتحال پھرپیداہوتی ہے توکشمیروادی کوسیلابی تباہ کاریوں سے کیسے بچایاجاسکتاہے ۔ریاستی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس،جسٹس بدردُریزاحمدکی سربراہی والے2رُکنی بینچ نے چیف انجینئرمحکمہ اری گیش وفلڈکنٹرول کشمیر کو ہدایت دی کہ کیس کی اگلی شنوائی کے وقت عدالت عالیہ کو سیلاب کی بچائو کاری سے متعلق اٹھائے جارہے تمام اقدامات کی تفصیلی جانکاری فراہم کرنے کیلئے رپورٹ پیش کی جائے ۔ بتایا جاتا ہے کہ عدالت عالیہ کے ڈویژن بینچ کے سامنے محکمہ اریگیشن و فلڈ کنٹرول کے چیف انجینئر کی جانب سے جو رپورٹ پیش کی گئی تھی ، اس میں شامل باتوں یا اقدامات پر عدالت عالیہ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔عدالت عالیہ کے ڈویژن بینچ نے محکمہ اریگیشن و فلڈ کنٹرول اور ریاستی انتظامیہ سے پوچھا کہ کیا عدالت کو یہ بتایا جائیگا کہ 2014 کے بعد وادی کو سیلاب سے محفوظ بنانے کیلئے کیا کچھ اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں ۔ عدالت عالیہ کے ڈویژن بینچ نے انتظامیہ سے پوچھا کہ ریاست میں ہمیشہ کیلئے انسداد سیلاب کی حکمت عملی کے تحت ریسورسز ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ کے تحت کیا کچھ اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔ اس بارے میں ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ اس ایکٹ کے تحت ریاستی انتظامیہ جو کچھ اقدامات اٹھارہی ہے ، ان کے بارے مین عدالت عالیہ کو 2 ہفتوں کے اندر جانکاری فراہم کی جائیگی ۔ ڈویژن بینچ نے انتظامیہ کو اس بارے میں 2 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے واضح کیا کہ اب کشمیر وادی میں سیلاب کی روکتھام سے متعلق اٹھائے جارہے اقدامات میں کسی بھی طرح کی تساہل پسندی اور سست روی کو برداشت نہیں کیا جائیگا، اس لئے ریاستی انتظامیہ بالخصوص متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ انجینئروں پر واضح کیا جاتا ہے کہ وہ وادی کو 2014 جیسی سیلابی صورتحال سے بچانے کیلئے فوری اور عملی اقدامات کو یقینی بنائیں ۔