عالیشان مسجدیں، تقّدس کہاں ہے؟ لمحۂ فکریہ

عبدالصمد۔مہاراشٹر

عبادات میں خشوع خضوع اوراخلاص اس پرکلام نہیں ہوسکتا،کیونکہ یہ بندہ اورخداکےدرمیان کامعاملہ ہےلیکن جہاں تک مسجدکےاحترام اوراسکےتقدس کامعاملہ ہے،اوقات نمازہوں یاخارج اوقات نمازہوں بہرحال لازم ہے۔آجکل حددرجہ کوتاہی میں روزافزوں اضافہ دیکھاجارہاہے،یہ تو خدا تعالی کافضل وکرم ہےکہ مسجدوں میں اضافہ بھی ہورہااورمسجدوں کی جدیدکاری میں بھی اضافہ ہورہاہے۔ بیش قیمت جائے نمازیں توہیں ہی، ساتھ میں آرام ،آسایش ،آرایش ،زیبایش اورتزیین کاری مسجدوں کی رونقیں بڑھارہی ہیں۔ رمضان اوردیگرموقعوں پرجب نمازیوں کی تعدادمیں خاطر خواواضافہ ہوجاتاہے تونظارہ اوربھی قابل دید ہو جاتا ہے۔ اس میں اعتراض کرنے جیسی کوئی بات نہیں۔ لیکن اعتدال اور اسراف کےنقطہ نظرسےعلماءحضرات اس پررہنمائی کرسکتےہیں لیکن اس سےہو یہ رہاہےکہ جوسہولتیں ہم کواپنےگھروں میں میسر نہیں ،اس سےکہیں زیادہ کااہتمام ہم مسجدوں میں کررہےہیں۔ رمضان کامبارک مہینہ اس لیےآتاہےکہ ہم کومختلف قسم کی شدت کااحساس ہو۔دھوپ ،گرمی ،اناج ،بھوک پیاس اوردن کی دوڑ دھوپ ،رات کےقیام کی مشقت ،غرض خداےبزرگ و برتر نےعام دنوں میں جونعمتیں ہم کوبغیرمانگےعطاکی ہیں، ان سےدُوررہ کرجواحساس ہمکو ہوتاہے، اس احساس کی بدولت رمضان المبارک کے ایام کےبعدکےدنوں میں ہم اسکی قدرکریں۔ لیکن ہماری مسجدیں اتنی آرامدہ ہوگئی ہیں کہ ہمیںان نعمتوں کااحساس رمضان بھی ہونےنہیں دیتیں۔ اکثروعظ بیانوں میں سُنا جاتا ہےکہ رمضان میں خوب کھائو، خوب کھلائو، پھرکیامسجدوں میں اس پرسختی سےعمل کیا جاتا ہے پھر مسجد کے احترام ،نمازیوں اورعبادت کرنےوالوں کاخیال سب پیچھے ہو جاتا ہے،کوئی روک ٹوک نہیں۔
جہاں تک اماموں کاتعلق انکاکام توصرف نماز پڑھا دینا ہے، اسکےبعدان کی کوئی ذمہ داری نہیں رہ جاتی۔مسجدوں میں موبائل فون کااستعمال بھی دن بدن اتناعام ہوتےجارہاہےکہ ادھرامام نےسلام پھیرااُدھرہاتھ میں موبایل ایک کال بھی ضایع ہو جائے برداشت نہیں۔ اگرکوئی امام ہی ایسا کرنےلگےتوپھرمقتدی کو کیا نام رکھے،اس کی تودعاختم ہوتےہی کال ریسیوہوجاتی ہے۔ایک وقت تھالوگ مسجدمیں آدھی بات آہستہ دبی زبان میں اورآدھی بات اشاروں میں کرتےتھے،اتنااحترام کیاجاتاتھااورآج مسجدوں میں اسطرح زورسےباتیں،ہنسی اورمذاق کرکرتےہوئےداخل ہوا جاتا ہے، جیسےہوٹلوں میں داخل ہواجاتاہےاورکسی کاتوسوال بھی پیدا نہیں ہوتا،سب ہی کا حال یکساں ہے،توکون کس کو کہے، کون سُنے۔ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت ِخلفاءراشیدین ،صحابہ اکرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کےاحوال ،اسلاف کی کاوشیں،واعظین کےواعظ بیان، سب رسم اوررواج حسب ضرورت سننےاورکرنےکی باتیں رہ گئی ہیں۔ مسجدیں اپنی جگہ ہیں عبادتیں اپنی جگہ ۔تقدس جس کو کہتےہیں وہ کہاں ہے؟
[email protected]