جے کے این ایس
سرئنگر//جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے روڈ ٹرانسپورٹ کی مرکزی وزارت اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کو ہدایت دی ہے کہ وہ لکھن پور اور بان ٹول پلازہ پر ٹول فیس کی وصولی کو موجودہ رقم کا20 فیصد تک کم کرے۔ یہ حکم چیف جسٹس تاشی ربستان اور جسٹس ایم اے چودھری نے سوگندھا ساہنی بمقابلہ مرکزی وزارت روڈ ٹرانسپورٹ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا اور جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی میں دیا ہے۔فیصلہ دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے کہا کہ جب تک کٹر،امرتسر،نئی دہلی ایکسپریس وے پر کام مکمل نہیں ہو جاتا، مسافروں سے صرف20 فیصد رقم وصول کی جائے۔عدالت عالیہ کی جانب سے یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ فوری اثر کے ساتھ ٹول فیس کا صرف20 وصول کریں، یعنی لکھن پور ٹول پلازہ اور بان ٹول پلازہ پر ٹول فیس 26جنوری2024 سے پہلے لاگو ہونے والی شرحوں کا20 ہو گی جب تک کہ لکھن پور سے ادھم پور تک قومی شاہراہ کو مکمل طور پر عوامی سہولت فراہم کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے ان دونوں ٹول پلازوں پر مکمل ٹول صرف ایک آزاد سرویئر کے ذریعہ اس سلسلے میں سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بعد وصول کریں گے۔ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے یہ بھی ہدایت دی کہ وہ موجودہ پلازوں سے60 کلومیٹر کے اندر کوئی ٹول پلازہ قائم نہ کریں اور اگر ایسے کوئی ٹول پلازہ ہیں تو اُنہیں ہٹا دیں۔عدالت عالیہ کی جانب سے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نیشنل ہائی وے44 کے 60 کلومیٹر کے اندر کوئی ٹول نہ لگائیں۔ مزید برآں اگر نیشنل ہائی وے پر 60 کلومیٹر کے اندر کوئی ٹول پلازہ جموں و کشمیر یا لداخ میں ہے، اسے آج سے دو ماہ کے اندر ہٹا دیں۔ فیصلے میں مزید کہاگیاکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں صرف اور صرف عام لوگوں سے پیسے بٹورنے کے مقصد کیساتھ ٹول پلازوں کی افزائش نہیں ہونی چاہئے اور متعلقہ مرکزی وزارت کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ٹول پلازوں پر منصفانہ اور حقیقی ٹول فیس لگانے پر نظر ثانی کریں اور اس طرح تمام ٹول پلازوں پر موجودہ ٹول فیسوں میں کمی کی جائے کیونکہ موجودہ ٹول فیس زیادہ ہے۔