Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

عالمی یوم القُدس

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: June 23, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
 سرزمین فلسطین لہولہاں ہے،ظالم و جابر صہیونی طاقتیں اسرائیل کے زیر قیادت اس وقت غزہ پرآتش وآہن برسارہی ہیں ۔ تادم تحریر چھ سو سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں، شہداء میں سو کے قریب بچے بھی شامل ہیں ۔ تمام مسلم حکومتیں جمود کی لحاف اوڑھے تماشہ بینی کا کردار ادا کر رہی ہیں ۔ شیطان بزرگ ا مریکہ اور اس کے دم چھلے اور اتحادی کھلم کھلا اسرائیل کی پیٹھ ٹھونک رہے ہیں۔ ظلم وجبر کے ان اندھیاروں میںمسلمان قبلہ ٔاول کی بازیابی اور اہل فلسطین کی مبنی بر حق جدوجہد کی حمایت اور مظلومین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور ہر سال دنیا بھرمیں’’یومِ قدس‘‘ مناتے ہیں۔ یوںقبلہ اوّل کی بازیابی اور آزادیٔ فلسطین کے لئے سرگرم حق پرست سرفروشوںا ور اسلامی مجاہدوں کے لئے ’’یوم قدس‘‘ حقیقت میںاس عزم ِمحکم کا اعادہ ہے کہ جب تک اسرائیل کو نیست و نابود کرکے بیت المقدس کو آزاد نہیں کرایا جاتا، اس وقت تک مسلمانان ِ عالم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ 7اگست 1979ء کو رہبر انقلابِ اسلامی جمہوریۂ اسلامی ایران آ یت اللہ امام خمینی ؒ نے عالم اسلام سے یہ اپیل کی تھی کہ وہ ہر سال ماہِ رمضان میں جمعۃ الوداع کو ’’یوم قدس‘‘ کے طور مناکر اپنے فلسطینی بھائیوں کے تیٔں اظہار اتحاد و یکجہتی کریں ۔ اس اپیل پر والہانہ اندزا میں لبیک کہتے ہوئے گزشتہ 32برسوں میں ’’یوم قدس ‘‘ کے تعلق سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں بڑھتا ہوا جوش وخروش اس بات کا گواہ ہے کہ دیرسویر مسلمانوں کو اہل باطل کے سرغنہ اسرائیل پر غلبہ حاصل ہوگا۔ 
یہودیوں کے ہاتھوں سرزمین فلسطین کو غصب کرنے کا کیا سبب اور جواز تھا؟ اس کا معقول جواب دینے سے امریکہ اور ا س کے حواری آج بھی قاصر ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جس وقت برطانیہ میں ارضِ فلسطین کو یہودیوں کا وطن بنانے کی سازش نے ایک باقاعدہ قرار داد کی شکل اختیار کی ،اس وقت فلسطین میں یہودیوں کی تعدادمحض پچیس سے تیس ہزار کے درمیان تھی۔ بہت جلدایک منظم صیہونی سازش کے تحت یہودیوں نے 1886ء سے ہی یورپ سے نقل مکانی کرتے ہوئے فلسطین پہنچنا شروع کردیا تھا اور 1897ء تک دوہزار یہودیوں کو فلسطین پہنچایا گیا تھا۔ اس کے بعد اس سلسلہ میں تیزی آگئی اور آئندہ چھ سات برسوں میں یہ تعداد پچیس ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ فلسطین میں رہ رہے عرب مسلمانوں کی آبادی پانچ لاکھ سے بھی زیادہ تھی ۔ آبادی کے اس بڑے فرق کے باوجود فلسطین کو صہیونی ریاست میں بدلنے کے ناپاک منصوبے کا مقصد دراصل یورپ اور امریکہ میں جاری صہیونیوں کی شرانگیزی اور فتنہ پروری کا رُخ عالم اسلام کی طرف موڑنا اور عربوں سے ماضی کی شکستوں (صلیبی جنگوں)کا انتقام لینا تھا ۔ اسرائیل کی صورت میں انہیں ایک ذلّت آمیز ناسور دیا گیا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ مسلمان یہ پیش بینی کر نے سے قاصر رہے کہ اسرائیل کا قیام مسلمانوں کے لئے کسی بدترین عقوبت سے کم نہیں ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو اس وقت مسلم امہ اس کا خمیازہ آج مسلمان نہ اٹھا رہے ہوتے ۔ آج ا سرائیل ’’گیر یٹر اسرائیل‘‘ کے صیہونی پلان پر عامل ہے اوریک آدم خور زلزلہ اور سونامی کی شکل اختیار کر کے جنگ و جدل کے بل پر آگے بڑھ رہا ہے ۔ یوم القدس کا مقصد اسرائیلی جارحیت اور اس کے مکروہ عزئم کے خلاف امت مسلمہ کو بیدار کر ناہے ۔ دوبرس قبل تر کی کے رضاکارانہ امدادی جہاز ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر اسرائیلی حملے اور اس میں تقریباً 20غیر ملکی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد عالمی سطح پر اسرائیل کی جس طرح شدید مذمت ہوئی، اس کے سبب ظاہری طور پر اسرائیل کی دہشت گرد فوج اور حکومت پر کسی قدر دباؤ پڑا مگر یہ کمینہ خصلت ملک وقوم ہے کہ طمانچے سہنے کے باوجود یہ سدھرتاہے نہ سنبھلتا ہے۔ خود امریکہ میں ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر اسرائیلی حملے کے بعد وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کے اس بیان کی مخالفت ہوئی ، جس میں میں انہوں نے حملے کو اسرائیل کا ’’دفاعی حق‘‘ قرار دیا تھا۔ اسی پس منظر میں ایران نے اسرائیل پر یہ واضح کردیا تھاکہ ’’گریٹر اسرائیل ‘‘ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے دن گزرچکے ہیںاور دریائے نیل سے دریائے فرات تک صہیونی حکومت قائم کرنے کا خواب دیکھنے والوں کو اپنے بدترین انجام کے لئے تیار رہنا چاہیے۔آج ’’یوم قدس‘‘ کے موقع پر امت مسلمہ صیہونیت کے خلاف اپنے غم و غصہ کے ذریعے گویا اسرائیل کی سرکاری دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے امریکہ اور یورپ کو یہ پیغام دیتی ہے کہ بہت قریب تمہارا بیڑا غرق ہوگا ۔
اسرائیل نے ۸ جولائی سے ایک بار پھر غزہ سے ’’داغے جانے والے راکٹوں‘‘ کا بہانہ بنا کر مظلوم فلسطینیوں کو آگ اور خون میں نہلانا شروع کردیا ۔ بظاہر اسرائیل اور حماس کی لڑائی نظر آنے والے اس قصے کی اصل کہانی کیا ہے ؟ مشہور مصنف رابرٹ فسک نے اپنی ایک حالیہ تحریر میں اسے بیان کیا ہے۔اسرائیل اپنے اس زہر ناک منصوبے کو دنیا سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کررہا ہے، لیکن ماہرین ومبصرین نے اسرائیل کے اس خوفناک منصوبے سے جوں توںپردہ اُٹھا دیا ۔ اس کے مطابق یہ یہودی ملک فلسطین کو چاروں طرف سے گھیر کر اسے عرب ممالک اور بقیہ دنیا سے اس کا رابطہ ہمیشہ کیلئے کاٹنے کی تیاری کرچکا ہے تاکہ ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا باب ہمیشہ کیلئے بند ہو۔ فلسطینیوں کی زمین پر اسرائیل کا قبضہ 65سال سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ کبھی آپ نے سوچا کہ اسرائیلی ظلم وتشددکا نشانہ بننے والے چھوٹے سے علاقے غزہ میں پندرہ لاکھ فلسطینی کیسے جمع ہوگئے ؟ دراصل یہ فلسطینی کبھی اس جگہ آباد تھے جہاں سے آج اسرائیل ان پر میزائل اور بم کے گولے برسارہا ہے۔ مثلاً 1948ء میں فلسطینی عرب ’’حج‘‘ (HUJ)نامی جگہ پر آباد تھے جسے اسرائیلی فوج نے اپنے قبضہ میں لاکر انہیں مغرب میں واقع غزہ کے علاقہ کی طرف دھکیل دیا اور مقبوضہ جگہ کو نیا نام سیدیرت (Sederot)دے دیا۔ وہ دن اور اور آج کا دن، فلسطینیوں کے آباء واجداد کی زمین اسرائیلیوں کے قبضے میں ہے ، جب کہ اصل باشندے غزہ میں پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ خود اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈن بن گورین نے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرکے غزہ میں دھکیل دئیے جانے کو غیر منصفانہ عمل قرار دیا تھا۔ اسرائیل نے اس ظُلم کو کافی نہیں سمجھا بلکہ مسلسل کوشاں ہے کہ سارے فلسطین پر جبری قبضہ کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطین کی مشرقی سرحد پر واقع علاقوں پر متواتر قبضہ جمایا جا رہا ہے۔ یہ علاقے دریائے اردن کے کنارے پر واقع ہیں۔ اس قبضہ کے بعد فلسطین کا رابطہ مصر ، اردن ، لبنان اور شام سے کٹ جائے گا اور یہ چاروں طرف سے اسرائیلی قبضے اور مقبو ضہ علاقہ تل ابیب کے زیر تصرف آئے گا۔ ہر طرف سے فلسطین کو گھیرنے کے بعد فلسطین کی کوئی سرحد باقی نہیں رہے گی اور نہ کوئی خودمختاری کی تحریک۔ فی الوقت اسرائیل اسی ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنا رہا ہے ۔حال ہی میں لندن میں مشہور اسرائیلی نژاد برطانوی مصنف اور صحافی میرا بارہلیل کا کہنا تھا کہ غزہ میں معصوم فلسطینی عورتوں اور بچوں کا قتل عام دیکھ کرمیرا دل چاہتاہے کہ اپنا اسرائیلی پاسپورٹ جلا کر اسرائیل شہریت سے توبہ کرلوں۔ میرا نے اسرائیل کے سیاستدانوں خصوصاً آیلت شیکڈ نامی نوجوان خاتون سیاستدان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آیلت ایک خوبصورت ، پڑھی لکھی اور جوان لڑکی ہے اور وہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی رکن بھی ہے لیکن اس کے خوبصورت چہرے کے پیچھے دیگر اسرئیلی سیاستدانوں کی طرح موت کا فرشتہ چھپا ہواہے۔ آیلت نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ہردہشت گرد کے پیچھے درجنوں لوگ ہوتے ہیں ، ہر فلسطینی دہشت گرد کے ساتھ اس کی ماں اس کے بچوں اور دیگر رشتے داروں کو بھی ماردینا چاہیے۔ اس بظاہر خوش شکل خاتون سیاستدان نے ایک فلسطینی لڑکے کے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اغواء کے بعد اس نوعمر معصوم لڑکے کو اسرائیل کا دشمن قرار دے دیا تھا اور اس کے بعد یہ خبر سامنے آئی کہ اس فلسطینی لڑکے کو زندہ جلادیا گیا ۔ مصنفہ میرا کا کہنا ہے کہ مجھے اس بات پر شرمندگی ہے کہ میرا اسرائیل سے تعلق رہاہے۔
نوٹ : مضمون نگار اہلبیت فاؤنڈیشن 
کشمیر کے ممبر ہیں۔ 

 
سلطان پورہ،پٹن
 

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 17, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?