عشرت حسین بٹ
منڈی// سنیچر کو بوائز ہائر سیکنڈری اسکول منڈی میں عالمی یوم آب جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا، جس کے ساتھ ایک شجرکاری مہم بھی چلائی گئی۔ یہ تقریب پرنسپل انور خان کی ہدایت اور نگرانی میں منعقد کی گئی، جس کا مقصد طلباء اور عملے میں پانی کے تحفظ، اس کے دانشمندانہ استعمال اور ماحولیاتی پائیداری کے بارے میں شعور اجاگر کرنا تھا۔تقریب کا آغاز پانی کے تحفظ کے حلف سے ہوا، جو 25 اسٹاف ممبران اور تمام طلبہ کو دلوایا گیا۔ اس حلف میں پانی کو ایک قیمتی خزانہ سمجھ کر اسے احتیاط سے استعمال کرنے، پانی ضائع نہ کرنے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دینے کا عہد کیا گیا۔ حلف برداری کچھ اسطرح لی گئی جس میں کہا گیا کہ ’’میں پانی کے تحفظ اور اس کے دانشمندانہ استعمال کا عہد کرتا ہوں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ پانی کو احتیاط سے استعمال کروں گا اور ایک بوند بھی ضائع نہیں ہونے دوں گا۔ میں پانی کو سب سے قیمتی خزانہ سمجھ کر اس کا استعمال کروں گا۔ میں اپنے خاندان، دوستوں اور پڑوسیوں کو بھی پانی کے دانشمندانہ استعمال کی ترغیب دوں گا۔ یہ ہمارا سیارہ ہے اور صرف ہم ہی اسے بچا سکتے ہیں‘۔اس کے بعد، عبد القیوم (ماسٹر) نے عالمی یوم آب کی تاریخ اور اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ نے 1993 میں 22 مارچ کو عالمی یوم آب کے طور پر منانے کا اعلان کیا تاکہ دنیا بھر میں پانی کے بحران سے متعلق شعور اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے پانی کے پائیدار انتظام کی بڑھتی ہوئی ضرورت پر بھی زور دیا اور طلبہ کو پانی کے تحفظ کے عملی اقدامات کرنے کی ترغیب دی۔وائس پرنسپل عطا اللہ نے دنیا بھر میں پانی کی قلت کے سنگین مسئلے پر خطاب کیا۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی، جنگلات کی کٹائی اور شہری آبادی میں اضافے کے اثرات کو بیان کیا جو پانی کے وسائل پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے پانی کو محفوظ کرنے کے مختلف طریقے جیسے بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنا، گندے پانی کی ری سائیکلنگ، اور گھریلو سطح پر پانی کے ضیاع کو کم کرنا پر روشنی ڈالی اور طلبہ کو ذمہ دار شہری بننے اور ان اقدامات کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کرنے کی ترغیب دی۔تقریب کے دوران، عالمی یوم آب 2025 کے موضوع کے مطابق سیمینار اور ڈرائنگ مقابلہ بھی منعقد کیا گیا۔ 9ویں، 10ویں اور 11ویں جماعت کے طلبہ نے پانی کے تحفظ کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کئی طلبہ نے پانی کے ذخائر کے تحفظ، آلودگی کو کم کرنے، اور پائیدار طریقے اپنانے کے بارے میں مدلل تقاریر پیش کیں۔ڈرائنگ مقابلے میں طلبہ نے پانی کے تحفظ کے حوالے سے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ ان کے فن پاروں میں بارش کے پانی کا ذخیرہ، دریاؤں کی اہمیت، پانی کی آلودگی، اور پانی بچانے کے مختلف طریقے نمایاں طور پر دکھائے گئے۔ مقابلے نے نہ صرف طلبہ کی فنکارانہ صلاحیتوں کو اجاگر کیا بلکہ پانی کے تحفظ کے اہم پیغام کو بھی عام کیا۔ماحولیاتی تحفظ کے عزم کے تحت، اسکول میں شجرکاری مہم بھی چلائی گئی۔ سینئر لیکچرر مسٹر ابو بکر نے چار خوبصورت چنار کے درخت عطیہ کیے اور انہیں اسکول کے احاطے میں لگایا، جس سے اسکول کی قدرتی خوبصورتی اور ماحولیاتی توازن میں اضافہ ہوا۔ان کی اس شاندار کاوش کو پرنسپل انور خان نے سراہتے ہوئے کہا کہ’چنار کا درخت مضبوطی اور طویل العمری کی علامت ہے۔ ان درختوں کو لگا کر ہم نہ صرف اپنے اسکول کے ماحول کو خوبصورت بنا رہے ہیں بلکہ ایک سرسبز مستقبل کے لیے بھی ایک مثبت قدم اٹھا رہے ہیں۔ میں تمام طلبہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایسے اقدامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ ہم اپنی زمین کو محفوظ بنا سکیں‘۔تقریب کے آخر میں لیکچرر حاجی طارق محمود نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ اسکول انتظامیہ نے طلبہ اور اساتذہ کی محنت کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پانی کے تحفظ اور ماحولیاتی بہتری کے لیے مستقبل میں بھی ایسے اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