سرینگر //عالمی یوم ذیابطیس کے موقع پر اسلامک یونیوسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں عالمی یوم ذیابطیس پر ایک مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس میں وادی کے معروف معالج اورسکمزکے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالحمید زرگر نے ’ ذیابطیس اور خواتین ‘ کے موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی اورذیایطیس کے بڑھتے وجوہات کے بارے میں لوگوں کو جانکاری فراہم کی گئی۔ادھر ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر (ڈاک)کی جانب سے منگل کو گلگام کپوارہ میں ایک جانکاری اور سکریننگ کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں 800افراد کی سکریننگ کی گئی جن میں 12نئے شوگر مریضوں کا پتا چلا ۔ اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بھی شوگر اور خواتین کے موضوع پر ایک مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس میں وادی کے معرو ف معالج اور شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز سرینگر کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر عبدالحمید زرگر نے شوگر کی بیماری پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ مباحثے کے دوران انہوں نے شوگر کی وجوہات، تدارک اور علاج پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اس موقع پر اسلامک یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مشتاق احمد صدیقی نے کہا کہ دیہی علاقوں میں لوگوں کو مکمل طبی سہولیات بہم نہیں ہیں۔ ڈین اکیڈمکس پروفیسر مشتاق احمد قریشی کے علاوہ یونیورسٹی کے دیگر عہدیدار بھی اس موقع پرموجود تھے۔ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کی جانب سے عالمی یوم ذیابطیس کے موقع پر مفت طبی کیمپ اور شوگر سکریننگ کیمپ کا انعقاد کیا گیاجس میں 12نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی جن میں زیادہ تر45سال سے زائد عمر کی خواتین تھیں۔ ڈاک صدر ڈاکٹر نثارا لحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نئے مریضوں میں زیادہ تر خواتین موٹاپے کی شکار ہیں اور ان میں کھانے پینے کے غلط عادات پائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ کیمپ کے دوران شوگر مریضوں کو خود شوگر پر نظر گزر رکھنے اور شوگر کی بیماری سے ہونے والے مسائل سے آگاہ کیا گیا ۔ اس موقعے پر لوگوں کو مفت ادویات کے علاوہ مفت تشخیصی ٹیسٹ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر اندھے پن، گردوں کی ناکامی، حرکت قلب بند ہونے اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہونے کی وجوہات کا باعث بنتا ہے۔