سرینگر//مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی، میرواعظ محمد عمر فاروق، محمد یاسین ملک کے علاوہ نیشنل فرنٹ، ماس مومنٹ، ڈیموکریٹک پولیٹکل مومنٹ، اسلامک پو لٹیکل پارٹی ، مسلم پولٹیکل لیگ اور سالویشن مومنٹ کی خواتین ونگ نے عالمی یوم خواتین پر جموں کشمیر میں خواتین کی صورتحال کوناگفتہ بہہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہری آبادیوں میں فوجی کیمپوں کی موجودگی سے خواتین ہر وقت خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔مزاحمتی قائدین کے مطابق آج جب عالمی برادری خواتین کا عالمی دن منارہی ہے انہیں چاہئے کہ کشمیری خواتین کی حالت زار پر بھی غورکریں ۔ حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے جموں کشمیر میں عورت ذات کو درپیش مسائل انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دنیا میں سب سے زیادہ فوجی جماؤ والا خطہ ہے اورسول آبادیوں میں فوجی کیمپوں کی موجودگی کی وجہ سے خواتین کی عزت اور ناموس ہمہ وقت خطرات سے گھری رہتی ہے اور وہ خود کو انتہائی غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔ انہوں نے کشمیری خواتین کی حالتِ زار کے تئیں عالمی برادری کی خاموشی کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جموں کشمیر میں تعینات افواج خواتین کی تذلیل کو ایک جنگی ہتھیار کے طور استعمال کررہی ہیں، البتہ ابھی تک اس کا کسی عالمی ادارے نے کوئی سنجیدہ نوٹس لیا ہے اور نہ کسی جنگی مجرم کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جانا ممکن ہوا ہے۔ ایک بیان میں حریت (گ)چیئرمین نے کہا کہ پچھلے 28سال کے دوران یہاں عورتوں کی اجتماعی عصمت دری کے بے شمار واقعات پیش آئے ہیں، جن میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 7؍ہزار سے زائد خواتین کی عزت اور ناموس کو تار تار کیا گیا یا کم از کم ان کے ساتھ دست درازی کی گئی ۔ گیلانی نے کہا کہ جموں کشمیر میں اور خاص طور سے دور دراز دیہات میں آج بھی خواتین کی عزت اور ناموس غیر محفوظ ہے اور سول آبادیوں میںموجود فوجی کیمپ اس کا ایک خاص محرک ہیں۔ سماجی مسائل کی وجہ سے اس طرح کے اکثر واقعات پر پردہ ہی پڑا رہتا ہے یا ان کو باضابطہ کسی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ نہیں کیا جاتا ہے۔ حریت چیرمین نے عالمی برادری اور حقوقِ نسواں کے لیے سرگرم اداروں اور تنظیموں سے پُرزور اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر میں خواتین کے ساتھ ہورہی تذلیل اور جبروزیادتیوں کا نوٹس لیں اور انہیں تحفظ فراہم کرانے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔حریت (ع)چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق نے کہا ہے کہ آج جبکہ کشمیر سمیت پوری دنیا میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ خواتین جو عالمی سطح پر کل آبادی کا تقریباً نصف حصے پر مشتمل ہیں ،کے حقوق کے حوالے سے آواز بلند کی جائے۔ میرواعظ نے کہا کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ آج کے زمانے میں خواتین کو جن گھریلو ، سماجی اور معاشرتی سطح پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ان کو اس دن کی مناسبت سے اجاگر کیا جارہا ہے اور موجودہ مادی اور تیز رفتار سائنسی دور میں جہاں ہماری خواتین مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں اور صنف نازک ہونے کے باوجود اپنی صلاحیتوں کے دم پر ہر سطح پر چاہے وہ سیاسی ہو یا سماجی ، کھیل کود ہو یا سرکاری یا نجی سیکٹر ہو گھر ہو یا دفتر ،سکول ہو یا کالج ، غرض ہر جگہ اپنے وجود کو منوانے کی کوششیں کررہی ہیں وہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ سماج کے اس اہم ستون کو شدید مسائل اور دشواریوںکا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اسلام نے اگرچہ عورت کو وہ تمام جائز