ایجنسیز
نئی دہلی //سپریم کورٹ نے عبادت گاہوں کیخلاف نئے مقدمات اور سروے کے احکامات جاری کرنے پرروک لگادی ہے۔نئی دہلی//عبادت گاہ قانون 1991 پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ملک کے سبھی عدالتوں کو ہدایت جاری کی ہے، جب تک کہ سپریم کورٹ کا اگلا حکم نہ آجائے ،ملک میں کسی بھی عبادت گاہ (مسجد ،مندر اور درگاہ)کے خلاف کوئی نیامقدمہ درج نہیں کیا جائے گا ۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سپریم کورٹ کے اگلے احکامات تک عبادت گاہوں کے خلاف ملک میں مزید مقدمہ درج نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ زیر التوا مقدمات(جیسے کہ گیانواپی مسجد، متھرا شاہی عیدگاہ، سنبھل جامع مسجد وغیرہ) میں، عدالتوں کو سروے کے احکامات سمیت موثر عبوری یا حتمی حکم جاری نہیں کرنا چاہیے۔ یہ عبوری حکم عبادت کے مقامات (خصوصی دفعات)ایکٹ 1991کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے بیچ کی سماعت کے دوران دیا گیا۔چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل خصوصی بنچ نے مندرجہ ذیل حکم جاری کیا۔”چونکہ یہ معاملہ اس عدالت کے سامنے زیر سماعت ہے، اس لیے ہم یہ ہدایت دینا مناسب سمجھتے ہیں کہ جب تک مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے، اس عدالت کے اگلے احکامات تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا اور کارروائی نہیں کی جائے گی۔ عدالتیں آئندہ سماعت کی تاریخ تک سروے کے احکامات سمیت کوئی موثر عبوری حکم یا حتمی حکم جاری نہیں کریں گی۔تاہم، عدالت نے ان مقدمات کی کارروائی پر روک لگانے سے انکار کر دیا جو اس وقت عبادت گاہوں جیسے مساجد/درگاہوں کے خلاف زیر التوا ہیں۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے ان درخواستوں میں اپنا جوابی حلف نامہ چار ہفتوں کے اندر داخل کرنے کو بھی کہا۔ مرکز کے جوابی حلف نامے کی کاپی کو ایک ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جہاں سے کوئی بھی شخص اسے ڈان لوڈ کر سکتا ہے۔بنچ کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں 10 مساجد/مزارات کے خلاف 18 مقدمے زیر التوا ہیں۔