سرینگر// حریت کانفرنس(گ) نے تحریک حریت رہنما مشتاق احمد ہُرہ، عبدالسلام میر، نذیر احمد تانترے اور زاہد احمد زرگر کا پی ایس اے کالعدم ہونے کے باوجود پٹن تھانے میں مسلسل نظربندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔ حریت نے اس غیر قانونی نظربندی کو حقوق بشر کے لیے سرگرم اداروں کی نوٹس میں لانے اور ذمہ دار پولیس افسروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بیان میں کہاگیا کہ مذکورہ آزادی پسند کارکنوں کو 2016ءکی عوامی تحریک کے آغاز میں حراست میں لیکر کورٹ بلوال جیل میں مقید رکھا گیا تھا۔ ان کی نظربندی کو عدالتِ عالیہ میں چلینج کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں عدالت نے ان کے خلاف عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو کالعدم کیا اور ان کی فوری اور باعزت رہائی کے احکامات صادر گئے گئے، البتہ جیل سے نکلتے ہی انہیں دوبارہ حراست میں لیا گیا اور جب سے انہیں حبس بے جا میں رکھا گیا ہے۔ بیان کے مطابق حکومت سیاسی قیدیوں کو لیکر انتہائی ظالمانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس نے اس حوالے سے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دئے ہیں۔ پولیس کو من مانی کرنے کی کُھلی چھوٹ دے دی گئی ہے اور وہ عدالتی احکامات کو کسی خاطر میں نہیں لاتی ہیں۔ حریت کانفرنس نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی ریڈکراس کمیٹی (ICRC)کے ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور ان کی فوری رہائی کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال کریں۔