محمد تسکین
بانہال// عالمی یوم مادری زبان کے حوالے سے بومبرن باغ کاشر بزم ادب مہو تحصیل کھڑی (بانہال) کے آفیشل واٹس ایپ پیج پر ایک مشاعرہ وگفتگو کا انعقاد کیا گیا جس میں جموں و کشمیر کے مایہ ناز اور اعلیٰ پایہ کے ادباء ،شعراء ،دانشوروں ،سکالروں اور قلمکاروں نے شرکت کی ۔یہ پروگرام رنگہ آب گلستان ادب منگت کے واٹس ایپ پیج پر بھی نشرکیا گیا ۔اس پروگرام میں بومبرن باغ کاشر بزم ادب مہو کے تمام زعماء و اراکین شامل رہے ۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جبکہ نعتیہ کلام کا شرف فورم کے جنرل سیکریٹری عبدالرشید بٹ کو حاصل ہوا۔خطبہ استقبالیہ معروف شاعر، افسانہ نگار و چلنت گلوکار بہار احمد بہار بانہالی نے پیش کیا۔بہار احمد بہار نے تمام زعماء و اراکین ،شعراء و ادبا اور سامعین کا والہانہ استقبال کیا اور ساتھ ہی بومبرن باغ کاشر بزم ادب کے تواریخی پہلو پر بھی روشنی ڈالی ۔ اس پروگرام میں ہر ادیب ،شاعر و قلمکار نے بہترین انداز میں یوم مادری زبان پر اپنا اپنا کلام وگفتگو پیش کر کے سامعین کو محظوظ کیا ۔ ڈاکٹر ظاہر بانہالی ،علی شیدا اور شبیر حسین شبیر نے بھی یوم مادری زبان پر اپنے اپنے تاثرات پیش کئے اور بومبرن باغ کاشر بزم ادب مہو کے ادبی کارناموں کی سراہنا کی۔ منشور بانہالی نے بھی اپنے صدارتی خطبہ میں تفصیلاً مادری زبانوں خاص کر کشمیر زبان پر روشنی ڈالی اور بومبرن باغ کاشر بزم ادب کے ادبی خدمات کی سراہنا کی۔ معروف قلمکار وشاعر محمد نعیم خان نے تحریک شکرانہ پیش کیا اور تمام زعماء، واراکین ،ممبران، شعراء وادبا اور دیگر مہمانوں و سامعین کا شکریہ اداکیا۔ اس پروگرام کے نظامت کے فرائض مایہ ناز ومعروف براڈکاسٹر ، استادو قلمکارشیخ بشیر نے انجام دیئے ۔ادھرادری زبان کے عالمی دن کے سلسلے میں کھاہ رائیٹرز ایسوسیشن کے اہتمام سےبھی ایک آن لاین تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت کھاہ زبان کے کہنہ مشق شاعر وحید ملک اور کنوینئر ڈاکٹر محمد مزمل نے کی ۔ تقریب کی شروعات تنظیم کے سکریٹری ماسٹر فاروق احمد نائیک نے تلاوت کلام پاک سے کی۔اپنے استقبالیہ میں ڈاکٹر محمد مزمل نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کھاہ زبان کی اہمیت اور افادیت پر مفصل روشنی ڈالی۔انہوں نے کھاشازبان کے تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ کھاہ زبان کھاشا قبیلے کی زبان ہے جس کا ذکر ہندؤوں کی متبرک کتابوں کے علاوہ تاریخی کتب میں ملتا ہے ۔ اس کے بعد تنظیم کے چیئرمین ڈاکٹر شکیل احمد سوہل نے کھاہ زبان کے رسم الخط پر بات کی۔ انہوں نے کھاہ زبان کے حروف صحیح و حروف علت پر روشنی ڈالی۔ کھاہ زبان میں استعمال ہونے والی مخصوص حروف کی نشاندھی کرائی اور شعرا کو اپنی شاعری میں اس رسم الخط کو اپنانے پر زور دیا۔ اس تقریب میں بہت سارے شعرا نے اپنا تازہ کھاہ کلام سنا کر سامعین سے داد حاصل کی۔ تقریب پر کھاہ رائیٹرز ایسوسیشن کے اثاثی ممبر ڈاکٹر محمد مزمل سوہل نے مادری زبان کی تاریخ کے حوالے سے ایک مفصل مقالہ پیش کرتے ہوے کہا کہ کھاشا قبیلہ نے اس خطہ چناب پر حکومت کی ہے جس کا ذکر راجترنگنی اور نیل مت پوران میں ملتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کھاہ زبان کی باضابط اور مستند تاریخ ہے جسے ہر دور میں نظر انداز کیا گیا ہے۔ کھاشا حکمرانوں نے خطہ پیر پنچال کے ساتھ ساتھ خطہ چناب میں بھی حکمرانی کی ہیں ۔جس کے آثار آج بھی قلعوں اور دیگر آثار قدیمہ کی صورت میں موجود ہیں۔ کھاہ رائیٹرز ایسوسیشن کے سنئیر ممبر وحید ملک نے صدارتی خطبے میں تمام شعرا کو اس پروگرام میں شرکت کرنے پر مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کھاہ زبان میں لکھنے والے شعرا کو کلام جمع کرنے کو کہا تاکہ اسے آئندہ ایک کتابی شکل دی جائے۔ انہوں نے شعرا پر زور دیا کہ انہیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ اپنے مشن کو جاری رکھنا چاہئے۔انہوں نے کھاہ زبان کو دیگر زبانوں کے طرز پر پرائمری سطح تک متعارف کرانے اور اس زبان کو خصوصی ریزرویشن دلانے کا اعادہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر علاقہ میں اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہر طبقہ اس سے جڑ سکیں۔