ایک کروڑ خاندانوں کو سولر سسٹم سے ہر ماہ تین سو یونٹ مفت بجلی ملے گی، متوسط طبقے کیلئے ہاوسنگ اسکیم شروع ہوگی:مرکزی وزیر خزانہ
یو این آئی
نئی دہلی //وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں عبوری بجٹ 2024-25 پیش کیا۔بجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے اخراجات میں 11.1 فیصد اضافہ کیا گیاہے۔ بجٹ میں مالی خسارہ کو قابو میں رکھتے ہوئے کیپٹل ایکسپینڈیچر کو 11 لاکھ 11 ہزار 111 کروڑ روپے کی تاریخی اونچائی عطا کی گئی ہے۔ جو کہ مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا 3.4 فیصد ہو گا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مکمل بجٹ جولائی میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا، “جولائی میں مکمل بجٹ میں، ہماری حکومت وکشت بھارت کے حصول کے لیے ایک تفصیلی روڈ میپ پیش کرے گی۔”
وزیر خزانہ نے کہا کہ درآمدی محصولات سمیت براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں کے لیے ٹیکس کی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس فائلرز کی تعداد میں 2.4 گنا اضافہ ہوا ہے اور 2014 سے براہ راست ٹیکس وصولی میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت 2025-26 میں مالیاتی خسارے کو 4.5 فیصد تک کم کرنے کے لیے مالیاتی استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام آشا اور آنگن واڑی کارکنوں کو آیوشمان بھارت کے تحت صحت کی دیکھ بھال میں شامل کیا گیا ہے۔پچھلے سال 27 دسمبر تک 12 کروڑ خاندانوں سے تعلق رکھنے والے 55 کروڑ لوگ اس اسکیم کے تحت لائے گئے تھے۔ سیتا رمن نے کہا کہ اخراجات میں اضافے سے اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی اور روزگار کے مواقع کئی گنا بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پردھان منتری گتی شکتی کے تحت تین بڑے اقتصادی راہداریوں کی نشاندہی کی جائے گی،یہ تین کوریڈور توانائی، معدنیات اور سیمنٹ کی راہداری، بندرگاہ کے رابطے کی راہداری اور ہائی ٹریفک کوریڈور ہیں۔ ان منصوبوں سے نہ صرف رابطے بڑھیں گے بلکہ رسد میں بھی بہتری آئے گی اور لاگت میں کمی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ مسافروں کی سہولت، راحت اور حفاظت کو بڑھانے کے لیے 40,000 جنرل ریلوے کوچز کو “وندے بھارت” کے معیارات میں تبدیل کیا جائے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد دگنی ہو کر 149 ہوگئی ہے۔ جس کے نتیجے میں ملک کی ایوی ایشن کمپنیاں 1000 سے زائد نئے طیاروں کی خریداری کے آرڈر دے کر ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ موجودہ ہوائی اڈوں کی توسیع اور نئے ہوائی اڈوں کی ترقی تیز رفتاری سے جاری رہے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ چھتوں پر سولر سسٹم لگانے والے ایک کروڑ خاندانوں کو ہر ماہ 300 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔ ادائیگی کے حفاظتی طریقہ کار کے ذریعے پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے ای بسوں کے بڑے پیمانے پر استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ، سپلائی اور انسٹالیشن بڑی تعداد میں دکانداروں کو کاروباری مواقع فراہم کرے گی اور مینوفیکچرنگ، انسٹالیشن اور مینٹیننس میں تکنیکی مہارت رکھنے والے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔2070 تک گرین انرجی میں ‘نیٹ زیرو’ کا عہد کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ عبوری بجٹ میں تجویز کردہ اقدامات میں ایک گیگا واٹ کی ابتدائی صلاحیت کے لیے آف شور ونڈ پاور کو استعمال کرنے کی صلاحیت شامل ہے اور 2030 تک 100 ٹن کول گیسیفیکیشن اور لیکیفیکیشن کی صلاحیت قائم کی جائے گی۔ اس سے قدرتی گیس اور میتھین پیدا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کرائے کے مکانوں یا کچی بستیوں یا چالوں میں رہنے والے اہل متوسط طبقے کے لوگوں کو اپنا مکان فراہم کرے گی اور غیر مجاز کالونیاں میں مکان خریدنے یا تعمیر کرنے میں مدد کے لیے ایک سکیم شروع کرے گی۔پردھان منتری آواس یوجنا (دیہی) کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت تین کروڑ گھروں کے ہدف کو حاصل کرنے کے قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ سالوں میں دو کروڑ اضافی مکانات کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے ذریعے تبدیلی کی اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ اسکل انڈیا مشن کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہو ئے سیتا رمن نے کہا کہ اس مشن کے تحت 1.4 کروڑ نوجوانوں کو تربیت دی گئی ہے، 54 لاکھ نوجوانوں کو اسکل اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ 3000 نئے آئی ٹی آئی قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں شروع کی گئی پی ایم وشوکرما یوجنا 18 تجارتوں میں شامل کاریگروں کو آخر تک مدد فراہم کر رہی ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے بڑی تعداد میں نئے ادارے قائم کیے گئے ہیں جن میں سات آئی آئی ٹی، 16آئی آئی آئی ٹی، سات آئی آئی ایم، پندرہ ایمس اور 390 یونیورسٹیاں شامل ہیں۔