سرینگر//لبریشن فرنٹ کے سابق چیف کمانڈر عبدالحمید شیخ کے والد عبدالکبیر شیخ کی وفات پر پیپلز پولٹیکل فرنٹ ، تحریک مزاحمت ، انجمن شرعی شیعیان اور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے وفود نے بٹہ مالو جاکر لواحقین سے تعزیت پرسی کی اور ڈھارس بندھائی۔پیپلز پولیٹکل فرنٹ کے سرپرست فضل الحق قریشی اور چیئرمین محمد مصدق عادل نے حاجی عبدالکبیر شیخ کے انتقال پر دلی دکھ کا اظہار کیا۔ قریشی نے مرحوم کے پسماندگاں کے ساتھ ٹیلیفون پر تعزیت، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ۔ مصدق عادل نے جنرل سکریٹری عبدلمجید وانی ،چیف آرگنائزر میر غلام حسن اور ارشاد احمد بقال کے ہمراہ صدیق آباد بٹہ مالو جاکر پسماندگان اور دوسرے احباب و اقربا کے ساتھ تعزیت پرسی کی اورعبدالکبیرشیخ اور اُن کے فرزند عبدالحمیدشیخ کی اُن تحریکی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انہیں شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا اورکہا اہل کشمیر اور تاریخِ کشمیر شیخ خانوادہ کی خدمات اور انکی دی ہوئی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی ۔ادھر تحریک مزاحمت سربراہ بلال احمد صدیقی کی قیادت میں ایک وفد ، جس میں محمد سلیم زرگر، شیخ معصیب شامل تھے ،نے بٹہ مالو جاکر لواحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کی۔ وفد نے کہاکہ موصوف کی جدائی کی صورت میں تحریک آزادی اپنے ایک عظیم محسن اور سرپرست سے محروم ہوگئی ہے جن کی پوری زندگی تحریکی اور سماجی خدمات کی ایک قابل تقلید مثال ہے۔انجمن شرعی شیعیان سربراہ آغا سید حسن الموسوی نے لواحقین اور پسماندگان سے تعزیت کی اورمرحوم کے بلند درجات کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ موصوف ایک ایسے حریت پسند اور حساس طبیعت کے نوجوان کے والد تھے جس نے وطن عزیز کی آزادی کی خاطر میدان کارزار میں کودنے اور جان کا نذرانہ پیش کرنے میں سبقت لی۔ انجمن شرعی شیعیان کے اعلیٰ سطحی وفد نے مرحوم کے گھر داندرکھاہ بٹہ مالوجاکر لواحقین سے تعزیت و تسلیت کی اور مرحوم کی مغفرت و جنت نشینی کی دعا کی۔ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن ممبران نے عبدالکبیر شیخ کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ ہائی کورٹ بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کی قیادت میں ایک وفد نے داندرکھاہ بٹہ مالو جاکر لواحقین سے تعزیت پرسی کی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی جنت نشینی کی دعا کی۔ دریں اثنا دختران ملت کی جنرل سیکریٹری ناہیدہ نسرین نے عبد الکبیر شیخ کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا موصوف تحریک آزادی میں فعال کردار ادا کر رہے تھے، جب بھی کشمیریوں کو ان کی ضرورت تھی وہ آگے آئے۔