حقوق دیئے ہیں جن کی یہ مستحق ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ خواتین کے حقوق کو سلب کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں خواتین کو سرکاری سطح پر جیل ،انٹروگیشن سینٹروں کی سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ سرکاری فورسز کے ہاتھوں جموںوکشمیر میں خواتین کو جنسی تشدد اورہراسانیوں کا شکار بنایا گیا وہیں صنف نازک کے ساتھ ان جرائم میں ملوث عناصر اور افراد کی آج تک کوئی باز پرس نہیں کی گئی اور نہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ انہیں سرکاری سطح پر سزادینے کے بجائے تحفظ فراہم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی وجہ سے یہاں خواتین کو خصوصیت کے ساتھ حد سے زیادہ تکلیف دہ صورتحال سے گذرنا پڑرہا ہے اور اسی مسئلہ کے نتیجے میں یہاں ہزاروں کی تعداد میںبیوائیں اور نیم بیوائیں یہاں شدید دکھ اورتکالیف میں مبتلا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک سماجی سطح پر عورتوں کے ساتھ ہو رہی زیادتیوں کا تعلق ہے تو اکثر دیکھا گیا ہے کہ معمولی باتوں کا بہانا بناکر طلاق کے معاملات اب روز کا معمول بن گئے ہیں ۔ عورتوں کے ساتھ زیادتیوں اور جنسی طورہراساں کرنے کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ جموں کشمیر کی خواتین بھارتی ظلم و جبر کا سب سے زیادہ شکار بنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج جب عالمی برادری خواتین کا عالمی دن منارہی ہیں، انہیں چاہئے کہ کشمیری خواتین کی حالت زار پر بھی غور فرمائیں اور انہیں بھی بھارتی ظلم و جبر سے نجات دلانے کی سعی کریں۔یاسین ملک نے کہا کہ پچھلی کئی دہایئوں سے جموں کشمیر کی خواتین سب سے زیادہ مظالم کا شکار بنی ہیں اور انہیں سب سے بڑھکر بھارتی ظلم و جبر کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین نے تحریک آزادی کیلئے جو بیش بہا قربانیاں دی ہیں اور جو سلسلہ آج بھی جاری ہے‘ ہماری تاریخ ِ عزیمت کا تابناک باب ہے اور آج جب عالمی برادری خواتین کا عالمی دن منارہی ہے ہم ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ کشمیریوں کو انسانیت کا حصہ نہیں مانتے؟ کیا کشمیری خواتین انسانوں کے اُس زمرے میں نہیں آتی ہیں جس کی فلاح و بہبود کیلئے آج کا عالمی دن مخصوص ہے؟ ملک نے کہا کہ جموں کشمیر کی خواتین آج کی دنیا میں انتہائی قابل عزت ہیں اور انکی جرات، ہمت، صبر و استقامت،جذبہ اور بیباکی مثالی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس ضمن میں اپنا دوہرا معیار ترک کرنا چاہئے اور جموں کشمیر کی خواتین کو جو بھارت کے ہاتھوں اور پالیسیوں کے نتیجے میںجسمانی، روحانی، جذباتی ،دماغی اور سماجی جبر و زیادیتوں کا شکار ہورہی ہیں کو بچانے کی فکر بھی کرنی چاہئے۔نیشنل فرنٹ چیئرمین نعیم خان نے کشمیر کی خواتین کی حالت زار پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ آگے آکر کشمیری خواتین کو عذاب مسلسل سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ متنازعہ جموں کشمیر میں عام شہریوں، خاص کر خواتین پر ہورہی سرکاری سطح کی زیادتیوں اورپامالیوں کا سنجیدہ نوٹس لیکر اپنا فرض منصبی انجام دیں۔ ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی ،ڈیموکریٹک پولیٹکل مومنٹ کے چیئرمین ایڈوکیٹ محمدشفیع ریشی،اسلامک پو لٹیکل پارٹی کے چیئر مین محمد یوسف نقاش ،مسلم پولٹکل لیگ چیئرمین فاروق احمد توحیدی اور سالویشن مومنٹ کی خواتین ونگ کی سیکریٹری رقیہ باجی نے کشمیر میںخواتین کی صبر و استقامت اور جدوجہد کے تئیں وفاداری کے عزم کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں خواتین کوانتہائی مشکل ترین دور سے گزرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری مائوں بہنوں اوربیٹیوں کی دردبھری داستانیں اقوام عالم کیلئے ایک بڑالمحہ فکریہ ہے۔